جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں،تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی،قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔( جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

جھوٹ کی تعریف : خلافِ واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔( اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ 3،ص 281 )

پہلا جھوٹ کس نے بولا؟سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت آدم علیہ السلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔(اسلام کی بنیادی باتیں،حصہ 3،ص 281 )

احادیث کی روشنی میں جھوٹ کی مذمت : حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی،اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں:

حدیث1: صحیح بخاری و مسلم میں عبد الله بن مسعودسے مروی کہ رسول الله ﷺ فرماتے ہیں :صدق کو لازم کرلو،کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے،آدمی برابر سچ بولتار ہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ الله پاک کے نزدیک صد یق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 195)

حدیث 2 : ترمذی نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھو ڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا،اس کے لیے وسطِ جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے،اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 196۔ 195)

حدیث 3: ترمذی نے ابن عمر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔( جنت کے طلب گاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 196)

حدیث 4 : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے،اس کےلئے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 197)

حدیث 5: ابوداود و بیہقی نے حضرت عبد اللہ بن عامر سے روایت کی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمہیں دوں گی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا : کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا :اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(جنت کے طلبگاروں کیلئے مدنی گلدستہ،ص 198)

جھوٹ کی مثالیں :1۔اکثر خواتین بچوں کو بہلانے کے لیے کہتی ہیں کہ ادھر آؤ آپ کو فلاں چیز دوں گی۔ کھانا کھاؤ پھر فلاں جگہ لے کر جاؤں گی جو کہ جھوٹ ہوتا ہے۔2۔ اکثر خواتین کے پاس اپنی رقم موجود ہوتی ہے مگر گھر میں کوئی مہمان آجائے ان کے لیے کچھ خریدنا ہو تو دوسری عورت کو کہیں گی کہ اگر آپ کے پاس اتنی رقم ہو تو دے دیں میرے پاس نہیں ہیں اس طرح کہنا جھوٹ ہے۔3۔اسی طرح بعض خواتین نے کام نہیں کیا ہوتا اور جب اس کے متعلق پوچھا جاتا ہے تو کہتی ہیں: میری طبیعت خراب تھی حالانکہ ایسا ہوتا نہیں تو یہ جھوٹ ہوتا ہے۔4۔ اگر کوئی گھر سے نکلا کسی نے فون کیا جھوٹ بول کر اور جگہ کا بتا دیں گے کہ فلاں جگہ ہوں۔5۔ عورتوں میں ایک یہ بھی جھوٹ پایا جا تا ہے کہ کوئی پڑوسن کچھ لینے آئی گھر میں وہ چیز ہے مگرکہہ دیا ہمارے گھر بھی نہیں ہے یہ جھوٹ ہے۔

جھوٹ کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔ جھوٹ منافق کی علامت ہے۔جھوٹ سے گنا ہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔جھوٹ سے رزق میں کمی واقع ہوتی ہے۔الله پاک نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔جھوٹ سے دل کالا ہو جاتا ہے۔جھوٹ بولنا کافروں،منافقوں اورفاسقوں کا طریقہ ہے۔جھوٹ بولنے والے کو آخرت میں ہولناک عذاب دیا جائے گا کہ چمٹے سے اس کے گال،آنکھیں اور ناک چیر پھاڑ دیئے جائیں گے۔جھوٹ بولنے والوں کو اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ بالکل بھی پسند نہیں فرماتے۔

اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرما! ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق مرحمت فرما اور ہمیں زبان کی جملہ آفتوں سے بچنے کے لیئے زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کی توفیق عطا فرما۔

بولوں نہ فضول اور رہیں نیچی نگاہیں آنکھوں کا زبان کا دے خدا قفل مدینہ