آیتِ مبارکہ:وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ0ترجمہ:اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(البقرۃ:10)خلاصہ : اس آیت مبارک سے یہ ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پہ عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب) مر تب ہوتاہے۔

جھوٹ کی مذمت : مذکورہ آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جا نے والا کام ہے لہٰذا ہمیں اس بری خصلت سے اور جھوٹوں کی صحبت سے بچنا چاہیے کیونکہ جھوٹ بولنا ایسی بری عادت ہے کہ اس وجہ سے ایمان کمزور ہو جاتا ہے،بار بار جھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری کی دلالت ہے،لہٰذا جھوٹ سے بچنے کے بارے میں قرآنِ کریم کی کئی آیات میں ذکر آیا ہے ان میں سے ایک یہ ہے چنانچہ پارہ 17 سوره حج آیت 30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0ترجمہ اور بچو جھوٹی بات سے۔

جھوٹ کی تعریف : کوئی واقعہ پیش نہ آیا اور اس کو بیان کرنا۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا : پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔یعنی جھوٹ کی شروعات شیطان لعین نے کی تھی۔

جھوٹ کے متعلق فرامینِ مصطفیٰ :

1۔ جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کر نا ترک نہ کیا تو اللہ پاک کو اس کے کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ (صحیح بخاری،جلد 1،حدیث: 1798)

2۔ میں اس شخص کے لیے جنت کے وسط میں ایک گھر کا ضامن ہوں جو مذاق و مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑدے۔ (سنن ابوداود،حدیث: 1376)

2۔ جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ رحمت کافر شتہ ایک میل دور چلاجاتا ہے۔ (سنن الترمذی،حدیث:1972)

4۔ حضرت اسماء بنت یزید رضی الله عنہا فرماتی ہیں۔ نبی کریم ﷺکی خدمت میں کھانا حاضر کیا گیا۔ آپ ﷺنے ہم پر پیش فرمایاہم نے کہا: ہمیں خواہش نہیں ہے،فرمایا: بھوک اور جھوٹ دونوں چیزوں کو اکٹھا نہ کرو۔ (ابن ماجہ،حديث:3298)

5۔جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتارہتا ہے یہاں تک کہ الله پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹاہو جاتا ہے۔ (بخاری،حدیث:694)

جھوٹ کی مثالیں : کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالا نکہ واقع میں ایسا نہیں ہے،اس طرح بائع(seller) کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید (purchase price)زیادہ بتانا،بچوں کو بہلانے کے لئے بھی لوگ جھوٹ بولتے ہیں،یعنی سو جاؤورنہ بلی آجائے گی جبکہ ایسا کچھ نہیں ہوتا،ناقص یا جن دواؤں سے شفا گمان نہ ہو ان کے بارے میں کہنا سو فیصد شرطیہ علاج جبکہ یہ باتیں صرف دو ابیچنے کے لئے کی جارہی ہوں۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصان:تمام فسادوں کی جڑ جھوٹ ہے ہمارے معاشرے میں جھوٹ سے کئی گھر برباد ہورہے ہیں یہاں تک کہ بات طلاق تک جاپہنچتی ہے۔ کسی کے سامنے جھوٹ بولنے سے انسان اپنا اعتماد کھو دیتا ہے اور اس انسان کی نظروں سے گرجاتا ہے۔ اس طرح کچھ دکان دار اپنی چیزیں فروخت کرنے کے لئے بڑھا چڑھا کر ان کی خوبیاں بیان کرتے ہیں جبکہ اس طرح کچھ نہیں ہوتا۔

الله پاک سے دعا ہے ہمیں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطافرمائے اور جھوٹ کے ساتھ ساتھ دوسرے گناہوں سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 


بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے،جھوٹ اپنے بدترین انجام اور برےنتیجے کی وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہے کہ اس سے چغلی کا دروازہ کھلتا ہے،چغلی سے بغض پیدا ہوتا ہے،بغض سے دشمنی ہو جاتی ہے،بغض کے ہوتے ہوئے امن وسکون قائم نہیں ہو سکتا۔ گناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا  اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے۔ بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے:

جھوٹ اللہ پاک کی نافرمانی کی طرف لے کر جاتا ہے اور اللہ پاک کی نا فرمانی جہنم کی آگ کی طرف لے جاتی ہے بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک ایک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،4/125،حدیث: 6094)

تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (مسند امام احمد،36/ 504،حدیث : 2170)

مومن کی شان جھوٹ سے کس قدر بلند اور پاک ہوتی ہے اس کا اندازہ اس فرمانِ مصطفیٰ سے لگائیے،چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یارسول اللہ ﷺ! کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا :ہاں۔پھر پوچھا گیا :کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟ ارشاد فرمایا :ہاں۔ پوچھا گیا:کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے ؟ تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں۔(موطا امام مالک،2/ 468،حدیث : 1913)

سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجورہے اور فسق و فجور( گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے۔(مسلم،ص1077،حدیث:2238ملتقطاً)

بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی :یارسول الله ﷺجہنم میں لے جانے والا عمل کونساہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا،جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد،2/589،رقم: 2256)


اللہ پاک  نے اس دنیا میں سچائی کو بھی پیدا فرمایا ہے اور جھوٹ کو بھی پیدا فرمایا ہے۔سچائی کو اپنانے اور جھوٹ سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے۔ جھوٹ سے ڈرایا ہے اور اس کی مذمت کی ہے اور اس کے برے نتائج سے آگاہ کیا ہے۔ جھوٹ بول کر انسان خود کو وقتی طور پر بچالیتا ہے لیکن جھوٹ کبھی نہ کبھی ظاہر ہو ہی جاتا ہے۔

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ سے بچنے کے لیے آئیں پہلے اس کی تعریف کو سمجھ لیتے ہیں۔ کسی بھی بات کو حقیقت کے برعکس (خلاف) بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا: دنیا میں پہلا جھوٹ شیطان نے بولا،اس بارے میں تاریخ میں کچھ بھی واضح طور پر نہیں،تخلیقِ آدم علیہ السلام پر سجدہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے شیطان نے کہا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام سے بہتر ہے۔ شیطان نے جھوٹ بول کر حضرت حوا علیہ السلام کو ورغلایا کہ اس درخت کا پھل کھانے سے کچھ نہیں ہوگا،نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔

فرامینِ مصطفیٰ کی روشنی میں: قرآنِ پاک میں بہت زیادہ مقامات پر سچ بولنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ہے اور جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے،اسی طرح جھوٹ کی مذمت پر بہت سی احادیثِ مبارکہ بھی موجود ہیں۔ جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے۔

اللہ کے ہاں جھوٹا کون؟ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺنے فرمایا : جھوٹ نافرمانی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نافرمانی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی یقینا جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں وہ بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

جھوٹ بے چینی کا باعث: وہ چیز چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرجس کی بابت تجھے شک و شبہ نہ ہو اس لیے کہ سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ شک اور بے چینی ہے۔ (ترمذی،حدیث: 2518)

مومن کی خصوصیت: حتی کہ ایک انسان اور خصوصا مومن ومسلمان کو مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ ( بخاری و مسلم)

ہلاکت کا مستحق کون؟: اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جو لوگوں سے کوئی بات بیان کرتا ہے،پس جھوٹ بولتا ہے تاکہ وہ انہیں ہنسائے،اس کے لیے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔(ابو داؤد،4990)

جنت میں گھر کی ضمانت: میں اس شخص کو جنت کے ادنی درجے میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑنے سے اجتناب کریں اور اس شخص کو جنت کے درمیانے درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو جھوٹ چھوڑ دیتا ہے اگرچہ وہ مذاق کیوں نہ کر رہا ہو۔ (ابو داؤد،4800)

جھوٹ کی مثالیں: ہمارے معاشرے میں جھوٹ کا رجحان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اس کی مثالیں عام طور پر مل جاتی ہیں،اللہ پاک کی امان اب تو باقاعدہ طور پر اپریل فول کے نام پر جھوٹ بولنے کا عالمی دن منایا جاتا ہے،بچوں کو بہلانے سلانے کے لئے جھوٹ کہ میرے پاس ٹافی ہے،میرے پاس آؤ،سوجاؤ ورنہ چڑیل آجائے گی،دوسروں پر مذاق مذاق میں تہمت لگادینا،اس سے بہت زیادہ دل آزاری ہوتی ہے،بعد میں،سوری میں تو مذاق کر رہا تھا کہ دینا،کسی کو جگانے کے لئے جھوٹ بولنا کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے،بچوں کا اسکول سے چھٹی کرنے کے لئے جھوٹ بولنا کہ طبیعت خراب ہے،اس طرح اور بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں،عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں بہت عام ہیں۔

معاشرتی نقصانات: جھوٹ بلاشبہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،جھوٹ بولنے سے برکت اٹھا لی جاتی ہے جبکہ ہماری مارکیٹوں میں یہ بہت عام ہے،غیر معیاری اشیا کو معیاری کہہ کر بیچ دیتے ہیں،جھوٹ سے رشتوں میں برکت ختم ہو جاتی ہے،جھوٹ کی وجہ سے آئے روز کئی گھر برباد ہوتے ہیں،نظام عدل میں بہت زیادہ خرابی آ چکی ہے۔ سب سے بڑا جھوٹ کفر اور اسی کا ہم پلہ دوسرا بڑا جھوٹ شرک ہے،بے شک سچ میں نجات ہے اور جھوٹ بے سکونی و بے چینی ہے۔ صحابی رسول،حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے اللہ پاک نے سچ بولنے کی وجہ سے ہی نجات دی ہے اس لیے میں اپنی توبہ کی قبولیت کے شکرانے کے طور پر جب تک زندہ رہوں گا جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اللہ ہم سب کو جھوٹ سے بچائے اور سچائی کی راہ پر چلائے.


اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0ترجمہ:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جواللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اوروہی جھوٹے ہیں۔(النحل:105)

خلاصہ: آیت مبارکہ کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔

جھوٹ کی مذمت : اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔ قرآن مجید میں اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی ہے اور جھوٹ بولنے والوں پر الله پاک نے لعنت بھی فرمائی ہے۔ بکثرت احادیثِ مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

جھوٹ کی تعریف : کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ :سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

جھوٹ سے بچو،کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔( ترمذی : 1978)

بڑی خیانت کی بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (مسند،1/22،حديث : 19)

جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (شعب الایمان،حديث: 4813)

جھوٹ کی مثالیں: عام طور پر جب ہم کسی بات پر اداس ہوتے ہیں اور کوئی پوچھ لے کہ کیا ہوا ہے،تو ہمارا جواب ہوتا ہے کچھ نہیں۔ لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ چھوٹے بچوں کو بہلانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ کچھ لوگ بہت سنجیدہ (Serious) ہو کر جھوٹ بولتے ہیں جب اگلا بندہ پریشان ہو جاتا ہے تو ہنس کے کہہ دیتے ہیں کہ میں نے مذاق کیا یہ دراصل مذاق نہیں جھوٹ ہے۔ اگر کسی سے کہا جائے کہ کھانا کھا لیجئے اگر اس کی پسند کا نہ ہو تو کہ دیتا ہے مجھے بھوک نہیں۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصان: تمام برائیوں کی جڑ جھوٹ ہے،جو معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اس کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ معاشرے میں اس کی کوئی عزت نہیں رہتی اور اس پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔اسی طرح اگر ہم دیکھیں تو مارکیٹ میں(low Quality Brand) پہ (Super Quality Brand) کا (logo) لگا کر بیچا جاتا ہے،اس کے ذریعے نہ صرف وہ اپنا اعتماد خراب کرتا ہے بلکہ لوگوں کی نظر میں بھی برا بنتا ہے،اور دوبارہ کوئی اس کی جانب بھی نہیں دیکھتا۔ جھوٹ صرف ایک ہی بولنے کی وجہ سے انسان کا عزت و وقار خاک میں مل جاتا ہے اور وہ سر اٹھا کر جینے کے قابل نہیں رہتا۔ الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹ جیسے مہلک امراض سے بچائے اپنی رضا میں راضی رہنے کی توفیق عطافرمائے (آمین بجاہ النبی العظیم)

فرمان آخری نبی ﷺ: جو جھوٹ کو چھوڑ دے جو کہ باطل چیز ہے،تو اس کے لیے جنت کے کنارے میں گھر بنایا جائے گا۔ (فتح الباری،حديث: 6094)


جھوٹ  بولنا کبیرہ گناہوں میں سےایک گناہ ہے اس کی مذمت پر قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بہت سی وعیدیں آئی ہیں۔

جھوٹ کی تعریف : خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں جھوٹ اتنا عام ہو چکا ہے۔اسے معاذ اللہ برائی ہی تصورنہیں کیا جاتا حالانکہ قرآنِ کریم میں جھوٹ کے متعلق ارشاد فرمایا گیا۔فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ0 ترجمہ:الله کی لعنت ہے جھوٹ بولنے والوں والوں پر(اٰل عمران:61) قرآنِ کریم میں ایک اور جگہ ارشاد فرمایا گیا۔ اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0 ترجمہ:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(النحل: 105)

ا حادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ بولنے کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے۔

1۔ ہلاکت ہے اُس شخص کیلئے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ لوگ ہنسیں،ہلاکت ہے اس کیلئے،ہلاکت ہے اس کیلئے۔(سنن ابی داؤد،ص 743،حدیث: 4990)اس کی وضاحت میں بیان کیا گیا ہے کہ اپنی طرف سے لطیفے بنانا اور خوش طبعی کیلئے جھوٹ بولنا کہ لوگ ہنسیں،صاحب ایمان کوقطعاً زیب نہیں دیتا البتہ ایسا مزاح اور خوش طبعی جو مبنی بر حقیقت ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور شرعی حدود و قیود کے اندر ہو جائز اور مباح ہے۔

2۔حضرت عبد الله بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری والدہ نے مجھے بلایا ادھر آؤ چیز دوں گی۔ اور رسول الله ﷺہمارے گھر تشریف فرما تھے تو آپ ﷺ نے میری والدہ سے دریافت فرمایا: تم اسے کیا دینا چاہتی ہو؟ انہوں نے بتایا کہ میں اسے کھجور دینا چاہتی ہوں۔ پھر آقا ﷺ نے ان سے کہا: اگر تم اسے کچھ نہ دیتی تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔ (سنن ابی داؤد،ص 743،حدیث: 4991)

شرح :سچ اور جھوٹ بولنے کا تعلق بڑے ہی آدمیوں سے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی ہے،بلکہ بعض صالحین نے تو اسے جانوروں تک وسیع کیا ہے،جیسے کسی جانور کو ایسی آواز دے یا جھولی بنا کر اسے بلائے اور ایسا تاثر دے کہ اس میں گھاس دانہ وغیر ہے حالانکہ اس میں کچھ نہ ہو،تو وہ اسے جھوٹ قرار دیتے ہیں،بہرحال جھوٹ ایک قبیح خصلت ہے،اس سے بچنا چاہئے۔

3۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم ﷺ نے فرمایا :کسی آدمی کے گناہ گار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کرتا رہے۔(سنن ابی داؤد،ص 744،حدیث: 4992)

سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی چند مثالیں: جیسے اُستانی صاحبہ نے پو چھا کہ سبق یاد کر کے آئی ہیں؟ اور طالبہ نے سبق یا دنہ کیا ہو اور منہ سے کچھ نہ کہا لیکن ہاں میں سر ہلا دیا تو یہ بھی جھوٹ میں شمار ہوتا ہے،اسی طرح Boss نے کوئی کام دیا اور صبح تک پورا کرنے کے لئے کہا،مگر کسی عذر کی وجہ سے کام پورا نہ ہو سکا۔ اور کام کا کچھ حصہ ہی کیا۔ جب boss نے پوچھا کہ کام مکمل کر لیا اور خوف کی وجہ سے کہہ دیا کہ کر لیا تو یہ بھی جھوٹ میں شمار ہوگا کیونکہBoss نے کام پورا کرنے کو کہا مگر اس نے آدھا کیا مکمل نہ کیا۔

جھوٹ کے چند معاشرتی نقصانات :جھوٹ بولنے سے معاشرے میں فساد برپا ہوتا،بداعتمادی پیدا ہوتی ہے،نفرتوں کا بازار گرم ہوتا اور انسان لوگوں کے نزدیک اسی کی وجہ سے جھوٹا شمار ہونے لگتا ہے۔

بہر حال ہمیں ہر صورت میں سچ ہی کو اپنانا چاہیے اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرنی چاہیے،ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کے ذہن میں بچپن میں سے ہی جھوٹ کے خلاف نفرت بٹھا دیں تاکہ وہ بڑے ہونے کے بعد بھی سچ بولنے کی عادت کو ہر حال میں بنا کر رکھیں۔


ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں ہیں۔ ان میں سے ایک  جھوٹ بھی ہے۔ جھوٹ بہت بڑی بیماری ہے۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔

جھوٹ کی تعریف:کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا جھوٹ ہے۔

جھوٹ کے متعلق 5فرامینِ مصطفیٰ :

حدیث نمبر 1:مجھے بہت سی حدیثیں بیان کرنے سے یہ بات روکتی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

حدیث نمبر 2: جھوٹا وہ نہیں ہے جو لوگوں میں باہم صلح کرانے کی کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔ ( صحیح بخاری،حدیث :2692 )

حدیث نمبر 3:منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے،جب وعدہ کرتا ہے تو خلافی کرتا ہے،جب اسے امین بنایا جائے تو خیانت کرتا ہے۔ ( صحیح بخاری،حدیث : 6095 )

حدیث نمبر4: میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے اگر چہ وہ حق پر ہو اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگر چہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص سے جو خوش خلق ہو۔ (ابوداؤد،حدیث: 4800)

حدیث نمبر 5: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: بلا شبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے،یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،حدیث :6094 )

جھوٹ کی مذمت پر آیتِ مبارکہ :فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِيْنَ0ترجمہ:تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔

جھوٹ کی معاشرے میں تباہ کاریاں: ہمارے معاشرے کو تباہی کی طرف دھکیلنے میں جو برائیاں عام ہیں،ان میں سے ایک برائی جھوٹ یعنی (Lie) بھی ہے،جھوٹ ہمارے معاشرے میں اپنی جڑیں اتنی مضبوط کر چکا ہے کہ اب معاشرے کا تقریباً ہر طبقہ اس کی لپیٹ میں آچکا ہے،یاد رکھئے! جھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہے،جھوٹ ایمان کو کمزور کرنے والا عمل ہے،جھوٹ معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب ہے،جھوٹ دوسرے کے اعتماد کو ختم کرنے والا بدترین عمل ہے،جھوٹ شیطان کا پسندیدہ کام ہے،جھوٹ انسانی تعلقات کو خراب کرنے والا کام ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جھوٹ اللہ پاک اور رسول اکرم ﷺ کی ناراضی کا سبب ہے۔ افسوس ! ہمارے ہاں بات بات پر جھوٹ بولنا بہت عام ہو گیا ہے،جھوٹ بولنے والوں نے معاذ اللہ جھوٹ کو برائی سمجھنا ہی چھوڑ دیاہے۔ اللہ پاک ہماری حالت پر رحم فرمائے۔


اَلْكِذْبُ لَا یَصْلُحُ جِدٌّوَّلَاحِظْلٌ:ترجمہ: انسان مذاق کے طور پر بھی جھوٹ نہ بولے اور نہ ہی انسان عمداً جھوٹ بولے۔مطلب یہی ہے کہ انسان کو کسی حال میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔

جھوٹ کی مذمت :قرآن ِمجید میں بعض جگہوں پر جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔

جھوٹ کی تعریف : خلافِ واقعہ بات کرنےکو جھوٹ کہتے ہیں۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر 1:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺنے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد )

حدیث نمبر2: حضرت بہزبن حکیم اپنے والدسے اور وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول الله ﷺکو فرماتے سنا کہ اس شخص کے لیے ویل(جہنم) ہے جو جھوٹی بات کرتا ہے لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ویل ہے۔(ترمذی )

حدیث نمبر 3:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ میں اس شخص کو جنت کے وسط میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح کے طور پر جھوٹ بولنا چھوڑ دیتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

حدیث نمبر 4: حضرت عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول الله ﷺفرماتے ہیں کہ وہ شخص خالص منافق ہے جوبات کرے تو جھوٹ بولے۔(سنن ابی داؤد)

جھوٹ کی مثالیں :اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آپ فارغ ہو ؟ مجھے آپ سے ایک کام ہے تو ہم اس سے جان چھڑانے کے لیے کہد یتے ہیں نہیں ابھی میں بہت مصروف ہوں پھر بھی اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آپ نے ہوم ورک کرلیا ہے؟ تو ہمارا جواب ہوتا ہے نہیں جب کہ ہم نے کر لیا ہوتا ہے صرف اس لیے نہیں بتاتے کہ وہ ہم سے مدد نہ مانگ لے۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے سے انسان اس شخص کے سامنے اپنا عزت وقار کھو بیٹھتا ہے۔ جس شخص سے جھوٹ بولا جاتا ہے اگر اسکو خبر ہوجائے تو وہ کبھی جھوٹ بولنے والے پر دوبارہ یقین نہیں کرے گا۔ سچ کی بنیاد پر جو رشتے بنے ہوتے ہیں وہ جھوٹ کی ایک معمولی چوٹ سے ٹوٹ جاتے ہیں۔

نبی کریم ﷺکا فرمان : میرا اُمتی ہر گناہ کر سکتا ہے لیکن جھوٹ نہیں بول سکتا۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ جیسی بڑی بیماری سے بچائے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے۔


جھوٹ ایک بہت بری ہلاک کرنے والی عادت ہے جھوٹ سے  انسان کے چہرے کی خوبصورتی اور رونق چلی جاتی ہے جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور اس سے اعتماد اٹھ جاتا ہے جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں اٹھایا جائے گا۔

جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کے معنی سچ کا الٹ ہے۔ اصطلاح میں اس کی تعریف اس طرح ہے :کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔

حکم: جھوٹ گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام سے جنت میں بولا۔

قرآنِ پاک میں جھوٹ کے متعلق فرمایا گیا:ترجمہ کنزالایمان:اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ 1،البقرۃ:10)

صدرالافاضل علامہ محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر دردناک عذاب مرتب ہوتا ہے۔(تفسیر خزائن العرفان،پ 1،البقرۃ)

جھوٹ کی مذمت پر 05 فرامینِ مصطفیٰ ٰﷺ :

1۔ جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔(موطا امام مالک،2/ 4282)

2۔ جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ کبیرہ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔( مسلم،ص1008،حدیث:2607)

3۔ تین لوگوں کی طرف اللہ پاک قیامت کے دن نظر رحمت نہیں فرمائے گا :(1) بوڑھا زانی (2) جھوٹا بادشاہ (3) متکبر۔(مسند امام احمد،3/364،حدیث: 9594)

4۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتے ایک یا دو میل دور ہو جاتا ہے۔ (ترمذی،3/ 397،حدیث:1979)

5۔سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔( صحیح مسلم،حدیث: 2607)

جھوٹ کی چند مثالیں (1) کوئی چیز خریدتے ہوئے اس طرح کہنا کہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔(2) اسی طرح بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتا دینا وغیرہ۔

جھوٹ کے نقصانات: بد مذہب اور دین بے زار لوگوں کی صحبت:مشاہدہ ہے کہ یہ لوگ اپنے غلط نظریات ثابت کرنے کے لئے آیات و احادیث میں اپنی طرف سے الفاط کا خلط ملط کر کے ان کے مضامین تبدیل کر دیتے ہیں۔آیات و احادیث کو بیان کرنے میں احتیاط نہ کرنا اسلام دشمن عناصر اپنی طرف سے احادیث گھڑ کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیتے ہیں اور بہت سے مسلمان تصدیق کئے بغیر انہیں ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں ایسے لوگ بہت دفعہ غلط آیات و احادیث بتا کر یا وائرل کر کے عبادات خراب کرنے اور انہیں راہ راست سے بھٹکانے کا سبب بنتے ہیں اللہ پاک ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے آمین۔


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی،قرآنِ مجید میں بہت  مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

رسول الله ﷺ نے فرمایا: جوشخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان میں ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں ہے یعنی شرمگاہ کا،میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں یعنی زبان اور شرمگاہ کو ممنوعات سے بچانےپر وعدہ ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:

1۔ جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(مسند امام احمد،1/22،حديث:16)

2۔ بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑدے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(مسند امام احمد،3/268،حديث:8638)

3۔جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔( شعب الایمان،4/208،حدیث: 4813)

4۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(شعب الایمان،3/392،حديث:1979)

5۔امام مالک وبیہقی نے صفوان بن سلیم سےروایت کی کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا : ہاں۔ پھر عرض کی گئی:کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔پھر کہا گیا: کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(موطا،2/468،حدیث:1913)

جھوٹ کی مثالیں:جیسے آپ نے کھانا کھا لیا ہو اور کوئی آپ سے پوچھے کہ کھانا کھا لیا ہے تو کہے کہ نہیں میں نے نہیں کھایا۔ اس طرح ماں بچوں کو ڈرانے اور سلانے کے لیے کہتی ہے کہ بیٹا ماؤ بلی آگئی،کتا آ گیا وغیرہ۔ اگر تو وہ سچ میں آیا ہے تو ٹھیک ورنہ جھوٹ ہو گا۔

جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کے معنی ہے:سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتےہیں۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات بہت ہی زیادہ ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں : الله پاک اور اس کے فرشتوں اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہوجانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہوجانا،عبادتوں سے محروم ہوجانا،روزی کم ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا،جھوٹ سے فساد پیدا ہوتا ہے۔ 


جھوٹ بولنا ایک بہت بری عادت ہے جس کی وجہ سے انسان دنیا و آخرت کی  رحمتوں سے محروم ہو جاتا ہے اور دنیا والوں میں بھی اس کا اعتبار ختم ہو جاتا ہے جھوٹ بولنے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں جن میں سے منصب کو حاصل کرنے کے لئے یا مال کو حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بولنا وغیرہ۔

جھوٹ کی تعریف :جھوٹ کے معنی ٰ ہیں: سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔ (جھوٹا چور،ص 21 )

پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام و حضرت حوا سے بولا تھا۔ ( صراط الجنان،پ 1،البقرۃ،تحت الآیۃ: 35-36 )

اسلام نے ہمیں جھوٹ سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے قرآن کریم میں جھوٹ بولنے کی مذمت بیان ہوئی ہے۔ ترجمہ کنزالایمان : اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

احادیثِ مبارکہ میں بھی اس کی برائی کا ذکر ہوا ہے۔

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:

1۔ جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان،حدیث:4813 )

2۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔ ( سنن ترمذی،حدیث: 1979 )

3۔جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔(مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث:117 )

4۔ بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ اللہ پاک کے ہاں اسے کذاب یعنی ( بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،حدیث: 6094 )

5۔ جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے (مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث: 111)

جھوٹ کی چند مثالیں :1۔گھر کے مدنی منوں کو بہلانے کے لئے کہنا کہ سو جاؤ بلی آ رہی ہے یا یہ کہنا کہ کھانا کھالو تو کھلونا دوں گی وغیرہ جبکہ واقعۃً ایسا نہیں۔2۔ اسی طرح بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا تو یہ جھوٹ ہے۔3۔اسی طرح کسی کی طبیعت ناساز ہے اب کسی نے طبیعت معلوم کی تو بتایا کہ میں ٹھیک ہوں تو یہ بھی جھوٹ ہے بہتر یہ ہے کہ الحمد للہ علی کل حال کہا جائے۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات : جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات بہت زیادہ ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں: اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا،روزی کم ہو جانا،عبادتوں سے محروم ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت کا پریشان رہنا وغیرہ۔ ( جنتی زیور،ص 94-95 )

اے اللہ پاک ! میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ آمین۔


دین اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بدترین گناہ ہے جھوٹ کو ام الخبائث کہا گیا ہے کیونکہ اس سے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں جھوٹ بولنے والا ہر مجلس اور ہر انسان کے سامنے بے اعتبار و بے وقار ہو جاتا ہے،جھوٹے آدمی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے،جھوٹ بولنے والے آدمی کا چہرہ بے رونق اور دل سیاہ ہو جاتا ہے رزق میں برکت ختم ہوجاتی ہے اللہ پاک اور پیارے نبی ﷺ کے نزدیک جھوٹ معاشرے کی سب سے بڑی برائی اور کبیرہ گناہ ہے،رسول اللہ ﷺ اس کو سخت ناپسند فرماتے تھے۔

واقعہ :آپ ﷺ کے دور میں ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت برائیاں ہیں جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا آپ مجھے فرمایئے کہ میں ایک برائی چھوڑ دوں گا آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو اس شخص نے وعدہ کرلیا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیا تو اس کے جھوٹ بولنے کے سبب اس کی تمام برائیاں چھوٹ گئیں۔

جھوٹ کی تعریف :خلافِ واقع بات بیان کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔یا کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا۔

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا حضرت آدم و حوا سے۔

حدیث 1 : جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ ( سنن الترمذی،حدیث: 1972 )

حدیث 2: جس نے (روزہ رکھ کر ) جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ ( صحیح البخاری،حدیث:1903 )

حدیث3 : تباہی ہے اس کے لئے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اس سے لوگوں کو ہنسائے تباہی ہے اس کے لئے تباہی ہے اس کے لئے۔(سنن الترمذی،حدیث:2315)

حدیث4 : بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کرلیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث5 : یہ ایک بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات کرو جس حوالے سے وہ تجھے سچا سمجھتا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن ابی داود،حدیث:4971)

جھوٹ کی مثالیں :”میں ٹھیک ہوں“ جب ہم سے کوئی ہمارا حال پوچھے تو ہم اس کو یہی جواب دیتے ہیں جب کہ ہم شدید بیمار بھی ہوں۔

اپریل فول منانا: اپریل فول منانا گناہ ہے اور یہ احمقوں اور بے وقوفوں کا طریقہ ہے۔

بعض اوقات اپنی شان و شوکت کو قائم رکھنے کے لئے بھی جھوٹ بولا جاتا ہے کہ میرے پاس گاڑی ہے،بنگلہ ہے جب کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ مذاق میں جھوٹے قصے بیان کئے جاتے ہیں۔

معاشرتی نقصانات : جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتی ہے لوگوں کے درمیان عداوت و دشمنی کو پروان چڑھاتی ہے جھوٹ کے سبب بڑے بڑے فساد برپا ہوتے ہیں۔ جھوٹ کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کردیتا ہے اس کی وجہ سے خون خرابہ بھی ہوتا ہے اسی طرح معاشی سرگرمیوں کو چلانے کے لئے بھی جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے اس جھوٹ کے کئی لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات ہوتے ہیں بہت سے لوگ گہرے صدمے اور غم کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

جھوٹ سے بچنے کا درس :سچے بنیں اوراچھے بنیں،ہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیں گے تو آپ کوئی نقصان نہیں اٹھائیں گے کیونکہ سانچ کو آنچ نہیں اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے اور سچ بولنے کی توفیق عطافرمائے۔ 


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے  ہیں۔تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکیدکی۔ قرآنِ مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت کی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی گئی ہیں۔

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔

(2) بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔

(3) جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

(4) جھوٹ سے منہ کا لا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔

(5) جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں،مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ ( بہارشریعت،3/515،حصہ: 16)

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 35 اور 36 میں ذکر ہے:سب سے پہلا جھوٹ ابلیس یعنی شیطان نے بولا۔(صراط الجنان،1/116 )

جھوٹ کی مثالیں:بچوں کو ڈرانے کے لیے کہ سوجاؤ ورنہ بلی آجائے گی۔اگر بلی نہ ہو تو یہ جھوٹ ہے۔بائع کا رقم وصول کرنے کے لیے زیادہ قیمت بتانا۔استاد کا پو چھنا سبق یاد کر کے آئےہو اور حقیقتاً سبق یاد نہ کیا ہو تو یہ بھی جھوٹ ہے۔

معاشرتی نقصانات:دنیا میں الله کی رحمتوں سے محروم ہو جانا۔ لوگوں سے اعتبار کا اٹھ جانا۔ رزق کا تنگ ہو جانا۔اللہ پاک ہمیں ہمیشہ ہر حال میں سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور جھوٹ جیسی بری بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین