جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی،قرآنِ مجید میں بہت  مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

رسول الله ﷺ نے فرمایا: جوشخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے جبڑوں کے درمیان میں ہے یعنی زبان کا اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں ہے یعنی شرمگاہ کا،میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں یعنی زبان اور شرمگاہ کو ممنوعات سے بچانےپر وعدہ ہے۔

5 فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:

1۔ جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(مسند امام احمد،1/22،حديث:16)

2۔ بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑدے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(مسند امام احمد،3/268،حديث:8638)

3۔جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔( شعب الایمان،4/208،حدیث: 4813)

4۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(شعب الایمان،3/392،حديث:1979)

5۔امام مالک وبیہقی نے صفوان بن سلیم سےروایت کی کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا : ہاں۔ پھر عرض کی گئی:کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔پھر کہا گیا: کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(موطا،2/468،حدیث:1913)

جھوٹ کی مثالیں:جیسے آپ نے کھانا کھا لیا ہو اور کوئی آپ سے پوچھے کہ کھانا کھا لیا ہے تو کہے کہ نہیں میں نے نہیں کھایا۔ اس طرح ماں بچوں کو ڈرانے اور سلانے کے لیے کہتی ہے کہ بیٹا ماؤ بلی آگئی،کتا آ گیا وغیرہ۔ اگر تو وہ سچ میں آیا ہے تو ٹھیک ورنہ جھوٹ ہو گا۔

جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کے معنی ہے:سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتےہیں۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات بہت ہی زیادہ ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں : الله پاک اور اس کے فرشتوں اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہوجانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہوجانا،عبادتوں سے محروم ہوجانا،روزی کم ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا،جھوٹ سے فساد پیدا ہوتا ہے۔