اَلْكِذْبُ لَا یَصْلُحُ جِدٌّوَّلَاحِظْلٌ:ترجمہ: انسان مذاق کے طور پر بھی جھوٹ نہ بولے اور نہ ہی انسان عمداً جھوٹ بولے۔مطلب یہی ہے کہ انسان کو کسی حال میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔

جھوٹ کی مذمت :قرآن ِمجید میں بعض جگہوں پر جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔

جھوٹ کی تعریف : خلافِ واقعہ بات کرنےکو جھوٹ کہتے ہیں۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر 1:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺنے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد )

حدیث نمبر2: حضرت بہزبن حکیم اپنے والدسے اور وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول الله ﷺکو فرماتے سنا کہ اس شخص کے لیے ویل(جہنم) ہے جو جھوٹی بات کرتا ہے لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ویل ہے۔(ترمذی )

حدیث نمبر 3:حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ میں اس شخص کو جنت کے وسط میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح کے طور پر جھوٹ بولنا چھوڑ دیتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

حدیث نمبر 4: حضرت عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول الله ﷺفرماتے ہیں کہ وہ شخص خالص منافق ہے جوبات کرے تو جھوٹ بولے۔(سنن ابی داؤد)

جھوٹ کی مثالیں :اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آپ فارغ ہو ؟ مجھے آپ سے ایک کام ہے تو ہم اس سے جان چھڑانے کے لیے کہد یتے ہیں نہیں ابھی میں بہت مصروف ہوں پھر بھی اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آپ نے ہوم ورک کرلیا ہے؟ تو ہمارا جواب ہوتا ہے نہیں جب کہ ہم نے کر لیا ہوتا ہے صرف اس لیے نہیں بتاتے کہ وہ ہم سے مدد نہ مانگ لے۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے سے انسان اس شخص کے سامنے اپنا عزت وقار کھو بیٹھتا ہے۔ جس شخص سے جھوٹ بولا جاتا ہے اگر اسکو خبر ہوجائے تو وہ کبھی جھوٹ بولنے والے پر دوبارہ یقین نہیں کرے گا۔ سچ کی بنیاد پر جو رشتے بنے ہوتے ہیں وہ جھوٹ کی ایک معمولی چوٹ سے ٹوٹ جاتے ہیں۔

نبی کریم ﷺکا فرمان : میرا اُمتی ہر گناہ کر سکتا ہے لیکن جھوٹ نہیں بول سکتا۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ جیسی بڑی بیماری سے بچائے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے۔