دین اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بدترین گناہ ہے جھوٹ کو ام الخبائث کہا گیا ہے کیونکہ اس سے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں جھوٹ بولنے والا ہر مجلس اور ہر انسان کے سامنے بے اعتبار و بے وقار ہو جاتا ہے،جھوٹے آدمی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے،جھوٹ بولنے والے آدمی کا چہرہ بے رونق اور دل سیاہ ہو جاتا ہے رزق میں برکت ختم ہوجاتی ہے اللہ پاک اور پیارے نبی ﷺ کے نزدیک جھوٹ معاشرے کی سب سے بڑی برائی اور کبیرہ گناہ ہے،رسول اللہ ﷺ اس کو سخت ناپسند فرماتے تھے۔

واقعہ :آپ ﷺ کے دور میں ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت برائیاں ہیں جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا آپ مجھے فرمایئے کہ میں ایک برائی چھوڑ دوں گا آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو اس شخص نے وعدہ کرلیا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیا تو اس کے جھوٹ بولنے کے سبب اس کی تمام برائیاں چھوٹ گئیں۔

جھوٹ کی تعریف :خلافِ واقع بات بیان کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔یا کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا۔

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا حضرت آدم و حوا سے۔

حدیث 1 : جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ ( سنن الترمذی،حدیث: 1972 )

حدیث 2: جس نے (روزہ رکھ کر ) جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔ ( صحیح البخاری،حدیث:1903 )

حدیث3 : تباہی ہے اس کے لئے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اس سے لوگوں کو ہنسائے تباہی ہے اس کے لئے تباہی ہے اس کے لئے۔(سنن الترمذی،حدیث:2315)

حدیث4 : بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کرلیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث5 : یہ ایک بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات کرو جس حوالے سے وہ تجھے سچا سمجھتا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن ابی داود،حدیث:4971)

جھوٹ کی مثالیں :”میں ٹھیک ہوں“ جب ہم سے کوئی ہمارا حال پوچھے تو ہم اس کو یہی جواب دیتے ہیں جب کہ ہم شدید بیمار بھی ہوں۔

اپریل فول منانا: اپریل فول منانا گناہ ہے اور یہ احمقوں اور بے وقوفوں کا طریقہ ہے۔

بعض اوقات اپنی شان و شوکت کو قائم رکھنے کے لئے بھی جھوٹ بولا جاتا ہے کہ میرے پاس گاڑی ہے،بنگلہ ہے جب کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ مذاق میں جھوٹے قصے بیان کئے جاتے ہیں۔

معاشرتی نقصانات : جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتی ہے لوگوں کے درمیان عداوت و دشمنی کو پروان چڑھاتی ہے جھوٹ کے سبب بڑے بڑے فساد برپا ہوتے ہیں۔ جھوٹ کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کردیتا ہے اس کی وجہ سے خون خرابہ بھی ہوتا ہے اسی طرح معاشی سرگرمیوں کو چلانے کے لئے بھی جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے اس جھوٹ کے کئی لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات ہوتے ہیں بہت سے لوگ گہرے صدمے اور غم کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

جھوٹ سے بچنے کا درس :سچے بنیں اوراچھے بنیں،ہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیں گے تو آپ کوئی نقصان نہیں اٹھائیں گے کیونکہ سانچ کو آنچ نہیں اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے اور سچ بولنے کی توفیق عطافرمائے۔