اللہ ربُّ العزت نے اپنے حبیبِ مکرّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دوجہاں کا مالک و مختار بنایا۔ اور نبیِّ کریم علیہ السّلام نے اپنے اس ‏اختیار کو اپنی آل و اصحاب اور امتیوں پر شفقت کرتے ہوئے استعمال فرمایا چنانچہ ہمیں کتبِ احادیث میں متعدد مقامات پر ‏‏”اَبشِر/اَبشِرُوا“ وغیرہ جیسے الفاظ نظر آتے ہیں جن کے ذریعے حضور علیہ السّلام نے اپنے امتیوں کو خوشخبریاں سنائی ہیں، ‏چنانچہ ذیل میں ایسی ہی چند احادیث نقل کی گئی ہیں آپ بھی پڑھئے:‏

‏(1)جنت میں داخلہ اللہ پاک کا فضل ہے : نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَاَبْشِرُوا فَاِنَّهُ لا يُدْخِلُ اَحَدًا الْجَنَّةَ عَمَلُهُ یعنی سیدھے راستے پر چلو، ‏قربِ الٰہی حاصل کرو اور خوشخبری لو کیونکہ کوئی بھی شخص اپنے عمل کے سبب جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4/238، ‏حدیث: 6467)‏

‏(2)دو نوروں کی بشارت‏: حضرت سیدنا جبرائیل علیہ السّلام سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آسمان کے ایک ‏‏خاص دروازے سے ایک خاص فرشتہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اَبْشِرْ بِنُورَيْنِ اُوتِيتَهُمَا ‏لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا اِلَّا اُعْطِيتَهُ یعنی یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ ‏وسلَّم! آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو، آپ سے پہلے کسی نبی علیہ السّلام کو یہ دو ‏نور عطا نہیں کئے گئے، ان میں سے ایک نور سورۂ ‏فاتحہ ہے اور دوسرا سورۂ بقرہ کی آخری آیات ہیں، جو شخص ‏ان (سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیات) کی تلاوت کرے، اسے ‏ہر ہر حرف پر خصوصی ثواب عطا کیا جائے گا۔(مسلم، ص314، حدیث: 806) ‏

‏(3)فقرا، مالداروں سے بہتر ہیں: اللہ پاک کے آخری نبی رسولِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اصحابِ صفہ کے پاس تشریف لائے (ان میں سے ایک جماعت فقرا ‏مہاجرین میں سے تھی) اور فرمایا: اَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ ‏اَغْنِيَاءِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاكَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ یعنی اے فقرا مہاجرین کی جماعت! تمہیں قیامت کے دن کے مکمل نور کی ‏خوشخبری ہوکہ تم جنت میں مالداروں سے آدھا دن ‏پہلے جاؤ گےاور یہ آدھا دن پانچ سو سال کی مدت ہے۔(ابو داؤد،3/452، ‏حدیث: 3666)‏

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ رب ذوالجلال ہمیں بھی ان بشارتوں کا مستحق بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم