قرآن مجید میں
اللہ تعالیٰ نے منافقین کی حالت اور ان کے کردار کو سمجھانے کے لیے مختلف مثالیں
بیان فرمائی ہیں۔اس
مضمون میں ان مثالوں کے ساتھ ان کا ترجمہ
کنزالایمان اور تفسیر صراط الجنان سےمختصر وضاحت پیش کی گئی ہے۔
(1)
آگ جلانے والے کی مثال: مَثَلُهُمْ
كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًاۚ-فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ
اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ(۱۷) ترجمہ کنزالایمان: ان کی کہاوت اس کی سی ہے جس
نے آگ جلائی، پھر جب اس نے اس کے گرد روشن کیا، اللہ ان کے نور کو لے گیا اور
انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے۔ (سورۃ البقرہ: 17)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان): یہ مثال منافقین کی حالت بیان کرتی ہے جو بظاہر ایمان
لاتے ہیں لیکن ان کے دل کفر کی تاریکی میں ڈوبے ہوتے ہیں۔ ان کے اعمال وقتی روشنی کی طرح ہوتے ہیں جو جلد ہی ختم ہو جاتی ہے۔
(2)
بارش کے وقت خوف زدہ لوگوں کی مثال: اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ ترجمہ کنزالایمان: یا جیسے آسمان سے برسی ہوئی
بارش جس میں اندھیریاں
اور گرج اور چمک ہو۔ (سورۃ البقرہ: 19)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان): یہ مثال
منافقین کے دل کی بے یقینی کو بیان کرتی ہے، جو ایمان اور کفر کے درمیان الجھن کا شکار
رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت خوف اور شک میں مبتلا رہتے ہیں۔
(3)
پتھر پر مٹی کی مثال: فَمَثَلُهٗ
كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا ترجمہ کنزالایمان: تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے
ایک صاف پتھر کہ اس پر مٹی ہو، پھر اس پر زور کا مینہ پڑا تو اسے نرا پتھر کر
چھوڑا۔ (سورۃ البقرہ: 264)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان): یہ مثال
ان لوگوں کے لیے ہے جو دکھاوے کے لیے نیک اعمال کرتے ہیں۔ ان کے اعمال کی بنیاد
مضبوط نہیں ہوتی، لہٰذا یہ کسی فائدے کے بغیر ختم ہو جاتے ہیں۔
(4)
گدھے کی مثال: مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا
التَّوْرٰىةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًا ترجمہ کنزالایمان: جنہیں توریت اٹھوائی گئی پھر انہوں نے نہ اٹھائی، ان
کی کہاوت گدھے کی سی ہے جو کتابیں لادے ہوئے ہو۔ (سورۃ الجمعہ: 5)
خلاصہ
از تفسیر(صراط الجنان): یہ منافقین
اور ان لوگوں کی حالت بیان کرتی ہے جو علم رکھتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے، ان
کا علم بے فائدہ رہتا ہے۔
(5)
شیطان کے بہکانے کی مثال:
كَمَثَلِ
الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ ترجمہ کنزالایمان: ان کی کہاوت شیطان کی سی ہے جب اس نے
آدمی سے کہا کہ کافر ہو جا۔ (سورۃ الحشر: 16)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان): یہ مثال
منافقین کی دھوکہ دہی کو بیان کرتی ہے جو دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں اور خود کو بری
الذمہ قرار دیتے ہیں۔
(6) اندھے اور بینا کی مثال:مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى
وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِؕ-هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًاؕ-اَفَلَا
تَذَكَّرُوْنَ۠(۲۴) ترجمہ کنزالایمان: دونوں فریق کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور
دوسرا دیکھتا اور سنتا کیا ان دونو ں کا حال ایک سا ہے تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ۔(سورہ ھود: 24)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان): یہ مثال مومن اور منافق کے فرق کو ظاہر کرتی ہے۔ مومن بصیرت رکھتا ہے جبکہ منافق گمراہی میں اندھا ہے۔
(7)
لکڑیوں کی مثال: كَاَنَّهُمْ
خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌؕ- ترجمہ
کنزالایمان: گویا وہ تکیہ لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں۔ (سورۃ المنافقون: 4)
خلاصہ
از تفسیر (صراط الجنان):یہ منافقین
کی بے عملی اور بے فائدہ زندگی کو ظاہر کرتی ہے۔ وہ بظاہر ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں
لیکن اندرونی طور پر کھوکھلے ہیں۔