دینِ اسلام نے جہاں زندگی کے دیگر شعبہ جات میں ہماری راہنمائی فرمائی ہے وہاں راستوں کے حقوق کے متعلق بھی ‏ہمیں کافی ‏درس دیاہے۔ یہاں راستے سے مسلمانوں کا راستہ مراد ہے یعنی جس راستے سے مسلمان گزرتے ہوں وہاں سے ‏تکلیف دہ چیز دُور کر دینا ‏ثواب ہے۔

آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے عرض کی: (بسااوقات) ہمیں وہاں بات ‏چیت کرنے کے لئے بیٹھنا پڑ جاتا ہے۔ ارشاد فرمایا: اگر بیٹھنا ہی ہے تو پھر ‏راستے کا حق ادا کرو۔ عرض کی: یارسولَ اللہ! راستے کا ‏حق کیا ہے؟ فرمایا: نگاہیں نیچی رکھنا، تکلیف دہ چیز کو ہٹانا، سلام کا ‏جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور بُرائی سے منع کرنا۔(بخاری، ‏‏4/165، حدیث: 6229)‏

آئیے!راستے کے بعض حقوق کا مطالعہ کر کے عمل کیجئے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کیجئے۔

‏(1)تکلیف دہ چیز کو ہٹانا‏: اگر راستے میں کوئی ایسی چیز ہو جو گزرنے والوں کو تکلیف دے تو اس کو ہٹا دینا چاہئے جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏ہے:راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا صدقہ ہے۔(بخاری، 2/306،حدیث:2989)‏

‏(2)راستے تنگ نہ کرنا: گھر کے آگے چبوترہ یا گٹر بنا کر گلی تنگ کر دینا،گاڑی غلط پارکنگ کر کے لوگوں کو پریشان کرنا یہ مسلمان کی شایانِ شان ‏نہیں ہے۔ ‏جیسا کہ حدیث میں ہے: حضرت سہل بن معاذ رضی اللہُ عنہ کا بیان ہے، میرے والدِ گرامی فرماتے ہیں کہ ہم آخری ‏نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ‏ساتھ جہاد میں گئے تو لوگوں نے منزلیں تنگ کر دیں اور راستہ روک لیا۔ اس پر حضور علیہ السّلام نے ایک ‏آدمی کو ‏بھیجا کہ وہ یہ اعلان کرے: بے شک جو منزلیں تنگ کرے یا راستہ روکے تو اس کا کچھ جہاد نہیں۔(ابوداؤد، 3/58، ‏حدیث:2629)‏

‏(3)راستے میں قضائے حاجت سے پرہیز کرنا: ایسا راستہ جہاں سے عموماً مسلمان گزرتے ہوں یا سایہ جہاں آرام کے لئے بیٹھتے ہوں وہاں پر قضائے حاجت سے پرہیز کرنا ‏چاہئے کیونکہ اس سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔جیسا کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہماری تربیت کرتے ہوئے فرمایا: ‏تین چیزیں جو سببِ لعنت ہیں،ان سے بچو: گھاٹ پر، بیچ راستہ پر اور درخت کے سایہ میں پیشاب کرنا۔(ابو داؤد، ‏‏1/43،حدیث:26)‏

‏(4)عام راستے کی طرف بیتُ الخلاء یا پرنالہ نکالنا: عام راستے کی طرف بیتُ الخلاء یا پرنالہ یا برج یا شہتیر یا دکان وغیرہ نکالنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے عوام کو کوئی ضرر نہ ہو ‏اور گزرنے ‏والوں میں سے کوئی مانع نہ ہو اور اگر کسی کو کوئی تکلیف ہو یا کوئی معترض ہو تو ناجائز ہے۔(بہار شریعت، 3/871)‏

‏(5)راستے پر خریدوفروخت کرنا: جو شخص راستے پر خرید و فروخت کرتا ہے اگر راستہ کشادہ ہے کہ اس کے بیٹھنے پر لوگوں کو تنگی نہیں ہوتی تو حرج نہیں اور ‏اگر گزرنے والوں کو اس کی وجہ سے تکلیف ہو جائے تو اس سے سودا نہیں خریدنا چاہئے کہ گناہ پر مدد دینا ہے کیونکہ جب کوئی ‏خریدے گا نہیں تو ‏وہ بیٹھے گا کیوں۔(دیکھئے:فتاویٰ ہندیہ،3/210)‏

اللہ پاک ہمیں دینِ اسلام کی پیروی کرتے ہوئے راستے کے حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم