راشد
علی عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مشتاق، شاہ عالم مارکیٹ لاہور ،
پاکستان)
دینِ اسلام نے
جہاں زندگی کے دیگر شعبہ جات میں ہماری راہنمائی فرمائی ہے وہاں راستوں کے حقوق کے
متعلق بھی ہمیں کافی درس دیاہے۔ یہاں راستے سے مسلمانوں کا راستہ مراد ہے یعنی
جس راستے سے مسلمان گزرتے ہوں وہاں سے تکلیف دہ چیز دُور کر دینا ثواب ہے۔
آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے عرض
کی: (بسااوقات) ہمیں وہاں بات چیت کرنے کے لئے بیٹھنا پڑ جاتا ہے۔ ارشاد فرمایا:
اگر بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔ عرض کی: یارسولَ اللہ! راستے کا
حق کیا ہے؟ فرمایا: نگاہیں نیچی رکھنا، تکلیف دہ چیز کو ہٹانا، سلام کا جواب دینا،
نیکی کا حکم دینا اور بُرائی سے منع کرنا۔(بخاری، 4/165، حدیث: 6229)
آئیے!راستے کے
بعض حقوق کا مطالعہ کر کے عمل کیجئے اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کیجئے۔
(1)تکلیف
دہ چیز کو ہٹانا: اگر راستے میں
کوئی ایسی چیز ہو جو گزرنے والوں کو تکلیف دے تو اس کو ہٹا دینا چاہئے جیسا کہ
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا
صدقہ ہے۔(بخاری، 2/306،حدیث:2989)
(2)راستے
تنگ نہ کرنا: گھر کے آگے چبوترہ یا
گٹر بنا کر گلی تنگ کر دینا،گاڑی غلط پارکنگ کر کے لوگوں کو پریشان کرنا یہ مسلمان
کی شایانِ شان نہیں ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: حضرت سہل بن معاذ رضی اللہُ عنہ کا
بیان ہے، میرے والدِ گرامی فرماتے ہیں کہ ہم آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے ساتھ جہاد میں گئے تو لوگوں نے منزلیں تنگ کر دیں اور راستہ روک لیا۔
اس پر حضور علیہ السّلام نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ یہ اعلان کرے: بے شک جو
منزلیں تنگ کرے یا راستہ روکے تو اس کا کچھ جہاد نہیں۔(ابوداؤد، 3/58، حدیث:2629)
(3)راستے
میں قضائے حاجت سے پرہیز کرنا: ایسا
راستہ جہاں سے عموماً مسلمان گزرتے ہوں یا سایہ جہاں آرام کے لئے بیٹھتے ہوں وہاں
پر قضائے حاجت سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔جیسا
کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہماری تربیت کرتے ہوئے فرمایا: تین
چیزیں جو سببِ لعنت ہیں،ان سے بچو: گھاٹ پر، بیچ راستہ پر اور درخت کے سایہ میں پیشاب
کرنا۔(ابو داؤد، 1/43،حدیث:26)
(4)عام
راستے کی طرف بیتُ الخلاء یا پرنالہ نکالنا: عام راستے کی طرف بیتُ الخلاء یا پرنالہ یا برج یا شہتیر
یا دکان وغیرہ نکالنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے عوام کو کوئی ضرر نہ ہو اور گزرنے
والوں میں سے کوئی مانع نہ ہو اور اگر کسی کو کوئی تکلیف ہو یا کوئی معترض ہو تو
ناجائز ہے۔(بہار شریعت، 3/871)
(5)راستے
پر خریدوفروخت کرنا: جو شخص راستے
پر خرید و فروخت کرتا ہے اگر راستہ کشادہ ہے کہ اس کے بیٹھنے پر لوگوں کو تنگی نہیں
ہوتی تو حرج نہیں اور اگر گزرنے والوں کو اس کی وجہ سے تکلیف ہو جائے تو اس سے
سودا نہیں خریدنا چاہئے کہ گناہ پر مدد دینا ہے کیونکہ جب کوئی خریدے گا نہیں تو
وہ بیٹھے گا کیوں۔(دیکھئے:فتاویٰ ہندیہ،3/210)