جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے  ہیں۔تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکیدکی۔ قرآنِ مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت کی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی گئی ہیں۔

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔

(2) بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔

(3) جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

(4) جھوٹ سے منہ کا لا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔

(5) جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں،مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ ( بہارشریعت،3/515،حصہ: 16)

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 35 اور 36 میں ذکر ہے:سب سے پہلا جھوٹ ابلیس یعنی شیطان نے بولا۔(صراط الجنان،1/116 )

جھوٹ کی مثالیں:بچوں کو ڈرانے کے لیے کہ سوجاؤ ورنہ بلی آجائے گی۔اگر بلی نہ ہو تو یہ جھوٹ ہے۔بائع کا رقم وصول کرنے کے لیے زیادہ قیمت بتانا۔استاد کا پو چھنا سبق یاد کر کے آئےہو اور حقیقتاً سبق یاد نہ کیا ہو تو یہ بھی جھوٹ ہے۔

معاشرتی نقصانات:دنیا میں الله کی رحمتوں سے محروم ہو جانا۔ لوگوں سے اعتبار کا اٹھ جانا۔ رزق کا تنگ ہو جانا۔اللہ پاک ہمیں ہمیشہ ہر حال میں سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور جھوٹ جیسی بری بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین