جھوٹ بولنا ایک بہت بری عادت ہے
جس کی وجہ سے انسان دنیا و آخرت کی رحمتوں
سے محروم ہو جاتا ہے اور دنیا والوں میں بھی اس کا اعتبار ختم ہو جاتا ہے جھوٹ
بولنے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں جن میں سے منصب کو حاصل کرنے کے لئے یا مال کو حاصل کرنے کے لئے جھوٹ
بولنا وغیرہ۔
جھوٹ کی تعریف :جھوٹ کے معنی ٰ ہیں: سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے
کو جھوٹ کہتے ہیں۔ (جھوٹا چور،ص 21 )
پہلا جھوٹ کس نے
بولا ؟ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام و حضرت حوا سے بولا
تھا۔ ( صراط الجنان،پ 1،البقرۃ،تحت الآیۃ: 35-36 )
اسلام نے ہمیں جھوٹ سے بچنے کی
تاکید فرمائی ہے قرآن کریم میں جھوٹ بولنے کی مذمت بیان ہوئی ہے۔ ترجمہ کنزالایمان
: اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔
احادیثِ مبارکہ میں بھی اس کی
برائی کا ذکر ہوا ہے۔
جھوٹ کی مذمت پر
پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:
1۔ جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہوتا
ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب
الایمان،حدیث:4813 )
2۔ جب بندہ
جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتے ایک
میل دور چلے جاتے ہیں۔ ( سنن ترمذی،حدیث: 1979 )
3۔جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔(مساوی
الاخلاق للخرائطی،حدیث:117 )
4۔ بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور
اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ اللہ
پاک کے ہاں اسے کذاب یعنی ( بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،حدیث: 6094 )
5۔ جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے
ایک دروازہ ہے (مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث: 111)
جھوٹ کی چند
مثالیں :1۔گھر کے مدنی منوں کو بہلانے کے
لئے کہنا کہ سو جاؤ بلی آ رہی ہے یا یہ کہنا کہ کھانا کھالو تو کھلونا دوں گی
وغیرہ جبکہ واقعۃً ایسا نہیں۔2۔ اسی طرح
بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا تو یہ جھوٹ ہے۔3۔اسی طرح
کسی کی طبیعت ناساز ہے اب کسی نے طبیعت معلوم کی تو بتایا کہ میں ٹھیک ہوں تو یہ
بھی جھوٹ ہے بہتر یہ ہے کہ الحمد للہ علی کل حال کہا جائے۔
جھوٹ بولنے کے
معاشرتی نقصانات : جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات بہت زیادہ ہیں جن
میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں: اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور اس کے نبیوں اور اس کے
نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور
ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا،روزی کم ہو جانا،عبادتوں سے محروم ہو جانا،نعمتوں کا چھن
جانا،ہر وقت کا پریشان رہنا وغیرہ۔ ( جنتی زیور،ص 94-95 )
اے اللہ پاک ! میری زبان جھوٹ سے
پاک رکھ آمین۔