جھوٹ
ایک ایسی بیماری ہے جس سے بچنے کے بارے میں اللہ پاک نے ایک نہیں بلکہ کثیر آیات میں
اس سے بچنے کا حکم دیا ہے چنانچہ سورة الحج پارہ 17 کی آیت نمبر 30 میں ارشاد فرمایا:وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0
ترجمہ: اور بچو جھوٹی بات سے۔ جبکہ پارہ 14 سورہ النحل کی آیت نمبر 105 میں فرمایاکہ اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا
يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ0ترجمہ:جھوٹ
و بہتان وہی باندھتے ہیں جو الله کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
اس آیت کی تفسیر میں
صدرا لا فاضل حضرت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا اور افترا کرنا(بہتان لگانا)بے ایمانوں ہی کا کام ہے۔ (
خزائن العرفان،پ14،تحت الآیۃ:105)
جھوٹ آخر کیا ہے؟حقیقت کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(
حدیقہ ندیہ،2/200)مثلاً کسی نے کہا کہ عائشہ گھر آ چکی ہے حالانکہ وہ ابھی نہیں آئی ہے
تو یہ جھوٹ ہوا۔
جھوٹ
کا حکم: تمام ادیان میں یہ حرام و ناجائز ہے۔(بہار شریعت،جلد3،حصہ:16)
سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں:
سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا:میں خیر خواہ ہوں۔(مراٰة
المناجيح،6/253)
جھوٹ کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں:
(1)بارگاہِ
رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی:یا
رسول الله ﷺ!جہنم میں لے جانے والاعمل
کونسا ہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہِ کبیرہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے
اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(مسند احمد،2/589،حدیث:6652)
(2) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے
جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجورہے اور فسق و فجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح
مسلم،ص1205،حدیث:2607)
(3)
جھوٹی گواہی،اللہ پاک کے ساتھ شرک کے برابر ہے۔ (ترمذی،2/133)
(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور اکرم ﷺ نے ار شاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب
وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت
کرے۔( خصال المنافق،جز:1،ص56)
(5) گناہِ
کبیرہ تین ہیں:والدین کی نافرمانی،جھوٹی قسم اور کسی کو قتل کرنا۔ (بخاری،2/295،حدیث:6675)
جھوٹ کے معاشرتی و اخروی نقصانات:(1)جھوٹ بولنا
سب سے بڑی خیانت ہے۔(سنن ابی داود،2/381،حدیث:2971)(2)جھوٹ
بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشان ہے۔(صحیح مسلم،ص50،حدیث: 106)(3)جھوٹے آدمی
کا اعتبار و عزت لوگوں کے دلوں میں نہیں رہتی۔(4)جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتے اس سے ایک میل دور ہوجاتے ہیں۔(ترمذی،3/392،حدیث:1979)