جھوٹ کے معنی ہیں:سچ کا الٹ۔کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا( جھوٹ کہلاتا ہے)قائل (یعنی جھوٹی خبر دینے والا ) گناہ گار اس وقت ہوگا جبکہ بلا ضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔

آیتِ مبارکہ : ترجمہ کنز الایمان : اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پ 1،البقرة: 10)

سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا: میں تمہارا خیر خواں ہوں۔ مزید فرماتے ہیں: جھوٹا شخص ہرقسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس پر اعتبار نہیں رہتا،لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح،6/253)

5فرامینِ مصطفے

1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(ترمذی شریف)

2)جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے۔(ابوداود،4/381،حدیث:2971)

3)جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ (مسند امام احمد،1/22)

4)جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ الله کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ظاہری گناہوں کی معلومات)

5)جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ (شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان)

جھوٹ سے بچنے کا درس:جھوٹ کی دنیوی اور اخروی تباہ کاریوں پر غور کیجیے مثلا جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر اعتماد اٹھ جاتا ہے،جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے۔جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیا جائے گا۔اس طرح غور و فکر کرتے رہنے سے ان شاء الله ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذہن بنے گا۔

مبالغہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنا ئیے۔

نوٹ: جھوٹ کے متعلق مزید معلومات کے لیے بہارِ شریعت حصہ 3،صفحہ 515 تا 519 اوررسالہ جھوٹا چور کا مطالعہ کیجئے۔