انسان میں کئی ظاہری بیماریاں موجود ہوتی ہیں،انہی میں سے ایک مرض جھوٹ بولنا بھی ہے۔یاد رکھیں! جھوٹ ایک کبیرہ گناہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں جھوٹ بولنا کافی عام ہو چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ کوئی معمولی چیز ہے! لوگ کہتے ہیں: سچ کا زمانہ اب  کہاں ہے! جھوٹ بولے بغیرگزارا نہیں ہوتا وغیر وغیرہ۔

والدین بچوں کو بہلانے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ کسی کوہنسانے کی خاطر جھوٹ بولا جاتا ہے۔ مال فروخت کرنے والے اپنے مال کی جھوٹی تعریف کرتے ہیں۔تو کہیں ہم خود ایسے فضول سوال کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے لوگوں کو عموماً راضی کرنے کے لئے جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ جیسے :آپ کو ہمارا کھانا پسند آیا؟ سفر کیسا رہا؟ وغیرہ۔کہیں اپنی غرض کی خاطر سا منے والے کی جھوٹی تعریف کرتے،بچے والدین سے،شاگرد اپنے استاد سے،ملازمین دیر سے آنے پرا پنے مالک سے جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔

زندگی میں جھوٹ اتناز یادہ عام ہو گیا ہے کہ آج ہمیں اس کی بو بھی محسوس نہیں ہوتی۔ آئیے !جھوٹ کی مذمت میں 5 فرا مینِ مصطفیٰ پڑھتے ہیں اورنیت کرتے ہیں کہ جھوٹ جیسی بری صفت ایک کبیرہ گناہ سے نہ صرف خود بچیں گے بلکہ اپنے دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے بچائیں گے۔

(1) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تواس کی بدبو سے فرشہ ایک میل دورہوجاتا ہے۔

(2)بے شک جھوٹ فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے اوربے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا ہے۔ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری،مسلم)

(3)منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے (3) جب ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری،مسلم)

(4)جھوٹا خواب بیان کرنے پر وعید :جس نے وہ خواب بیان کیا جو دیکھا نہیں تھا تو اُسے بروزِ قیامت اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اوروہ ہرگز ایسا نہ کر سکے گا۔ (بخاری)

(5) حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے:حضور اکرم،نور مجسم نے ارشاد فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے) ان کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی)الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامين