جس بد نصیب کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہے اور وہ ہر کسی کی بات کاٹتی چلی جاتی ہوگی وہ دوسرے کی بات اچھی طرح سمجھنے سے محروم رہے گا بلکہ باتونی شخص اکثر اوقات جھوٹی گفتگو کرتاہے۔ سب سے پہلے جھوٹ کے بارے میں جاننا ضروری ہے کیونکہ اکثر اوقات ہم اپنی گفتگو میں جھوٹی باتیں کر جاتے ہیں مگر ہمارا دھیان ہی اس طرف نہیں جاتا۔

جھوٹ کا معنی : جھوٹ کے معنی ہیں: سچ کا اُلٹ مثلا کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔ (جھوٹا چور،ص21 )

آج کل لوگ اکثر ایسے جملے بول دیتے ہیں اور انھیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں. یو نہی زبان وعدہ کرنے میں بہت زیادہ سبقت کرتی ہے حالانکہ اسے پورا کرنے کی نیت نہیں ہوتی یعنی جھوٹا وعدہ کرتی ہے اور یوں وعدہ خلافی ہو جاتی ہے جو کہ نفاق کی علامات میں سے ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ:حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو عالم کے مالک و مختار ﷺنے ارشاد فرمایا:تین عادتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں وہ منافق ہے اگر چہ روزے رکھے،نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے : (1) بات کرے تو جھوٹ بولے،(2) وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ (3) امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

جھوٹ کا حکم : گفتگو اور قسم میں جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ اور بدترین عیوب میں سے ہے۔ (احیاء العلوم،جلد 3)

قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق ارشاد فرمایا گیا ہے: ترجمہ کنز الایمان :اور اُن کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔

صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں : اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم (دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔(تفسیر خزائن العرفان،پ1)

سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔شیطان لعین نے رب کی جھوٹی قسم کھائی۔

جھوٹ کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ :

(1)... جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (احیاء العلوم،جلد3)

(2) ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو بات کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسانے،اس کے لیے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلا کت ہے۔

(3) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔

(4)... تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(احیاء العلوم،جلد 3 )

(5)... جھوٹ سے بچوکیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی بر ابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

ہر انسان کو چاہیے کہ وہ جھوٹ بولنے سے سے بچے اور صرف ضرورت کی بات کرے اور بیجابولتے رہنے کی عادت سےچھٹکارا حاصل کرے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائے۔

جھوٹ کے اُخروی نقصان کے ساتھ ساتھ دنیاوی بھی کئی نقصانات ہیں؛ (1)جھوٹے شخص کی بات پر کوئی یقین نہیں کرتا اگر چہ وہ سچ ہی کیوں نہ بول رہا ہو۔ (2) جھوٹے شخص پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا اور نہ ہی اسے کوئی امین بناتا ہے۔(3) جھوٹ تنگ دستی کے اسباب میں سے ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے۔محبوب رب غفار ﷺنے ارشاد فرمایا :جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے۔ (احیاء العلوم،جلد03)

ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ہمیشہ سچ بولنے کی عادت اپنائے لیکن جھوٹ کا ارتکاب ضرورت کی بنا پر کیا جا سکتا ہے۔سچ کے ہوتے ہوئے جھوٹ کی طرف مجبور ہونے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ الله پاک سے دعا ہے کہ مجھے اور آپ کو جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ اور دیگر گنا ہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔