جھوٹ
بولنا گناہ کبیرہ ہے اور یہ ایسا گناہ کبیرہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے
والوں پر الله پاک کی لعنت کی گئی ہے۔ ارشا در بانی ہے: لعنت کریں اللہ کی اُن پر
جو کہ جھوٹے ہیں (اٰل عمران : 61)
خلاصہ : آیت مبارکہ کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ جھوٹوں پر
اللہ پاک کی لعنت ہے۔
جھوٹ کی مذمت : الله
پاک سورہ اٰل عمران کی آیت نمبر 61 میں ارشاد فرماتا ہے: الله کی لعنت ہو جھوٹوں
پر اسی طرح اللہ پاک نے سورہ فرقان میں جھوٹی
گواہی دینے کی سخت انداز میں مذمت کی ہے۔
الله پاک سورہ فرقان کی آیت نمبر 72 میں عِبَادُ
الرَّحْمٰنِ (اللہ
کے بندوں) کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : اور جو نہیں گواہی دیتے جھوٹی،اور
جب وہ گزریں بے ہودہ کام (کے پاس ) سے( تو) وہ باعزت گزر جاتے ہیں۔
اسی
طرح قرآنِ پاک میں بہت سے مقامات میں جھوٹ کے متعلق فرمایا گیا ہے۔ اللہ پاک نے
جھوٹ بولنے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
جھوٹ کی تعریف:
جھوٹ اخلاقی برائیوں میں سے ایک ہے جس کے معنی واقع کے بر خلاف اظہار نظر کرنا اور
حقیقت کے بر عکس بات کرنا ہے،یہ ایک کبیرہ گناہ ہے اور قرآن اور حدیث میں اس سے
منع کیا گیا ہے۔ حدیث میں،جھوٹ گناہوں کی چابی اور ایمان کی تباہی کا سبب قرار دیا
ہے۔
پہلا جھوٹ :
دنیا میں جھوٹ کا آغاز شیطان لعین سے ہوا،سب سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔
جھوٹ کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ :
1۔ ایک
روایت میں آتا ہے کہ جھوٹ انسان کے چہرہ کو کالا کر دیتا ہے۔ (رسوا کر دیتا ہے) (موارد
الظمان،1/209)
2۔ اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ نیکی اور سچائی
جنت میں لے جانے والی چیزیں ہیں جب کہ برائی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والی چیزیں
ہیں۔ (مسند احمد،1/187 )
3۔ ایک
حدیث میں ہے کہ ہمیشہ سچ بولو ! کیوں کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت
کی طرف،ایک شخص مستقل سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ عند الله سچا لکھ دیا جاتا ہے،اور
جھوٹ سے بچو! کیوں کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف۔ (مسند
احمد،3/524)
4۔ایک
حدیث میں آتا ہے کہ چھ چیزوں کی ضمانت دے دو،میں تمہیں جنت کی ضمانت دے دوں گا۔جب
بات کرو توسچ بولو۔( صحیح ابن حبان،1/506)
5۔ایک
حدیثِ مبارکہ میں اپنے مسلمان بھائی سے جھوٹ کہنے کو بڑی خیانت سے تعبیر کیا گیا
ہے۔ (الآداب للبیہقی،ص 120)
نیکیوں میں دل لگے ہر دم بنا عامل سنت اے نانا ئے حسین !
جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین!
جھوٹ کے نقصانات : جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بد ترین گناہ ہے،جھوٹ
بولنا منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے،جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔،جب بندہ جھوٹ
بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔جو جھوٹ بولتا ہے اس کا حسن
و جمال جاتارہتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جو جھوٹ بولتا ہے اس کے چہرےکی آب وتاب
اور روفق ختم ہو جاتی ہے۔ جھوٹ میں بھلائی نہیں ہے۔
جھوٹ کی مثالیں: آج
کل کے لوگ جھوٹ کے معاملے میں اتنے بے باک ہو چکے ہیں کہ فانی دنیا کے چند روز عیش
و عشرت میں گزارنے اور دنیوی خواہشات پوری کرنے کے لالچ میں بیرون ملک جانے کے لئے
خود کو جھوٹ موٹ میں غیر مسلم تک لکھوا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں
کہ ہم دل میں مسلمان ہیں صرف لکھنے اور زبان سے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔بچوں کو بہلانے
کے وقت اکثر جھوٹ بولا جاتا ہے کہ بلی آگئی ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
اِس مہلک مرض سے محفوظ فرمائے اور سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔