حدیث نمبر 1: جب بندہ ایک جھوٹ بولتا ہےتو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ ( سنن ترمذی،3/392،حدیث:1979)

حدیث نمبر 2: جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا،تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے۔(صحیح البخاری،حدیث : 1903)

حدیث نمبر 3: جھوٹ فسق کی طرف لے کر جاتا ہے اورفسق جہنم میں لے کر جاتا ہے۔ اوربیشک بنده جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے رب کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر4: مومن اس وقت تک پکا مومن نہیں بنتا جب کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے۔

حدیث نمبر 5: آقا کریم ﷺنے حدیث مبارکہ میں جھوٹ بولنے والے کو منافق قرار دیا ہے۔ (ترمذی)

جھوٹ کی تعریف:ہر وہ بات جو خلافِ واقع ہوجھوٹ ہے۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان لعین نے بولا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصان: جھوٹ بولنے والے کا اعتبار کھو جاتا ہے،اس پر کوئی اعتماد نہیں کرتا،کیونکہ وہ ایسی بات کرتا ہے جو خلافِ واقع ہوتی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،جھوٹ اللہ اور اس کے رسول کو انتہائی 4اپسند ہے،جھوٹ بولنے سے فساد پیدا ہوتا ہے،جھوٹا انسان لوگوں کی نظروں میں گرجاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان کے دل کا سکون اور اطمینان ختم ہو جاتا ہے،جھوٹ بولنے سے انسان نافرمانی کے راستے پر نکل جاتا ہے،اور نافرمانی کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے،اور قرآنِ پاک میں فرمایا گیا کہ جھوٹے پر خدا کی لعنت برستی ہے۔

جھوٹ کی مذمت:قرآنِ پاک میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا:وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ0 ترجمہ: اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے۔ اس پر عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔

جھوٹ کے متعلق چند مثالیں: کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائع (Sellar) کا زیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید (parchasing price) زیادہ بتانا،جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ جھوٹ بولنا گناہ،اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،جھوٹ کا معصیت ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہوکر مرتد و کافر ہوجائے گا،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہےاور گناہ نہیں: 1) جنگ کی صورت میں۔ 2) مسلمانوں میں اختلاف کی وجہ سے ان میں صلح کروانے کے لیے۔ 3)اپنی زوجہ کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔

دعا: الله پاک ہمیں جھوٹ جیسے حرام کاموں سے بچائے۔ اور ایسے لوگوں کی محبت سے بھی محفوظ فرمائے۔