جھوٹ کی مذمت
پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ،از بنتِ عزیز بھٹی،معراجکے،سیالکوٹ
سچ کا
اُلٹ جھوٹ کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 21)
جھوٹ بولنا
گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹ کی معصیت (گناہ) ہونا دائرہ اسلام میں
ہے۔ ضروریات دین میں سے ہے لہٰذا جو
مطلقاً اس گناہ کا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر و مرتد ہو جائے گا۔(ظاہری
گناہوں کی معلومات،ص 27)
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ
حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید
فرمائی قرآن مجید میں اس کی بہت مذمت آئی۔ اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔(بہار
شریعت،ص 158،حصہ :16)
قرآنِ پاک میں ارشاد:اور ان کے لیے ان کےجھوٹ بولنے کی وجہ
سے درد ناک عذاب ہے۔ (صراط الجنان،1/74)
احادیثِ مبارکہ : حضرت ام کلثوم فرماتی ہیں : حضور ﷺ نے
فرمایا :جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرا دے اور کہے خیر بات اور پہنچائے
خیر بات۔
شرح :جو مسلمان
دولڑے ہوئےمسلمانوں میں صلح کروادے تو وہ جھوٹا نہیں جھوٹی خبریں پہنچا کر اور نہ
ہی وہ گنہگار ہوگا اگر اُن میں صلح ہو جائے تو ثواب پائے گا۔ چند صورتوں میں جھوٹ جائز
ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/314)
نبی
پاک ﷺ نے فرمایا : خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے۔
اس کے لیے خرابی ہے اس کے لیے خرابی ہے۔
شرح :لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا ہمیشہ ہی جرم بلکہ
ڈبل جرم مگر لوگوں کو ہنسانے کے لیےسچی بات کہنا اگر کبھی ہو تو جرم نہیں خوش طبعی اچھی چیز ہے۔
(مراٰۃ المناجیح،6/319)
حضرت
ابن عمر سے روایت ہے رسول الله ﷺ نے فرمایا :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے
ایک میل دور ہو جاتا ہے اس بدبو کی وجہ سے جو آتی ہے۔
شرح :فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے۔ یا
حفاظت کرنے والا یا خاص رحمت کا فرشتہ،گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا۔ میل
سے مراد یا تو شرعی میل ہے یا مراد تاحد
نظر ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،6/322)
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا
کہ مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ فرمایا : ہاں پھر عرض کی گئی۔ مومن کنجوس ہو سکتا ہے؟ فرمایا:
ہاں پھر عرض کیا گیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا : نہیں۔
شرح :مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پر ہو سکتی ہے
کہ یہ عیوب ایمان کے خلاف نہیں،مومن میں ہو سکتی ہیں۔ کذاب فرما کر اس طرف اشارہ
ہے کہ مومن گاہے بہ گا ہے جھوٹ بول لے تو ہو سکتا ہے مگر بڑا جھوٹا ہونا یا جھوٹ
کا عادی ہونا مومن کی شان کے خلاف ہے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 329)
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جھوٹ سے منہ کالا ہوتا
ہے،چغلی سے قبر کا عذاب۔(بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)
شرح:جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی کرنے سے عذاب قبر ہوتا ہے،لہٰذا ہمیں جھوٹ سے
بچنا چاہیے۔
جھوٹ کی چند مثالیں :کوئی چیز خریدتے وقت کہنا کہ یہ مجھےوہاں
سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی،حالانکہ واقع میں ایسا نہ ہو۔ اسی طرح (seller) کازیادہ رقم کمانے کے لیے قیمت خرید زیادہ
بتانا۔ جعلی یا ناقص جن دواؤں سےشفا کا گمان غالب نہیں ہے اُن کے بارے میں کہنا کہ
سو فیصد شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)
سب سے پہلا جھوٹ:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت
آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔ پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا
کام تھا۔( مراٰۃ المناجیح،6/312)