سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے : تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر درود پاک پڑھ کر آراستہ کیا کرو کہ تمھارا مجھ پر درود پاک پڑھنا قیامت کے روزتمہارے لئے نور ہوگا۔

جھوٹ کے معنی:۔جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ

جھوٹ کی مثالیں :۔کوئی چیز خریدتے وقت اسطرح کہنا کہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی ہے حالانکہ واقعی میں ایسا نہیں ہے۔اس طرح بائعSellerکا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا۔جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفاء کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا کہ سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)

جھوٹ کے متعلق مختلف احکام: جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔جھوٹ کا معصیت گناہ ہونا ضروریات دین میں سے ہے(لہٰذا جو اسکے گناہ ہونے کا مطلقا انکار کرے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر مرتد ہو جائے گا)

نوٹ: تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اس میں گناہ نہیں:ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے۔دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور یہ ان کی صلح کرانا چاہتا ہے۔تیسری صورت یہ ہےکہ بی بی (زوجہ)کو خوش کرنے کے لئے کوئی بات خلافِ واقع کہ دے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 27)

آیت مبارکہ :قرآنِ مجید میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا ہے: ترجمہ کنزالایمان:اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

صدرالافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہےاور عذاب الیم (یعنی درد ناک عذاب) مرتب ہوتا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ :جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہےاور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا)لکھ دیا جاتا ہے۔

اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے !جو شخص قسم کھائے اور اسمیں مچھر کے پر کے برابرجھوٹ ملا دے تو وہ قسم تا یوم قیامت (یعنی قیامت کے دن تک)اس کے دل پر (سیاہ)نکتہ بن جائے گی۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 32)

جھوٹ کی نحوست:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آدمی کو جھوٹ بولنے کی وجہ سےرات کے قیام اور دن کے روزے سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

سب سے زیادہ نا پسندیدہ لوگ:رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال ﷺ کا فرمان عالیشان ہے:قیامت کے دن چھ قسم کے افراد اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ نا پسندیدہ ہوں گے: (1) جھوٹ بولنے والا(2)تکبر کرنے والا (3) وہ لوگ جو اپنے سینوں میں اپنے بھائیوں سے بغض چھپا کر رکھتے ہیں جب وہ انکے پاس آتے ہیں تو یہ انکے ساتھ خوشی سے پیش آتے ہیں (4)وہ لوگ کہ جب انہیں اللہ پاک اور اسکے رسول ﷺ کی طرف بلایا جاتا ہے تو ٹال مٹول کرتے ہیں اور جب شیطانی کاموں کی طرف بلایا جاتا ہے تو اس میں جلدی کرتے ہیں (5)چغلی کھانے والے (6)دوستوں میں جدائی ڈالنے والے (فیضان ریاض الصالحین،ص48)

فرشتے دور ہو جاتے ہیں : حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتے اس سے ایک میل دور ہوجاتے ہیں۔

بڑے گناہ:سرکار والا تبار ہم بے کسوں کے مدد گار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں خبر نہ دوں تو آپ ﷺ نے فرمایا جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (فیضان ریاض الصالحین،ص 480)