جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ
حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی
مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ (بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)
جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کی تعریف اکثر کتابوں میں آئی
ہے کہ سچ کا الٹ جھوٹ کہلاتا ہے (ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)
جھوٹ کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ :
حدیث نمبرا: امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت
اور جھوٹ۔یعنی یہ دونوں چیزیں ایماں کے خلاف ہیں مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ
ضرورت ہے۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)
حدیث نمبر2: امام مالک و بیہقی نے صفوان ابن سلیم
سے روایت کی کہ رسول الله ﷺ سے پوچھا گیا کیا :مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔
پھر عرض کی گئی: کیا مومن بخیل ہوتا ہے فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا :کیا مومن کذاب
ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (بہار شریعت،ص 159،حصہ :16)
حدیث نمبر 3 : ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے
روایت کی کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے۔ اس کی بدبو سے
فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ :16)
حدیث نمبر4:بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ
کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)
حدیث نمبر 5:صحیح بخاری و مسلم میں ام کلثوم رضی
اللہ عنہا سے مروی،کہ رسول ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان
میں اصلاح کرتا ہے،اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔ یعنی ایک کی طرف سے
دوسرے کے پاس اچھی بات کہتا ہے،جو بات اس نے نہیں کہی ہے وہ کہتا ہے مثلاً اس نے
تمہیں سلام کہا ہے تمہاری تعریف کرتا تھا۔ (بہار شریعت،ص 160،حصہ :16)