جھوٹ
گندی،گھناؤنی اور ذلیل عادت ہے۔ دین و دنیا میں جھوٹے کا کہیں ٹھکانا نہیں۔جھوٹا
شخص ہر جگہ ذلیل و خوار ہوتا ہے اور ہر مجلس
اور ہر انسان کے سامنے بے وقار اور بے اعتبار ہو جاتا ہے۔جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ
اور حرام ہے۔جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔ جھوٹے اللہ پاک کی رحمتوں سے محروم رہتے
ہیں۔ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے کہ اس لعنتی عادت سے زندگی بھر بچتا رہے۔
جھوٹ کی تعریف: خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(حدیقہ
ندیہ،2/200)
پہلا جھوٹ کس نے بولا ؟ انجیل
مقدس کے مطابق سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔(انجیل مقدس،پیدائش 3،باب 1 سے 7
آیت)
5 فرامینِ مصطفیٰ :
1۔نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل
دور ہو جاتا ہے۔(سنن الترمذی،3/392)
2۔حضرت
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ
تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور تیرا بھائی تجھے سچا سمجھتا رہےحالانکہ تو جھوٹا
ہے۔(سنن ابی داؤد،1/38،حديث:3971)
3۔حضرت
بہزبن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا ﷺ نے فرمایا : اس شخص کے لئے خرابی
ہے جو بات کرتے ہوئے لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔اس کیلئے خرابی ہے۔ اس کے
لیے خرابی ہے۔(مشکوۃ المصابیح،3/41،حديث:4835)
4۔حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا : تم لوگ سچ بولنے
کو لازم پکڑ لو کیونکہ سچ نیکوکاری کا راستہ بتاتا ہے اور نیکوکاری جنت کی طرف
راہنمائی کرتی ہے۔ آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله کے نزدیک صدیق لکھ
دیا جاتا ہے۔ تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچتے رہو ! کیونکہ جھوٹ بدکاری کا راستہ بتاتا
ہے اور بدکاری جہنم کی طرف راہنمائی کرتی ہے۔ آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے۔یہاں
تک کہ وہ اللہ کے نز دیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص1405،حديث: 2607)
5۔حضور
اکرمﷺ نے بڑے بڑےگناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:و شهادة
الزوریعنی
جھوٹی گواہی بھی گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا جرم ہے۔(صحيح البخاری،4/95،حدیث:5976)
جھوٹ کی چند مثالیں: کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلال سے اس سے کم قیمت میں مل
رہی تھی۔حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے تو یہ جھوٹ ہے۔اسی طرح بائع (seller) کا زیادہ رقم
کمانے کے لیے قیمت خرید( purchase price) زیادہ بتانا،ناقص یا جن دواؤں سے شفا کا گمان غالب نہیں ہے ان کے
بارے میں اس طرح کہنا سو فیصد شرطیہ علاج یہ جھوٹا مبالغہ ہے۔ کسی نے سوال کیا :
ہمارے گھر کا کھانا پسند آیا ؟ تو مروت میں اگر کہہ دیا جی بہت پسند آیا حالانکہ واقع میں اس کو کھانا پسند نہیں آیا
تھا تو یہ بھی جھوٹ ہو گا۔(گناہوں کے عذابات،ص46-47)
جھوٹ کے چند معا شرتی نقصانات:جھوٹ ایسی نحوست
ہے کہ آدمی کو معاشرے میں بھی طرح طرح کے نقصان پہنچتے رہتے ہیں۔روزی کم ہو جانا،بلاؤں
کا ہجوم،عمر گھٹ جانا،عبادتوں سے محروم ہوجانا،عقل میں فتور پیدا ہو جانا،لوگوں کی
نظروں میں ذلیل و خوار ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا،اللہ پاک
اور اس کے فرشتے اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو
جانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا وغیرہ۔(جنتی زیور،ص
95۔96)
اللہ پاک
ہمیں جھوٹ جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین