تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے  انسان کی تخلیق میں اعتدال رکھا،اس کے دل میں نور ایمان ڈالا اور اس کے ذریعے اس کو زینت و جمال سے نوازا،اسے بیان سکھایا اور اس کے سبب اس کو تمام مخلوقات پر مقدم فرمایا،پھر اسے زبان عطا فرماکر اس کی مدد فرمائی جو اس کے دل اور عقل کی ترجمان ہے۔

بے شک زبان اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے،اس کی صفت عجیبہ لطائف میں ایک لطیفہ ہے،اس کا جسم چھوٹااور کام بڑا ہے کیونکہ کفر و ایمان میں تفریق زبان کی شہادت کے بغیر نہیں ہو سکتی اور یہ دونوں اطاعت و نافرمانی کا انتہائی درجہ ہیں جو شخص اپنی زبان کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے اور اسکی لگام ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے شیطان اسے ہر جگہ لے جاتا ہے،اسے ایک گڑھے کے کنارے کھڑا کردیتا ہے اور اسے ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔

جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کے معنی ٰ ہیں سچ کا الٹ مثلاً کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم میں مل رہی ہے حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے اس طرح بائع کا زیادہ رقم کمانے کے لئے قیمت کا زیادہ بتانا۔

کہاں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے ؟ جاننا چاہیے کہ جھوٹ مطلقا جرم نہیں بلکہ اس لئے حرام ہے کہ اس کے ذریعے مخاطب یا کسی دوسرے کو ضرر پہنچتا ہے اس کا کم از کم درجہ یہ ہے کہ کسی چیز کی خبر دینے والا حقیقت حال کے خلاف عقیدہ رکھے تو وہ جاہل ہو گا اور بعض اوقات اس سے کسی کو ضرر پہنچتا ہے اور بعض اوقات جہالت میں نفع اور مصلحت ہوتی ہے اور جھوٹ اس جہالت کو پیدا کرتا ہے لہٰذا اس کی اجازت ہو گی بلکہ بعض اوقات واجب ہو گا۔

حضرت میمون بن مہران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :بعض مقامات پر سچ کے مقابلے میں جھوٹ بولنا بہتر ہوتا ہے کیا تم نہیں دیکھتے کہ ایک شخص کسی دوسرے کو قتل کرنے کے لئے اس کے پیچھے دوڑتا ہے اور ایک مکان میں داخل ہو جاتا ہے اور وہاں پہنچنے کے بعد تم یہی کہو گے کہ میں نے اسے نہیں دیکھا تم سچ نہیں کہو گے اور یہ جھوٹ واجب ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلا جھوٹ ابلیس نے بولا۔

قرآن کریم میں جھوٹ کی مذمت :قرآنِ کریم میں منافقین کے متعلق فرمایا گیا ہے: وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ0اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔( پ1،البقرۃ:10)

صدرالافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ برا ہے اس پر عذاب الیم مرتب ہوتا ہے۔

احادیثِ مبارکہ :

1۔ بےشک جھوٹ منافقت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (الکامل ابن عامر،1/43)

2۔ اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ کہ وہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔(مسند امام احمد،جلد 1 )

3۔جھوٹ رزق کو گھٹاتا ہے۔( الترغیب و الترہیب،3/596 )

4۔ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے اسی بات کرو جس میں وہ تمہاری تصدیق کرے حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (سنن ابی داود،3/323)

5۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا کہ آپ دعا مانگتے ہوئے یوں کہہ رہے تھے: اے اللہ! میری زبان کو نفاق سے میری شرمگاہ کو زنا سے اور میری زبان کو جھوٹ سے پاک رکھنا۔ (تاریخ بغداد،5/ 328،حدیث : 2759)