جھوٹ کی مذمت :جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے
اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے۔ اسلام نےاس سے بچنےکی بہت تاکید
کی،قرآن میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت
آئی حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ (بہار شریعت،ص158،حصہ: 16)
جھوٹ کی تعریف: جھو ٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقع بات۔)ظاہری گناہوں کی معلومات،ص 26)
پہلا جھوٹ کس نے بولا:سب سے پہلا جھوٹ ابلیس یعنی شیطان نے
بولا تھا۔ (صراط الجنان،ص 104)
جھوٹ کی چند مثالیں: 1۔کوئی چیز خریدتے وقت اس طرح کہنا کہ
مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہ ہو۔ 2۔ اسی
طرح بائع Sallerکا
زیادہ کمانے کے لئے قیمت خرید زیادہ بتانا۔ 3۔ جعلی یا ناقص یا جن دواؤں سے شفاء
کا گمان غالب نہیں ہے ان کے بارے میں اس طرح کہنا سو فیصدی شرطیہ علاج یہ جھوٹا
مبالغہ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات،ص26)
جھوٹ کےمتعلق پانچ فرمانِ مصطفیٰ
:
1۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اسکی بدبو سے فرشتہ
ایک میل دور ہو جاتا ہے
2۔ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی
سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا
ہو۔
3۔ جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔
4۔ بندہ پورا
مومن نہیں ہوتا جب تک وہ مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ
دے اگرچہ سچا ہو۔
5۔ جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا
عذاب ہے۔(بہار شریعت،ص 158،حصہ: 16)
واقعہ:
جب ابلیس نےحضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا تو اسے جنت
سے نکال دیا گیا تو وہ حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کرنے لگا ایک دن اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے جھوٹ بولا جنت میں
حضرت آدم اور حوا علیہما السلام کو ہر چیز کھانے کی اجازت تھی سوائے ایک پھل کے
شیطان نے حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام کو جھوٹ بول کر وہ پھل کھلا دیا اس
نا فرمانی کی وجہ سے انہیں جنت سے نکال دیا گیا۔ ) صراط الجنان،ص 104)
جھوٹ کے نقصانات: 1۔ جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔ 2۔ لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنے والا جہنم کی
اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو زمین اور آسمان کے درمیانی فاصلے سے زیادہ ہے۔ 3۔جھوٹ
بولنا کبیرہ گناہ ہے۔ 4۔جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک ہے۔( جھوٹ کی تباہ
کاریاں،ص7)