جھوٹ بولنا ایک بہت ہی مذموم و قبیح فعل ہے جس کی وجہ سے انسان دنیا اور آخرت میں اللہ پاک کی رحمتوں سے محروم ہو جاتا ہے اور نقصان ہی نقصان اٹھاتا ہے،جھوٹ کی وجہ سے لوگ اس کا اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اسلام ہمیں جھوٹ بولنے سے بچنے کی تلقین فرماتا ہے۔قرآن ِکریم میں جھوٹ بولنے کی مذمت بیان ہوئی ہے:وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ0(پ1،البقرۃ: 10) ترجمہ کنز لایمان: اور اُن کے لئے درد ناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا۔

یہ آیت مبارکہ منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔ جھوٹ بولنا منافقین کی علامات میں سے ہے کہ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتےہیں۔

جھوٹ کی تعریف:جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ یعنی خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔(جھوٹا چور،ص21)

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا:سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا (رضی اللہ عنہ) سے بولا تھا۔

آئیے !جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے:

1۔جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب(یعنی بہت بڑا جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم،ص1008،حدیث:2608)

2۔جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(سنن ترمذی،حدیث: 1979)

3۔جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان،حدیث:4813)

4۔ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابوداؤد،4/381،حدیث : 4971)

5۔ جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ (مساوی الاخلاق للخرائطی،حدیث: 111)

جھوٹ بولنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ جھوٹ کا معصیت (گناہ) ہونا ضروریات دین میں سے ہے۔ لہٰذا جو اس کے گناہ ہونے کا مطلقاً انکار کرے دائرۂ اسلام سے خارج ہو کر کا فرو مرتد ہو جائےگا۔ جھوٹ سے بچنے کیلئے جھوٹ کی دنیوی اور اخروی تباہ کاریوں پر غور کریں۔ جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل دیا جائےگا۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصات:جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات بہت زیادہ ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں:الله پاک اور اُس کے فرشتوں اور اُس کے نبیوں اور اُس کے نیک بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جانا،ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جانا،روزی کم ہو جانا،عبادتوں سے محروم ہو جانا،نعمتوں کا چھن جانا،ہر وقت دل کا پریشان رہنا وغیرہ۔(جنتی زیور،ص 95-94) اگر آپ میں جھوٹ بولنے کی عادت ہے تو اسے چھوڑ دیجئے کہ اللہ پاک کے آخری نبیﷺ نے ارشاد فرمایا:جو جھوٹ چھوڑ دے جو کہ باطل چیز ہے،تو اس کے لئے جنت کے کنارے میں گھر بنایا جائیگا۔ (ترمذی،کتاب البر والصلۃ،حدیث : 2000 )

اَللّٰهُمَّ طَهِّرْ لِسَانِی مِنَ الْكِذْبِ:اے اللہ پاک! میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ۔ ( آمين يارب العالمين )