وہ
بات جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو جھوٹ کہلاتی ہے۔
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی توہین کرتے ہیں،اسے تمام ادیان میں حرام
جانا جاتا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس کی بہت وعیدیں بیان
ہوئی ہیں: آیت مبارکہ کا ترجمہ:جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔( پ3،اٰل عمران : 41)
آیت کا ترجمہ: اوران کیلئے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ
سے درد ناک عذاب ہے۔(پ1،البقرۃ: 10)
احادیثِ مبارکہ:
1۔رسول
اللہ ﷺ سے کسی شخص نے عرض کیا کہ مومن بزدل
ہو سکتا ہے ؟ فرمایا: ہاں۔ عرض کیا کہ مومن کنجوس ہو سکتا ہے؟ فرمایا۔ ہاں پھر عرض
کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا نہیں۔ (مراٰة المناجيح،6/ 329)
تشریح: مسلمان میں بزدلی اور کنجوسی تو ہو سکتی ہے کیونکہ یہ
ایمان کے خلاف نہیں چونکہ جھوٹا ہمیشہ کا ہونا اور جھوٹ کا عادی ہونا مسلمان کی
شان کے لائق نہیں۔
میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں اللہ مرض سے تو گناہوں کے شفادے (وسائل
بخشش)
2۔ مومن
تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا ہے سوائے خیانت میں اور جھوٹ کے۔(مراٰۃ المناجیح،6/ 328)
تشریح: جھوٹ اور خیانت ایسی دو چیزیں ہیں کہ جو کسی مومن میں
جمع نہیں ہو سکتیں،مومن کو چاہیے کہ وہ جھوٹ اور خیانت سے بچے کہ وہ اس کی شان کے
لائق نہیں ہیں۔
3۔بری
خیات یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو
اس میں جھوٹا ہو۔ (مراٰۃ المناجیح،6/ 328)
تشریح: جھوٹ بولنا تو برا ہی ہے مگر اس سے جھوٹ بولنا جو اسے
سچا جانتا ہو یہ بہت ہی برا ہے لہٰذا ہر مسلمان کو اس عیب سے بچنا چاہیے۔
4۔ خرابی
ہے اس کیلئے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تا کہ اس سے قوم کو ہنسائے اس کیلئے خرابی ہے
اس کیلئے خرابی ہے۔(مراٰة المناجيح،6/ 319)
تشریح: لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولنا جرم بلکہ ڈبل جرم
ہے۔ یہاں تین بار خرابی فرمائے جانے سے مراد ہے کہ ایسے شخص کیلئے دنیا میں،آخرت میں
اور برزخ میں بھی خرابی ہے۔
ہائے نا فرمانیاں بدکاریاں بے باکیاں آہ نامے میں گناہوں کی بڑی بھر مار ہے
زندگی کی شام ڈھلتی جا رہی ہے ہائے نفس! گرم
روز و شب گناہوں کاہی بس بازا رہے
(وسائل
بخشش)
5۔ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا
ہے،اس بد بو کی وجہ سے جو آتی ہے۔ (مراٰۃ المناجیح)
تشریح: اس سے معلوم ہوا کہ اچھی بری عادتوں میں خوشبو اور
بد بو ہوتی ہے اور جھوٹ بولنے والے کے منہ سے ایسی بدبو آتی ہے کہ نیکیاں لکھنے
والا فرشتہ اس سے ایک میل کے فاصلے پر دور چلا جاتا ہے۔
جھوٹ کی چند مثالیں: جیسا کہ کسی کام کی نیت نہ ہونے کے
باوجود اس پر ان شاء اللہ کہنا۔ بچوں کو بات منوانے کیلئے جھوٹ بولنا،کلاس میں شور
کرنے کے بعد یہ کہنا کہ میں نے شور نہیں کیا،کلاس میں سبق کی سمجھ نہ آنے کے باوجود
استاد کے پوچھنے پر سر ہلا دینا کہ سبق کی سمجھ آگئی ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ تمام باتیں جھوٹ میں شمار کی جاتی ہیں لہٰذا
ایک جھوٹ کو بچانے کیلئے سو جھوٹ بولنا پڑتا ہے تو اس سے بہتر یہ ہی ہے ایک ہی دفعہ سچ بول کر بری ہو جائے۔
چند معاشرتی نقصانات: جھوٹ بولنے کی وجہ سے آپس میں فساد پیدا
ہوتا ہے۔ جھوٹے انسان پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔جھوٹ انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔ جھوٹے
انسان کو دنیا و آخرت میں رسوائی کا سامنا کرنا ہو گا،لہٰذا جھوٹ بولنا معاشرہ کی
ہلاکت کا سبب ہے۔
سب سے پہلا جھوٹ : امیراہلسنت مدنی مذاکرہ میں فرماتے ہیں
کہ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔