دورِ
حاضر میں معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والے سب سے زیادہ بد ترین اور گھٹیا اعمال و
اقوال میں سے بہت ہی زیادہ بری چیز جھوٹ بولنا ہے، اس کائنات میں کوئی بھی ایسا
مذہب نہیں جو اس کو برا نہ کہتا ہو، تمام ادیان میں یہ حرام اور جہنم میں لیجانے
والا عمل ہے۔ جُھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس کوئی بات کی جائے۔ (حدیقہ
ندیہ ،ج۲،ص ۴۰۰)جھوٹی
بات کی جائے یا کوئی ایسا کام کیا جائے جو حقیقت کے برعکس ہو ہر طرح مذمت کے قابل
ہے۔ اللہ رب العزت کا سچا دین یعنی دینِ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت ہی زیادہ
تاکید کی ہے کہ ایک دن کے بچے کے سامنے بھی والدین اور متعلقین جھوٹ نہ بولیں،
قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں بھی بہت مقامات پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹوں پر اللہ
رب العزت، فرشتوں حتیٰ کہ تمام مخلوق کی لعنت آئی ہے، کثیر فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مقربینِ
خدا کے اقوال اس کی برائی پر مشتمل ہیں۔ اللہ رب العزت نے جھوٹ سے بچنے کا حکم
ارشاد فرمایا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات
سے۔(پ17،الحج:30)جھوٹ بولنا ایسے لوگوں کا کام ہے جو ایمان والے
نہیں ہیں ، جھوٹ تمام بڑے بڑے گناہوں کا بدترین سرادر ہے۔ارشاد فرمایا: اِنَّمَا
یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ
هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمۂ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی
باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
جھوٹ
اتنی بڑی ہلاک کر دینے والی بیماری ہےکہ انسان کے مسلسل جھوٹ بولنے کی وجہ سے اللہ
پاک کے پاس اس کو کذّاب یعنی بہت ہی بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : گناہ جہنم
کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ کی جُھوٹ بولتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اللہ
پاک کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا ہوجاتا ہے۔ (بخاری، 4/125، حدیث: 6094) جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی ملاحظہ
فرماتے ہیں:
(1) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور
جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق وفجور دوزخ میں لے جاتا ہے ۔( مسلم،حدیث:260،
ص1405)
(2)جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک
میل دور ہوجاتا ہے۔ (تر مذی، حدیث:1979 ،ج3،ص392)
(3) بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ
کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔( مسند، الامام احمد بن
حنبل،حدیث:8638،ج3،ص268)
(4) ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو
ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت
ہے۔(ترمذی،حدیث:2322،ج4،ص142)
(5) رسولِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)
اللہ
کریم ہم سب کو سچے نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے سچّا بنادے ۔
سلیمان رضا عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ دینگاہ،کھاریاں
،گجرات،پاکستان)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیوں اوربہنو!جھوٹ ایک کبیرہ گناہ ہے جس میں اکثر لوگ مبتلا ہوتے
ہیں باربارجھوٹ بولناایمان کی کمزوری کاسبب بنتاہے انسان ہر بارجھوٹ بولتے ہوئے
یہی سوچتاہےکہ ایک بارجھوٹ بولنےسےکونسابڑانقصان ہوجائےگا معاشرےمیں بگاڑعموماً جھوٹ کی وجہ سے ہی ہوتاہے۔جھوٹ بولنے
والااللہ کےہاں کذّاب لکھ دیا جاتا ہے اورجہنم میں داخل ہو جاتا ہے تعریف سچ
کےبرعکس کوئی بات کہنایہ جھوٹ کہلاتا ہے۔
(1) حضرت
ابوذر رضی اللہُ عنہ سے
مروی مسلم شریف کی حدیث میں ہے : سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں کہ روزِ
قیامت اللہ تعالیٰ نہ ان سے کلام فرمائے گااور نہ ان کی طرف نظر رحمت
کرے گا اورنہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گااور ان کیلئے درد ناک عذاب ہے ۔اس کے بعد
نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اس آیت
کو تین مرتبہ پڑھا ، اس پر حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ نے عرض کی کہ’’ وہ لوگ بہت نقصان میں
رہے۔ یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ، وہ کون لوگ ہیں ؟ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا(یعنی
تکبر کے طور پر) اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج
دینے والا۔(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔ الخ، ص67، الحدیث: 106)
(2) حضرت حفص بن عاصم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی بات
کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔(مسلم، باب النہی عن الحدیث بکلّ
ما سمع، ص8، الحدیث: 5)
(3) حضرت عبداللہ بن
مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے: سرکارِ عالی
وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال
ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ
اس پر سخت ناراض ہو گا۔( بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل،4
/290، حدیث: 6659)
(4) حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے: رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی
نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔( ابن
ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور،3/123، حدیث: 2373)
(5) حضرت عبداللہ بن
مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے:رسولِ اکرم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بے شک سچائی
بھلائی کی طرف ہدایت دیتی ہے اور بھلائی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی برابر سچ
بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق ہو جاتا ہے اور جھوٹ بدکاریوں کی طرف لے کر جاتا
ہے اور بدکاریاں جہنم میں پہنچاتی ہیں اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک
کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری، کتاب
الادب، باب قول اللہ تعالٰی: یا ایّہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ۔۔۔ الخ،4/125،حدیث:6094)
(6)حضرت سمرہ بن جندب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں نے دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آ کر کہنے لگے
کہ جس شخص کو آپ نے (شبِ معراج) دیکھا کہ ا س کے جبڑے چیرے جا رہے ہیں وہ بہت
جھوٹا آدمی ہے، ایسی بے پرکی اڑاتا تھا کہ اس کا جھوٹ اطراف ِعالَم میں پھیل جاتا
تھا، پس قیامت تک ا س کے ساتھ یہی کیا جاتا رہے گا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب
قول اللہ تعالٰی: یا ایّہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ،4/126،حدیث:6092)
لہذا
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کتنابڑاگناہ ہےاورجھوٹ بولنےسےاللہ عزوجل
ناراض ہوجاتاہےاورجھوٹ بولنےوالااللہ عزوجل کےنزدیک بھی کذّاب لکھ دیاجاتاہےجھوٹ
جہنم میں جانےکاسبب بنتاہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
جھوٹ
اخلاقی برائیوں میں سے ایک قبیح برائی ہے یہ ایک کبیرہ گناہ اورحرام عمل ہےجس کی قرآن
کریم اور حدیث میں ممانعت بیان کی گئی ۔
جھوٹ کی تعریف: کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا
ہے۔
سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے
جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں
پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔(مرآۃ المناجیح،ج 6،ص359)چنانچہ اللہ تعالی
ارشاد فرماتا ہے : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا
یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمۂ
کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور
وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے بھی جھوٹ کی مذمت میں وعیدات ارشاد فرمائی چنانچہ:
(1) رسول اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی
نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے ۔آدمی برابر سچ بولتا
رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ
دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم
کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش
کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذّاب (جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری
،رقم:6094 )
(2)رسول اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور
جھوٹ باطل ہی ہے اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،رقم
:1993)
(3) رسول اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے
یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔(مسلم ، رقم: 5)
(4) رسول اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل
نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اور
ریا کو ترک کردے خواہ وہ اس میں صادق ہو۔ (مسند احمد ،رقم :8630)
(5)حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ایک شخص نے عرض کی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جہنم میں لے
کر جانے والا عمل کون سا ہے فرمایا:جھوٹ بولنا ،بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو گناہ
کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تا ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں
داخل ہوتا ہے ۔(مسند احمد،رقم 6641)
جھوٹ
بولنا کب جائز ؟جھوٹ بولنا اگرچہ حرام ،گناہ کبیرہ اور جہنم میں جانے والا عمل ہے لیکن
شریعت نے بعض مواقع پر جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے مثلا:رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں (1) ایک شخص اپنی بیوی کو راضی
کرنے کے لیے جھوٹ بولے (2) جنگ میں جھوٹ بولنا (3) لوگوں میں صلح کرانے کے لیے
جھوٹ بولنا۔(ترمذی ،رقم 1939)
گناہ
چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے ، بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ
کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اللہ ہم سب کو اس قبیح عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
۔آمین
جھوٹ
ایک ایسا معاشرتی ناسور ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں بہت ساری خرابیاں پیدا ہوتی
ہیں جھوٹے آدمی سے لوگوں کا اعتبار اٹھ جاتا اور اللہ کی ناراضگی کے ساتھ ساتھ
معاشرے میں بھی اپنا وقار کھو بیٹھتا ہے اور لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔
جھوٹ کی تعریف :بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔(حدیقہ
ندیہ ، 2 / 400) جھوٹ اپنے بدترین انجام اور برے نتیجے کی وجہ سے (ام الخبائث)
تمام برائیوں کی جڑ ہےکہ اِس سے چغلی کا دروازہ کھلتا ہے، چغلی سے بغض پیدا
ہوتاہے، بغض سے دشمنی ہوجاتی ہے جس کے ہوتے ہوئے امن و سکون قائم نہیں ہوسکتا۔(ادب
الدنیا و الدین ، ص413)
جھوٹ
کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پیش خدمت ہیں:
(1)صدق کو لازم پکڑ لو :رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: ’’صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا
راستہ دکھاتی ہے ۔آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے،
یہاں تک کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو،
کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی
برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ
کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالی: یا ایّہا
الذین آمنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصادقین، 4 / 125، الحدیث: 653)
(2) جنت کے کنارے میں مکان:امام الانبیاء صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ
دے اور جھوٹ باطل ہی ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے
میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا حالانکہ وہ حق پر ہو یعنی حق
پر ہونے کے باوجود جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے جنت کے وسط میں مکان بنایا جائے گا
اور جس نے اپنے اَخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجے میں مکان بنایا جائے
گا۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی المراء، 3/ 400، الحدیث: 2000)
(3)سب سے بڑی خیانت :کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’بڑی خیانت کی یہ
بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے
اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔( ابوداؤد، کتاب الادب، باب فی المعاریض، 4 / 381،
الحدیث: 4971)
(4)ہنسانے کے لیے جھوٹ بھولنا:حضورِ
انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: ’’بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس
کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے
زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم
سے لغز ش ہوتی ہے۔( شعب الایمان، 4/ 213، الحدیث: 4832)
(5) مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا :مؤمن کی شان
جھوٹ سے کس قدر بلند اور پاک ہوتی ہے اس کا اندازہ اس فرمانِ مصطفے صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لگائیے چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یارسولَ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! کیا مؤمن بزدل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاں،
پوچھا گیا : کیا مؤمن بخیل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاں، پوچھا گیا : کیا مؤمن
جھوٹا ہو سکتا ہے؟ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا
: نہیں۔ (مُؤطّا امام مالک ، 2 / 468 ، حدیث : 1913)
یعنی
مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پر ہوسکتی ہے کہ یہ عُیوب اِیمان کے خِلاف
نہیں، لہٰذا مؤمن میں ہوسکتی ہیں۔ (ہاں!) مگر بڑا جھوٹا، ہمیشہ کا جھوٹا ہونا،
جھوٹ کا عادی ہونا مؤمن ہونے کی شان کے خِلاف ہے۔ ‘‘( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 477)
کسی
چیز کو اس کی حقیقت کے برعکس بیان کرنا۔جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔
سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا ۔ قرآنِ مجید میں بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت
فرمائی گئی اور جھوٹ بولنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ بکثرت اَحادیث
میں بھی جھوٹ کی برائی بیان کی گئی ہے ، ان میں سے 5 اَحادیث یہاں ذکر کی جاتی
ہیں:
(1)منافق کی علامتیں:سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے
مددگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: 4
باتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہو گا اور جس میں ان میں سے ایک بات ہو گی اس
میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے:(۱)جب
اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے (۲)جب
بات کرے تو جھوٹ بولے (۳)جب وعدہ کرے
تو دھوکا دے اور (۴)جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔(بخاری ،کتاب
الایمان ، باب علامات المنافق، 1/25،حدیث:34)
(2)جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے:اللہ پاک کے
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ
گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا
رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا
لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ترمذی ، 3 / 391 ، حدیث : 1978)
(3) بڑے گناہ:دافع رنج و ملال، صاحب جودو نوال
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :کیا میں
تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک
کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا : جھوٹ بولنا
اور جھوٹی گواہی دینا آپ بار بار یہ فرماتے رہے“۔ (مسند امام احمد، مسندالبصریین، ۷7/306،حدیث:20407)
(4)مؤمن کی طبع:حضرتِ سیِّدُنا ابو اُمامَہ رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِّ پاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ پاک ہے: ’’مؤمن کی طبع میں خیانت
اور جھوٹ کے علاوہ تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں “ ۔(مُسْنَدِ اَحْمَد، ج9، ص172،
الحدیث:22806) یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں
، مؤمن کو ان سے دُور رہنے کی بَہُت زیادہ ضرورت ہے۔
(5)فرشتے دور ہو جاتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن
عُمَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسولُ ﷲ صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،
اس کی بدبو سے فِرِشتہ ایک میل دُور ہو جاتا ہے۔‘‘(جَامِعُ التِّرْمِذِی، مَا جَاءَ
فی الصِّدقِ وَالْکَذِب، ص481،
الحدیث:1972)
مذکورہ
بالاروایات سے جھوٹ کی قباحت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ جھوٹ و سچ ایک
دوسرے کی ضد ہیں۔ جھوٹوں سے اللہ عَزَّوَجَلَّ ناراض ہوتا ہے تو سچوں کو بہت زیادہ
پسند فرماتا ہے ان پر اپنے انعام واکرام کی برسات فرماتا ہے ۔ اگر آپ میں جھوٹ
بولنے کی عادت ہے تو اُسے چھوڑ دیجئےکہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو جھوٹ چھوڑ دے ، جو کہ باطل چیز ہے ، تو اس کے
لئے جنّت کے کنارے میں گھر بنایا جائے گا۔ اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ سے بچائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد اسماعیل عطّاری ( درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ
فیضان بخاری کراچی پاکستان)
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے
اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قرآن مجید نے بہت سے مواقع پر اس کی مذمت
فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی آئی،
اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں :
(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،
اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن ترمذی،باب ماجاء فی الصدق
والکذب،الحدیث:1979،ج3،ص392)
(2) امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
’’مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔‘‘(1) یعنی یہ دونوں
چیزیں ایمان کے خلاف ہیں، مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ (مسند
امام احمد بن حنبل،حدیث ابی امامہ الباہلی،ج8،ص276،حدیث:22232)
(3) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی،
کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سے پوچھا گیا، کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل
ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مؤمن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں( الموطا
،کتاب الکلام،باب ماجاء فی الصدق والکذب،الحدیث:1913،ج2،ص468)
(4)
امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے
روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو
نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔‘‘ ( المسندالامام احمد بن
حنبل، مسند ابی ہریرہ،الحدیث: 8638، ج3 ،ص268)
(5) امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت
بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:’’ہلاکت ہے اس کے لیے جو
بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے
لیے ہلاکت ہے۔( سنن الترمذی ،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک
الناس،الحدیث:2322، ج4،ص 142)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ کے ساتھ باطنی
گناہوں کے امرض سے شفا عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد احمد رضا عطّاری (درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان مدینہ گوجرانولہ ،پاکستان)
جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام
ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے پر بہت زور دیا ہے ۔ قرآن مجید میں بہت سی جگہوں پر اس کی
مذمت آئ ہے ۔ اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی ہے۔ احادیث طیبہ میں بھی اس
کی برائی ذکر کی گئ۔جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے
میں خلافِ حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے ۔ جھوٹی خبر دینے والا گنہگار اس وقت ہو
گا جبکہ بلاضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔
(1) عبداﷲ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے ، کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : ’’ صدق کو لازم کرلو،
کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر
سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اﷲ (عزوجل) کے
نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے
اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ
بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ (
صحیح مسلم ،کتاب البر۔۔ الخ، باب قبح الکذب ۔۔۔ الخ،الحدیث:105۔،ص 1405)
(2) حضرت ابن عمر رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو
سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے “۔ ( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ،باب ماجاء فی الصدق
والکذب،الحدیث:199،ج3،ص392)
(3) سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے : کہتے ہیں میں نے رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے
سنا کہ ’’ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے
اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے ۔‘‘ ( سنن ابی داؤد ،کتاب
الادب، باب فی المعاریض،الحدیث:4971،ج4،ص381)
(4) ابوامامہ رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’ مؤمن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی
ہیں مگر خیانت اور جھوٹ ۔‘‘ (المسندالامام احمد بن حنبل،حدیث ابی امامۃ
الباھلی،الحدیث:22232،ج8،ص276)
(5) حضرت ابوبکر رضی
اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:’’ جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے
مخالف ہے ۔‘‘ (المسندالامام احمد بن حنبل،مسند ابی بکر الصدیق،الحدیث:16،ج1،ص22)
فرحان علی عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
حسن و جمالِ مصطفیٰ کراچی ،پاکستان)
ہمارے
دین کامل اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناه ہے ۔ جو اللہ اور بندوں کے
نزدیک بہت برا فعل ہے ۔جھوٹ خواہ زبان سے بولا جائے یا عمل سے ظاہر کیا جائے ۔
مذاق کے طور پر ہو یا بچوں کو ڈرانے یا بہلانے کے لئے ہر طرح سے گناه ہے ۔جھوٹ کا
مطلب ہے : وہ بات جو واقعہ کے خلاف ہو۔ یعنی اصل میں وہ بات اس طرح نہیں ہوتی ۔جس
طرح بولنے والا اسے بیان کرتا ہے ۔اس طرح وہ دوسروں کو فریب دیتا ہے ۔
حکیم
الاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں:جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسِق و فاجِر (یعنی گناہ گار)بن
جاتاہے،جھوٹ ہزارہا (یعنی ہزاروں) گناہوں تک پہنچادیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہِد
(یعنی گواہ)ہے، سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے
کہا:میں تمہارا خیرخواہ (یعنی بھلائی چاہنے والا)ہوں۔مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص
ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہےاور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اعتبار نہیں
رہتا، لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح ،6/453)اس ضمن میں پانچ
فرامینِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم درج ذیل ہیں:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سچ
بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور (گناه) ہے
اور فسق و فجور جہنم میں لے جاتاہے ۔ (صحیح مسلم، الحدیث: 2607)
(2) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی
تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ اور جب اس
کے پاس امانت رکھی جائے خیانت کرے۔ (صحیح بخاری: الحدیث: 33)
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹ اللہ
پاک کی نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی جہنم کی آگ کی طرف لے
جاتی ہے ۔بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک (کذّاب) یعنی بہت
بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔ (صحیح بخاری: الحدیث: 6094)
(4) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام
عادتیں مؤمن کی فطرت میں ہوسکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (مسند احمد: الحدیث:
22170)
(5) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ
جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک یا دو میل دور ہو جاتا ہے ۔ (ترمذی:
الحدیث:1972)
اے
عاشقانِ رسول! اس میں کوئی شک نہیں کہ جھوٹ ہمارے معاشرے میں ایک وائرس کی طرح
پھیلا ہوا ہے ۔ یقیناً جھوٹ سب برائیوں کی جڑ ہے ، اگر کوئی جھوٹ سے بچنے کا پختہ
ارادہ کر لے تو سچ بولنے کی برکت سے دیگر کئی گناہوں سے بھی بچ سکتا ہے ۔ جھوٹا
شخص آخرت میں تو رُسوا ہوگا ہی لیکن اگر جھوٹ سے دنیا میں اس کا پردہ ہٹ جائے تو بھی
ایسا شخص ذلیل و خوار ہوتا ہے ۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ
جھوٹ کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے تمام گناہوں سے بچنے کی کوشش جاری رکھیں ۔ اللہ
عزوجل ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
وسلم
گل شاھد عطّاری (درجۂ سابعہ، جامعۃُ المدینہ فیضان
صدیق اکبر ،فتح جنگ پاکستان)
جھوٹ کی تعریف:بات کاحقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔(حدیقہ
ندیہ ، 2 / 400) جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ ہے، لہٰذا جھوٹ بولنا
دنیا و آخرت میں سخت نقصان اور محرومی کا سبب ہے۔ جھوٹ اللہ رب العالمین اور نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا باعث ہے۔ جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے، جو
دوسری بیماریوں کے مقابلہ میں بہت عام ہے۔ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے جھوٹ کا
ارتکاب کرتے ہیں اور اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ اس جھوٹ سے انہوں نے کیا پایا
اور کیا کھویا؟ جب لوگوں کو جھوٹے شخص کی پہچان ہوجاتی ہے، تو لوگ اس کو کبھی خاطر
میں نہیں لاتے ہیں۔ جھوٹ بولنے والا شخص کبھی کبھار حقیقی پریشانی میں ہوتا ہے،
مگر سننے والا اس کی بات پر اعتماد نہیں کرتا۔ ایسےشخص پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا
ہے، کیوں کہ وہ اپنے اعتماد و یقین کو مجروح کرچکا ہے۔
اور
جھوٹ اپنے بدترین انجام اور برے نتیجے کی وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہےکہ اِس سے
چغلی کا دروازہ کھلتا ہے ، چغلی سے بغض پیدا ہوتاہے ، بغض سے دشمنی ہوجاتی ہےجس کے
ہوتے ہوئے امن و سکون قائم نہیں ہوسکتا ۔ بسا اوقات ایک جھوٹ اور غلط فہمی کی وجہ
سے کئی آدمی قتل ہو جاتے ہیں۔جھوٹ کی مذمت پر کئی احادیث موجودہیں ۔عبرت حاصل کرنے
کے لیے پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں :
(1) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور
گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو
میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔(ترمذی ،
3 / 391 ، حدیث : 1978)
(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مذاق
میں بھی جھوٹ بولنے سے منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا : بربادی ہے اُس کیلئے جو
لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولے ، بربادی ہے اُس کے لئے ، بربادی ہے اُس کے لئے ۔
(ترمذی ، 4 / 142 ، حدیث : 2322)
(3)جس میں چار خصلتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہے اور جس
شخص میں ان خصلتوں میں کوئی ایک خصلت پائی جائے، تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے،
یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑدے: جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے
تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو دھوکہ دے اور جب لڑائی جھگڑا کرے تو گالی گلوچ
کرے۔‘‘(صحیح بخاری، حدیث : 34)
(4)جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے
اس کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن ترمذی : 1972)
(5) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بلاشبہ سچ
آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ
بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ
جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف ، اور ایک شخص جھوٹ بولتا
رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“ (صحیح بخاری،
6094)
اللہ
پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ سے بچائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تمام
صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے بچنا ہر مسلمان کے لئے لازم اور ضروری ہے ، کیونکہ جتنے
گناہ زیادہ ہوں گے اتنا عرصہ جہنم میں رہنا ہوگا ، اس سے اچھا ہے کہ بندے کے سر پر
گناہوں کا بوجھ ہو ہی نہ آج کل ہر طرف گناہوں کا بازار گرم ہے ، کوئی صبح ہی گناہ
سے کرتا ہے ،تو کوئی رات گناہ میں گزارتا ہے ،تو کوئی رات کو سوتے وقت گناہ کرکے
سوتا ہے ، البتہ! ہر طرف ،گناہ ہی گناہ ہیں ۔ سب گناہوں میں جھوٹ دیگر گناہوں کے
مقابلے میں بہت عام ہے ، معاذاللہ جھوٹ جیسی بیماری ہمارے معاشرے میں اتنی عام
ہوگئی ہے کہ کوئی اسے برُائی سمجھتا ہی نہیں ہے ، جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب
والوں نے اس کی برائی بیان کی ہے، تمام ادیان(دینوں) میں یہ حرام ہے اسلام نے اس
سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے ، قرآن مجید میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان ہوئی ہے اور
جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی ہے ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:فَنَجْعَلْ
لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61) اسی طرح ایک اور
مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فِیْ قُلُوْبِهِمْ
مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ
اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ کنزالایمان :
ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لیے د
ردناک عذاب ہے، بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ:10)
اس آیت کے تحت مفتی قاسم صاحب فرماتے ہیں: اس
آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پردردناک عذاب کی وعید ہے لہٰذا
ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔ اسی طرح صدر الافاضل علامہ
سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ
جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب ) مرتب ہو تا ہے ۔(ظاہری گناہوں
کی معلومات ،صفحہ نمبر: 27)
جھوٹ کی تعریف: قائل
کا قول واقع کے مطابق نہ ہو چاہے قول عمدًا(جان بوجھ کر) ہو یا سہوًا ( بھولے سے)
جھوٹ کہلاتا ہے ۔(کنز التعریفات ،صفحہ نمبر: 156)البتہ گناہ تبھی ہوگا جب جان بوجھ
کر بلا ضرورت جھوٹ بولے۔ سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا :
سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام سے بولا تھا ۔(مراۃ المناجیح، جلد
6، صفحہ نمبر: 314) احادیث کریمہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان ہوئی ہے ، آئیے احادیث
کریمہ پڑھتے ہیں ۔
(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے مروی ہے:رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا:سچائی کو(اپنے اوپر) لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے
اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی
کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور
جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے
اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ
اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صراط الجنان ،جلد 1، صفحہ نمبر: 82)
(2) حضرت ابن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب
بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔ (بہار شریعت، جلد
3 ،حصہ 16 صفحہ نمبر: 518)
(3) حضرت ابن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سچ نیکی کی طرف لے
جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتے بولتے اللہ کی بارگاہ
میں صدیقین میں سے ہو جا تا ہے اور بلا شبہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جا تا ہے اور گناہ
جہنم کی طرف لے جا تا ہے اور آدمی جھوٹ بولتے بولتے اللہ کی بارگاہ میں کذاب ( بڑا
جھوٹا ) لکھ دیا جا تا ہے۔
شرح حدیث : حکیم
الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان اس حدیث کے تحت لکھتے : یعنی جوشخص
سچ بولنے کا عادی ہو جائے اللہ تعالی اسے نیک کار بنادے گا اس کی عادت اچھے کام
کرنے کی ہو جائے گی ، اس کی برکت سے وہ مرتے وقت تک نیک رہے گا برائیوں سے بچے گا۔
اور جو اللہ کے نزدیک صدیق ہوجائے اس کا خاتمہ اچھا ہوتا ہے اور وہ ہرقسم کے عذاب
سے محفوظ رہتا ہے ہرقسم کا ثواب پا تا ہے اور دنیا بھی اسے سچا کہنے، اچھا سمجھنے
لگتی ہے، اس کی عزت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ جاتی ہے۔ اور جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا
فاسق و فاجر بن جا تا ہے جھوٹ ہزار ہا گناہوں تک پہنچادیتا ہے، تجر بہ بھی اس پر
شاہد ہے (شرح ریاض الصالحین ،جلد 4 ،صفحہ نمبر : 366)
(4) ابوبرزہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی
سے قبر کا عذاب ہے۔‘‘ ( بہار شریعت ،جلد 3، حصہ 16، صفحہ نمبر: 520)
(5) فرمان مصطفےٰ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے :
خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے ! میں اس کے ساتھ چل دیا، میں نے دو
آدمی دیکھے ، ان میں ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا، کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں
لوہے کا زنبور تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اسے گدی تک چیر دیتا
پھر زنبور نکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیرتا، اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی
اصلی حالت پر لوٹ آتا، میں نے لانے والے شخص سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ
جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جا تار ہے گا۔(جھوٹا چور ،صفحہ
نمبر: 14)۔
محمد اُحد رضا( دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ
مدینہ کراچی ،پاکستان)
کسی
چیز کے بارے میں واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ
ہے کیونکہ انسان کوئی جرم جب ہی کرتا ہے کہ جب وہ جھوٹ بولنے پر آمادہ (تیار ) ہو
جائے تاکہ پوچھ گچھ پر برجستہ جھوٹ بول کر اپنا بچاؤ کر سکے۔ سب سے پہلا جھوٹ
شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا:میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔
مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں
میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے
نفرت کرنے لگتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،6/453)احادیث
مبارکہ میں بھی اس برائی یعنی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ
(1) کوئی بھلائی نہیں:اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔(مؤطا امام مالک، ج2،ص467،حدیث:
1909)
(2) جھوٹ جہنم میں جانے کا باعث: فرمانِ
مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :بے شک سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جَنَّت میں لے
جاتی ہے اور جھوٹ بولناگناہ ہے اورگناہ دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسلم،کتاب الادب،باب
قبح الکذب،حدیث:6638،ص1077 ملتقطاً)
(3) ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا کہ بے شک
جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتاہے اور گُناہ دوزخ کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ
جُھوٹ بولتا رہتا ہےیہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جُھوٹا ہو جاتاہے۔(بخاری،کتاب
الادب،4/125،حدیث:6094 )
حکیم
الاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں:جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسِق و فاجِر(یعنی گناہ گار)بن
جاتاہے،جھوٹ ہزارہا(یعنی ہزاروں)گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہِد
(یعنی گواہ)ہے۔(مرآۃ المناجیح ،6/453)
(4) اسی طرح بسا اوقات لوگوں کو ہنسانے کے لیے بھی
جھوٹی باتوں کا سہارا لیا جاتاہے، یاد رکھیے کہ مذاق میں بھی جھوٹ جائز نہیں۔
چنانچہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور
لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے ، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔
(ترمذی ،ج 4ص142 حدیث:2322)
(5) بری خیانت: کسی ایسے شخص کے سامنے جھوٹ بولنا جو
ہم پر اعتماد کرتا ہے اس کو حدیث مبارکہ میں بری خیا نت فرمایا گیا (کیونکہ اس میں
اس کو دھوکہ دینا بھی پایا جارہا ہے)۔ چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس
میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔ (ابوداؤد ج 4 ص294 حدیث:4971)الامان
والحفیظ
الله
پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں فضول اور گناہوں بھری گفتگو اور بالخصوص جھوٹ جیسی بری
آفت اور گناہ سے بچا کر زبان اس کے اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
ذکر سے تر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین
میں
جھوٹ نہ بُولوں کبھی گالی نہ نِکالوں
اللہ
مَرض سے تُو گناہوں کے شِفا دے
محمد احمد رضا عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ
فیضان خلفائے راشدین ،اسلام آباد ،پاکستان)
حضرت
عبداللہ بن سلام رضی اللہُ عنہ اپنے
بھائی حضرت عثمان سے ملاقات کرنے لگے تو بہت خوش دکھائی دیئے اور کہنے لگے میں نے
آج رات خواب میں سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا دیدار کیا آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول عطا فرمایا تھا جس میں پانی تھامیں نے پیٹ بھر کر پیا
جس کی ٹھنڈک ابھی تک محسوس کر رہا ہوں انہوں نے پوچھا آپ کو یہ مقام کیسے حاصل ہوا
جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود پاک پڑھنے کی برکت سے
۔
دیدار
کی بھیک کب بٹے گی
منگتا
ہے امید وار آقا
(1) فرمان مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ہے:
خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا چلئے میں اس کے ساتھ چل دیا میں نے دو
آدمی دیکھے ان میں ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے
کا زنبور تھا جس سے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اسے گدی تک چیر دیتا پھر
زنبور نکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیرتا اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی اصلی
حالت پر لوٹ آتا (حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:) میں نے آنے والے شخص نے پوچھا یہ کیا ہے اس نے
کہا یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جائے گا۔ ( مساوی الاخلاق
للخرائطی ،ص 76، حدیث: 131)
(2) حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے
جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے ۔(مسلم
شریف)
(3) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: رسول
علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو تو اس کی بدبو سے
فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی)
(4) حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے
کہ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سے پوچھا گیا کہ مؤمن بزدل ہوتا ہے ؟حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ہو
سکتا ہے پھر عرض کیا کہ امام بخیل ہو سکتا ہے فرمایا ہاں ہو سکتا ہے پھر پوچھا گیا
یا مؤمن کذاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے فرمایا نہیں (بیہقی ،مشکاۃ)
(5) حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا نےفرمایا کہ
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے
درمیان صلح پیدا کرتا ہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے ۔