جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قرآن مجید نے بہت سے مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی آئی، اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں :

(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن ترمذی،باب ماجاء فی الصدق والکذب،الحدیث:1979،ج3،ص392)

(2) امام احمد و بیہقی نے ابوامامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔‘‘(1) یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں، مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ (مسند امام احمد بن حنبل،حدیث ابی امامہ الباہلی،ج8،ص276،حدیث:22232)

(3) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مؤمن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں( الموطا ،کتاب الکلام،باب ماجاء فی الصدق والکذب،الحدیث:1913،ج2،ص468)

(4) امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔‘‘ ( المسندالامام احمد بن حنبل، مسند ابی ہریرہ،الحدیث: 8638، ج3 ،ص268)

(5) امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:’’ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔( سنن الترمذی ،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس،الحدیث:2322، ج4،ص 142)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ کے ساتھ باطنی گناہوں کے امرض سے شفا عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم