(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔

(2) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

(3 ) امام احمد نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑنا‌ نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو ۔

(4 ) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔

( 5)بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔


جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام مذہب میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔ قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق پانچ فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کی جاتی ہیں۔

(1) عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (بہار شریعت ،3/516)

(2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( بہار شریعت ، 3 / 518)

(3) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(بہار شریعت ،3/519)

(4) بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(بہار شریعت، 3/ 520)

(5) امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کونہ چھوڑ دے اور جھگڑاکرنا نہ چھوڑدے اگرچہ سچا ہو ۔ ( بہار شریعت، 3/516 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ہمیں معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنے کے کتنے نقصانات ہے لہذا ہم کو جھوٹ نہیں بولنا چاہیے کیونکہ جھوٹ بولنے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور جہنم میں لے جانے والا عمل بھی ہے ۔


پیارے اسلامی بھائیوں !آج کا ہمارا مضمون جھوٹ کے بارے میں ہے آئیے پہلے جھوٹ کی تعریف جانتے ہیں : خلاف واقع بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا ؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا ۔ پیارے اسلامی بھائیوں جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے اللہ پاک نے قرآن میں جھوٹ بولنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اور جھوٹ سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔ آئے جھوٹ کی مذمت پر فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں ۔

مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے : ہلاکت ہے اس کے لئے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جو بندہ محض اس لئے بات کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے تو اس کی وجہ سے آسمان و زمین کے درمیان موجود فاصلے سے بھی زیادہ دور ( جہنم) میں جا گرتا ہے ۔

ہمارے پیارے آقا کو خواب میں جھوٹ بولنے والے کی یہ سزا دکھائی گئی کہ اس کو گدی کے لٹایا ہوا تھا اور ایک شخص لوہے کا چمٹا لیے اس پر کھڑا تھا اور وہ ایک طرف سے اس کی بانچھ چمٹے سے پکڑ کر گدی تک چیرتا ہوا لے جاتا، اس طرح آنکھ اور ناک کے نتھنے میں چمٹا گھونپ کر چیرتا ہوا گدی تک لے جاتا۔

جھوٹ بولنے والوں کو اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بالکل بھی پسند نہیں فرماتے ہیں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! الله پاک ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرمائے، ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔


عن عبدالله بن مسعود قال قال رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم إنَّ الصِّدْقَ برٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجَنَّةِ، وإنَّ العَبْدَ لَيَتَحَرّى الصِّدْقَ، حتّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، وإنَّ الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ الفُجُورَ يَهْدِي إلى النّارِ ترجمہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتی ہے۔ (مسلم شریف، مشکوٰة شریف )

حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے ،اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟ حضور نے فرمایا ہاں(ہو سکتا ہے ) پھر عرض کیا گیا کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں(ہو سکتاہے )پھر پوچھا گیا کیا مومن کذّاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے ؟ فرمایا نہیں ۔ (بیہقی، مشکوۃ)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ مسلمان تو بزدل ہو سکتا ہے، بخیل تو ہو سکتا ہے لیکن یاد رکھے جھوٹا کبھی نہیں ہو سکتا ۔ الغرض مسلمان یعنی مومن جھوٹ بول نہیں سکتا۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی شریف)

نوٹ:جھوٹ کی نحوست یہ ہے کہ جب کوئی جھوٹ بولنا ہے۔ تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے ۔ اور جھوٹ سے بچو کیوں کہ چھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ تم ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔


الحمد لله، الله پاک کی بے شمار نعمتوں میں سے زبان بھی ایک عظیم نعمت ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ پاک کی اس عظیم نعمت کو اس کی اطاعت میں استعمال کریں اور اسے جھوٹ وغیرہ بڑے گنا ہوں سے بچائیں۔ جھوٹ ایک ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے سے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام ادیان ( دین کی جمع) میں یہ حرام ہے۔ جھوٹے شخص پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔ اسلام نے جھوٹ سے بچنے کی بہت تاکید کی۔ قراٰن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی گئی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ نیز احادیث میں بھی جگہ بجگہ جھوٹ کی مذمت اور اس کی برائی کی گئی ہے۔ جھوٹ سے بچنے اور سچ کا جذبہ پانے کیلئے جھوٹ کی تعریف اور چند حدیثیں ذکر کی جاتی ہے تاکہ مسلمان انہیں پڑھے اور اس کی توفیق سے ان پر عمل کریں ۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل جھوٹا اس وقت ہوگا جبکہ (بلا ضرورت ) جان بوجھ کر جھوٹ بولے ۔ (76 کبیرہ گناہ ،ص99 )

غیبوں کی خبر دینے والے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل چیز ہے اس کیلئے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے اس کیلئے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے اس کیلئے جنت کے اعلی درجۂ میں مکان بنایا جائے گا۔( مشکاة شریف، باب حفظ اللسان، ص 412 ) یعنی جنت کا ادنی درجۂ کیونکہ کنارہ ادنی ہوتا ہے ، درمیاں اعلی مگر کنارے سے مراد جنت کا اندرونی کنارہ ہے نہ کے بیرونی جنت اور یہاں حق سے مراد دنیاوی حقوق ہیں نہ کہ دینی حقوق ، جو دین حق کو برباد کرنا چاہے اس کا مقابلہ بقدر طاقت زبان قلم تلوار سے ضرور کریں۔( مراة المناجيح، 6/ 364 )

(2) خاتم النبین رحمۃُ اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے ۱؎ اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے ۔آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۳؎ اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ۔( مشکوٰۃ شریف، باب حفظ اللسان،ص 412 ) مراۃ المناجیح میں ہے : یعنی جو شخص سچ بولنے کا عادی ہو جاوے اللہ پاک اسے نیک کار بنادے گا اس کی عادت اچھے کام کرنے کی ہوجاوے گی، اس کی برکت سے وہ مرتے وقت تک نیک رہے گا برائیوں سے بچے گا۔ اور جو اللہ کے نزدیک صدیق ہو جاوے اس کا خاتمہ اچھا ہوتا ہے اور وہ ہر قسم کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے ہر قسم کا ثواب پاتا ہے اور دنیا بھی اسے سچا کہنے اچھا سمجھنے لگتی ہے، اس کی عزت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ جاتی ہے۔جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسق و فاجر بن جاتا ہے جھوٹ ہزار ہا گناہوں تک پہنچا دیتا ہے، تجربہ بھی اسی پر شاہد ہے۔ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پھر یہ شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس کا اعتبار نہیں رہتا لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ ( مرآۃ المناجیح، 6/358 )

(3) نور والے آقا محمد مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: خرابی ہے اس کے لئے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے ،اس کے لئے خرابی ہے اس کے لئے خرابی ہے ۔(مشکوٰة شریف، باب حفظ اللسان، ص412)

(4) دونوں عالم کے مالک و مختار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں پھر عرض کی گئی کیا مومن بخیل ہوتا ہے ؟ فرمایا: ہاں۱؎ پھر کہا گیا کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا :نہیں ۔۲؎( مشکوة شریف ،باب حفظ اللسان، ص414 )۱؎ یعنی مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پر ہوسکتی ہے کہ یہ عیوب ایمان کے خلاف نہیں لہذا مؤمن میں ہوسکتی ہیں۔ ۲؎ کذاب فرماکر اس طرف اشارہ ہے کہ مؤمن گاہے بہ گاہے جھوٹ بول لے تو ہوسکتا ہے مگر بڑا جھوٹا ہمیشہ کا جھوٹا ہونا جھوٹ کا عادی ہونا مؤمن ہونے کی شان کے خلاف ہے،یہاں بھی وہ ہی مراد جو ابھی پہلی حدیث میں عرض کیا گیا یا مؤمن سے مراد کامل الایمان لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ بہت مسلمان جھوٹے ہوتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح ، 6 / 376 )

(5) ہم غریبوں کی مدد کرنے والے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے ۱؎۔ اس بدبو کی وجہ سے جو آتی ہے۲؎ ۔( مشكوٰة باب حفظ اللسان ،ص 413 ) ۱؎ فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے یا حفاظت کرنے والا فرشتہ یا کوئی خاص رحمت کا فرشتہ، گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا فرشتوں کے مزاج مختلف ہیں۔ میل سے مراد یا تو یہ ہی شرعی میل ہے یعنی فرسخ کا تہائی حصہ یا مراد ہے تاحد نظر زمین۔ ۲؎ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بری باتوں نیک و بد اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر یہ صاف دماغ والوں کو صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں۔( مرآۃ المناجیح ، 6/ 369 )


اللہ پاک قرآن میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بچو جھوٹی بات سے۔(پ17،الحج:30)ایک ایسی خصلت جو صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ ہر مذہب میں، ہر قوم میں، ہر ملک میں بری سمجھی جاتی ہے وہ خصلت جھوٹ ہے۔ جھوٹ ایسی بیماری ہے جو تمام گناہوں کی اصل ہے۔ اسی وجہ اس کو اکبر الکبائر گناہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اور اس سے بچنا فرض ہے۔

بار بار جھوٹ بولنے والے شخص پر اعتماد کرنا مشکل ہو جاتا ہے بلکہ کوئی اعتماد کرتا ہی نہیں ہے۔ آج اگر سوال کیا جائے کہ کون جھوٹ سے بچا ہوا ہے؟ تو جواب آئے گا ایسا کوئی بندہ نہیں ہے جو اس مرض میں مبتلا نہ ہو۔ الا ماشاءاللہ اس قدر معاشرے میں جھوٹ آم ہے۔

اے عاشقان رسول! ہمارا رسول سچا ، ہمارا دین اسلام سچا ، اسلام سچائی کا درس دیتا ہے۔ کیا سچے رسول کا سچا عاشق بھی کبھی جھوٹا ہو سکتا ہے؟ جھوٹ معاشرے میں اتنا عام ہونے کی وجہ سے لوگوں معلوم ہی نہیں کہ حقیقتاً جھوٹ کی تعریف کیا ہے۔ شریعت کی نظر میں جھوٹ کیا ہے :بات حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔(حدیقہ ندیہ، 2/ 400)

(1) ایک شخص سر کار نامدار ، دوعالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں آپ پر ایمان لانا چاہتا ہوں مگر میں شراب نوشی، بد کاری ، چوری اور جھوٹ سے محبت رکھتا ہوں اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان چیزوں کو حرام کہتے ہیں، جبکہ مجھ میں ان تمام چیزوں کے ترک کرنے کی طاقت نہیں ہے ، اگر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس بات پر راضی ہو جائیں کہ میں ان میں سے کسی ایک چیز کو ترک کر دوں تو میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانے کو تیار ہوں۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم جھوٹ بولنا چھوڑ دو! اس نے اس بات کو قبول کر لیا اور مسلمان ہو گیا، جب وہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس سے گیا تو اسے شراب پیش کی گئی، اس نے سوچا اگر میں نے شراب پی لی اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے شراب پینے کے متعلق پوچھا اور میں نے جھوٹ بول دیاتو عہد شکنی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھ پر حد قائم کر دیں گے ، یہ سوچ کر اس نے شراب کو ترک کر دیا، پھر اسے بدکاری کرنے کا موقع میسر آیا تو اس کے دل میں پھر یہی خیال آیا، لہذا اس نے اس گناہ کو بھی ترک کر دیا، اسی طرح چوری کا معاملہ ہوا، پھر وہ رسول اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یا رسول اللہ آپ نے بہت اچھا کیا کہ مجھے جھوٹ بولنے سے روک دیا اور اس نے مجھ پر تمام گناہوں کے دروازے بند کر دیئے ، اس کے بعد وہ شخص تمام گناہوں سے تائب ہو گیا۔ ( تفسیر کبیر 6 / 167 )

(2) حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی بات کرتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (ترمذی،141/4 ،حدیث: 2322 )

(3) بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کر تا ہے اور جب گناہ کر تا ہے تو ناشکری کر تا ہے اور جب ناشکری کر تا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(المسند الامام احمد بن حنبل، 2/ 589، حدیث: 6652 )

(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور (گناہ) دوزخ میں لے جا تا ہے ۔ (صحیح مسلم ، ص1405 ،حديث:2607)

(5) نُورکے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرْشاد فرمایا: خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے! میں اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو(2)آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ، کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُورتھا،جسے وہ بیٹھےشَخْص کے ایک جَبڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پرلَوٹ آتا، میں نے لانے والے شَخْص سے پُوچھا: یہ کیا ہے؟اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔(جھوٹا چور، ص:14)

مشہور بزرگ حضرت سیدابو عبد الرحمن حاتم اصم فرماتے ہے ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جھوٹا دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا۔ اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس بری خصلت سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


عمومی طور پر بندہ اپنی عزت بچانے کے لئے اپنا وقار معاشرے میں برقرار رکھنے کے لئے، اپنی باتوں میں وزن بڑھانے کے لئے جھوٹ کی آمیزش کر دیتا ہے ۔بظاہر تو یہ زبان پر ہلکا محسوس ہوتا ہے لیکن شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو جھوٹ بولنا حرام و گناہ کبیرہ ہے جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

(1)بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں پوچھا گیا : کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا : نہیں۔ (مُؤطّا امام مالک ، 2 / 468 ، حدیث : 1913)

(2)مومن کی صفات میں جھوٹ شامل ہی نہیں ہے۔ جھوٹ ایسی برائی ہے جو شخصیت میں عیب پیدا کردیتی ہے۔ بندے کی اہمیت کو ختم کر دیتی ہے بعض اوقات محفلوں میں دوستوں کو لطف اندوز کرنے کے لئے جھوٹے مزاحیہ لطیفے سنائے جاتے ہیں اس کی بھی شرعًا اجازت نہیں ہے سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہے۔ (سنن الترمذی،حدیث: 1979)

(3)جھوٹ کی دنیوی آفت دیکھے تو اس کے روزی مختصر ہو جاتی ہے اس میں سے برکت ہی اٹھا لی جاتی ہے چنانچہ پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ رزق کو تنگ کردیتا ہے۔ (مساوئ الاخلاق للخرائطی ،حدیث: 134)

جھوٹ کی زندگی بہت کم ہوتی ہے یہ وہ رات کا آخری پہر ہوتا ہے جس کے کچھ دیر بعد سچ کا اجالا ہوتا ہے جھوٹ کو دبا کر کتنا ہی چھپایا جائے سچ ظاہر ہو کر ہی رہتا ہے اسی لئے اپنی باتوں کو سچائی کی زینت سے آراستہ رکھیں ۔

کبھی کبھی تو ہنستے ہنستے بندہ جھوٹ بول دیتا ہے پھر بعد میں حالات ایسے ہو جاتے ہے کہ روتے روتے سچ بتانا پڑتا ہے اسی لئے رشتے کی شروعات ہو یا لین دین کی بات ہو ابتدا اور اختتام سچ سے کرے بعض اوقات جھوٹ کا سہارا لے کر کام شروع تو کردیا جاتا ہے لیکن اس کا خمیازہ شرمندگی کے ساتھ بھگتنا پڑتا ہے۔

سچ تو ایک سطر میں ہی مکمل ہوجاتا ہے لیکن جھوٹ اس کا تو باب سے ابواب بن جاتا ہے پھر بھی ختم نہیں ہوتا ہے کیونکہ جس کی بنیاد ہی بے بنیاد ہو اس کی مدت زیادہ نہیں ہوتی ۔

(4)آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہے: تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (المسند الام احمد بن حنبل،مسند انصار ،حدیث الامامہ الباہلی ،حدیث: 22232)

(5)آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہے: جو میری طرف سے کوئی حدیث بیان کرے حالانکہ وہ جانتا ہوگا کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ بڑے جھوٹوں میں سے ایک جھوٹ ہے۔(مسلم المقدمہ باب وجوب الروایہ عن الثقات ...الخ ص 7)

(6)جھوٹ کو میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سخت ناپسند فرماتے تھے احیاءالعلوم جلد 3 ص 493 پر حدیث مرقوم ہے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دعا کرتے ہوئے سنا :اے اللہ میرا دل نفاق سے، میری شرم گاہ زنا سے اور میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ۔ ( مساوئ الاخلاف للخرائطی باب ما جاء فی الکذب وقبح ماتی بہ اھلہ ،ص 77 ،حدیث: 132)

اللہ اکبر ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو اس گناہ سے بچنے کی دعا کرے اور ہم ہے جو کبھی ہنستے ہوئے، تو کبھی رعب جھاڑنے کے لئے ،تو کبھی جھوٹی عزتوں کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے نظر آتے ہے۔ یاد رہے جھوٹ میں برکت نہیں ذلت ہے۔ ہر جگہ سچ کا علم ساتھ رکھے۔ ان شاءاللہ معذرتیں، وضاحتیں ،صفائیاں دینے کی نوبت نہیں آئے گی۔


میرے پیارے اسلامی بھائیو ! ایک مسلمان کو جس طرح علمِ ظاہر کا سیکھنا فرض ہے اسی طرح علم باطن کا بھی سیکھنا فرض اعظم ہے۔ انہیں میں جھوٹ بھی ہے جس کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہو:

(1) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ السّلام نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(مسلم شریف)

(2) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔(ترمذی شریف)

(3) حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: ہاں ہو سکتا ہے۔ پھر عرض کیا گیا کہ مومن بخیل ہو سکتا ہے فرمایا: ہو سکتا ہے۔ پھر پوچھا گیا کہ مومن کذاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔( مشکوٰة)

(4) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

(5) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے ابھی پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھا کہ جھوٹ ایک ایسی بری چیز ہے جسے مذہب اسلام میں ہی نہیں بلکہ تمام ادیان کے یہاں حرام ہے کوئی بھی مذہب چھوٹ بولنا پسند نہیں فرماتا۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس بری بیماری سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں۔


(1) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم )

(2) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا ہو جاتا ہے۔ ( بخاری شریف )

(3) بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کر تا ہے اور جب گناہ کر تا ہے تو ناشکری کر تا ہے اور جب ناشکری کر تا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد )

(4) حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے سنا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے تھے: ہلاکت ہے اس کے لئے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں ہلاکت ہے اس کے لئے! ہلاکت ہے اس کے لئے۔(سنن ابوداؤد )

(5 ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جا تا ہے۔(سنن الترمذی )

گناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے ، بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اور ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے لوگوں کو کئی جھوٹ مزید بولنے پڑتے ہیں۔ مگر بد قسمتی سے آج لوگوں کی ایک تعداد جھوٹ کی آفت میں گرفتار ہے ، کئی مواقع ایسے ہیں جہاں سچ بولنے میں کوئی خرابی نہیں ہوتی پھر بھی لوگ جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں ، مثلاً جہاں چند افراد کی بیٹھک ہو تو وہاں ایک دوسرے کو ہنسانے اور محفل کو گرمانے کیلئے جھوٹ بولا جا تا ہے۔جھوٹ کی مذمت پر 2 فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم

(1) ارشاد فرمایا: بندہ بات کر تا ہے اور محض اس لیے کر تا ہے کہ لو گوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گر تا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی غلطی ہوتی ہے ، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے غلطی ہوتی ہے۔

(2) ارشاد فرمایا: خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تا کہ اس سے قوم کو ہنسائے ، اس کے لیے خرابی ہے ، اس کے لیے خرابی ہے ۔ (ترمذی)

یا اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ کبیرہ سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


پیارے اسلامی بھائیوں! آج کل کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مسلمان طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہیں جس میں جھوٹ بھی شامل ہے ہمیں جھوٹ بولنے کی ایسی عادت پڑ گئی ہے کہ ہمیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا کہ ہم جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ میری ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے یاد رہے کہ جھوٹ بولنا اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے جھوٹ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی شخص کا قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے۔

آیئے جھوٹ کی مذمت پر 5فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں :

(1)سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم ، کتاب الادب، باب فتح الکذب، ص1405 ،حديث:2607)

(2) بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جَنَّت کی طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک صِدّیق یعنی بہت سچ بولنے والا ہوجاتا ہے۔ جبکہ جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُناہ جہنَّم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جُھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا ہوجاتا ہے۔(بخاری ، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالیٰ، 4/125، حدیث:6094)

(3)بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کر تا ہے اور جب گناہ کر تا ہے تو ناشکری کر تا ہے اور جب ناشکری کر تا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبد اللہ ابن عمرو بن العاص، 2/ 589، حدیث:2652)

(4) جھوٹ بولنے والے قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ افراد میں شامل ہوں گے۔ (کنز العمال)

(5)جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشانی ہے ۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق ،ص50، حدیث: 102)

پیارے اسلامی بھائیو! الحمدلله سچ بولنے سے نہ صرف اس دنیا میں ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں بلکہ بندہ جھوٹ جیسے گناہ میں مبتلا ہونے سے بھی بچ جاتا ہے۔اس لیے ہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیے اور جھوٹ بولنے کی عادت سے جان چھڑائیے ۔ کیسی ہی مشکل ہو، بڑی سے بڑی مصیبت آن پڑے، ہر گز ہر گز جھوٹ کا سہارا نہ لیجئے اور سچ پر مضبوطی سے جم جائے۔ ان شاء الله دین و دنیا کی بھلائیاں نصیب ہوں گی۔


اللہ پاک کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایسا اسلام مذہب دیا جو مسلمانوں کے ما بین بھائی چارگی کا درس دیتا ہے۔ جس مذہب میں ایسے قوانین ہے کہ جس پر اگر مسلمان عمل پیرا ہو تو کبھی جھگڑا نہ ہو، انہی قوانین میں سے ایک جھوٹ نہ بولنا بھی ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام ہے اور رہا اسلام میں تو اس سے بچنے کی بہت تاکید کی تاکہ اس سے مسلمانوں کے ما بین جگھڑا نہ ہو اور قراٰن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی، اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں تاکہ ہم مسلمان جھوٹ سے بچ کر اچھی طرح آپس میں بھائی بھائی بن کر رہے۔

(1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (صحیح مسلم ،کتاب البر الخ باب قبح الکذب، 2/ 325، مجلس برکات)

( 2) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں ۔(بہار شریعت، 3/ 519)

(3) قال النبي صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: «وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِبُ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (سنن ترمذی، کتاب الزھد ،باب فیمن تکلم بکلمۃ یضحک بھا الناس ،2/ 55 مجلس برکات)

( 4)بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(بہار شریعت، 3/ 520)

( 5) جامع ترمذی بسند حسن عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: إِذَا كَذَبَ العَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ المَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ ترجمہ : جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے اُس کی بدبو کے باعث فرشتہ ایك میل مسافت تك اُس سے دُور ہوجاتا ہے۔(جامع ترمذی ، کتاب البر و الصلۃ باب ما جاء فی الصدق و الکذب، 2/ 114 مجلس برکات)

پیارے اسلامی بھائیوں ہم نے جھوٹ کے مذمت پر مذکور بالا احادیث پڑھی تو آپ تمام حضرات یہ نیت کرے کہ نہ کبھی جھوٹ بولیں گے نہ دوسروں کو بلوایں گے۔

پیارے اسلامی بھائیوں ! یہ مدنی ذہن بنانے کے لیے دعوت اسلامی کے بارہ دینی کاموں میں سے ایک دینی کام مدنی قافلہ بھی ہے تو آپ تمام مدنی قافلہ میں شرکت کرنے کی نیت کرے ان شاءاللہ ظاہری و باطنی بیماریوں سے شفا ملے گی جیسا کہ امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری صاحب اپنے مایا ناز تصنیف وسائل بخشش میں فرماتے ہیں :

جھوٹ غیبت اور چغلی سے جو بچنا چاہے وہ

خوب مدنی قافِلوں میں دل لگا کر جائے وہ


پیارے بھائیو! آج ہم اس گناہ کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں گے جس کو ہر مذہب والے برا سمجھتے ہیں اور وہ جھوٹ ہے اور یہ تمام ادیان میں حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے اور قراٰن میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت آئی ہے اور حدیث میں اس کی مذمت آئی ہے جھوٹ کی مذمت پر پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا - قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ (بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے ۔(الحدیقۃ الندیۃ القسم الثانی،المبحث اول ، 4/ 10)

(1) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

اس حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے یا حفاظت کرنے والا فرشتہ یا کوئی خاص رحمت کا فرشتہ،گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا فرشتوں کے مزاج مختلف ہیں۔ میل سے مراد یا تو یہ ہی شرعی میل ہے یعنی فرسخ کا تہائی حصہ یا مراد ہے تاحد نظر زمین۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بری باتوں نیک و بد اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر یہ صاف دماغ والوں کو صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں اللہ رسول کے نام میں وہ لذت ہے جو کسی چیز ہی میں نہیں۔(مراۃ المناجیح ،6/369)

(2) حدیث :حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس مقام پر تشریف فرما ہوئے۔ جہاں آج میں کھڑا ہوں پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔ (سنن ابن ماجہ،ابواب الدعاء، باب الدغاء بالعفوو العافیۃ، ص2706،حدیث: 3849)

(3) حدیث :صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب البر...إلخ، باب قبح الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)

(4) حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں:(1)کہ جب بات کرے جھوٹ بولے(2)وعدہ کرے تو خلاف کرے(3)امانت دی جائے تو خیانت کرے۔( مسلم شریف،کتاب الایمان، باب بیان خصال المنافق، ص 50 ، حدیث:59)

اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم، یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔ کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیز کوّا نہیں۔ اور یہ منافقوں کے کام ہیں۔ مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے یہ نہیں کہ یہ جرم خود نفاق ہیں۔ (مراۃ المناجیح، باب الکبائر ، 1/ 60)

(5) حدیث:امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (الموطأ،کتاب الکلام،باب ماجاء في الصدق والکذب،2/468،حدیث:1913)

پیارے بھائیو! ان حدیثوں کے علاوہ بھی جھوٹ کی مذمت پر بہت ساری حدیثیں کتب حدیث میں موجود ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس گناہ سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم