عن
عبدالله بن مسعود قال قال رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم إنَّ الصِّدْقَ
برٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجَنَّةِ، وإنَّ العَبْدَ لَيَتَحَرّى
الصِّدْقَ، حتّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، وإنَّ الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ
الفُجُورَ يَهْدِي إلى النّارِ ترجمہ حضرت ابن
مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور
ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتی ہے۔ (مسلم شریف، مشکوٰة شریف )
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ وہ
شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے ،اچھی بات کہتا ہے اور
اچھی بات پہنچاتا ہے۔
حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ
الصلاۃ والسلام سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟ حضور نے فرمایا ہاں(ہو سکتا
ہے ) پھر عرض کیا گیا کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟ فرمایا ہاں(ہو سکتاہے )پھر پوچھا
گیا کیا مومن کذّاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے ؟ فرمایا نہیں ۔ (بیہقی، مشکوۃ)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ
مسلمان تو بزدل ہو سکتا ہے، بخیل تو ہو سکتا ہے لیکن یاد رکھے جھوٹا کبھی نہیں ہو
سکتا ۔ الغرض مسلمان یعنی مومن جھوٹ بول نہیں سکتا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل
دور ہٹ جاتا ہے۔ (ترمذی شریف)
نوٹ:جھوٹ کی نحوست یہ ہے کہ جب کوئی جھوٹ بولنا ہے۔ تو جھوٹ کی
بدبو کی وجہ سے رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے ۔ اور جھوٹ سے بچو کیوں کہ
چھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ تم ایمان کی حقیقت کو
نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔