پیارے بھائیو! آج ہم اس گناہ کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں گے جس کو ہر مذہب والے برا سمجھتے ہیں اور وہ جھوٹ ہے اور یہ تمام ادیان میں حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے اور قراٰن میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت آئی ہے اور حدیث میں اس کی مذمت آئی ہے جھوٹ کی مذمت پر پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا - قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ (بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے ۔(الحدیقۃ الندیۃ القسم الثانی،المبحث اول ، 4/ 10)

(1) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

اس حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے یا حفاظت کرنے والا فرشتہ یا کوئی خاص رحمت کا فرشتہ،گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا فرشتوں کے مزاج مختلف ہیں۔ میل سے مراد یا تو یہ ہی شرعی میل ہے یعنی فرسخ کا تہائی حصہ یا مراد ہے تاحد نظر زمین۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بری باتوں نیک و بد اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر یہ صاف دماغ والوں کو صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں اللہ رسول کے نام میں وہ لذت ہے جو کسی چیز ہی میں نہیں۔(مراۃ المناجیح ،6/369)

(2) حدیث :حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس مقام پر تشریف فرما ہوئے۔ جہاں آج میں کھڑا ہوں پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔ (سنن ابن ماجہ،ابواب الدعاء، باب الدغاء بالعفوو العافیۃ، ص2706،حدیث: 3849)

(3) حدیث :صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب البر...إلخ، باب قبح الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)

(4) حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں:(1)کہ جب بات کرے جھوٹ بولے(2)وعدہ کرے تو خلاف کرے(3)امانت دی جائے تو خیانت کرے۔( مسلم شریف،کتاب الایمان، باب بیان خصال المنافق، ص 50 ، حدیث:59)

اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم، یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔ کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیز کوّا نہیں۔ اور یہ منافقوں کے کام ہیں۔ مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے یہ نہیں کہ یہ جرم خود نفاق ہیں۔ (مراۃ المناجیح، باب الکبائر ، 1/ 60)

(5) حدیث:امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (الموطأ،کتاب الکلام،باب ماجاء في الصدق والکذب،2/468،حدیث:1913)

پیارے بھائیو! ان حدیثوں کے علاوہ بھی جھوٹ کی مذمت پر بہت ساری حدیثیں کتب حدیث میں موجود ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس گناہ سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم