عمومی طور پر بندہ اپنی عزت بچانے کے لئے اپنا وقار معاشرے
میں برقرار رکھنے کے لئے، اپنی باتوں میں وزن بڑھانے کے لئے جھوٹ کی آمیزش کر دیتا
ہے ۔بظاہر تو یہ زبان پر ہلکا محسوس ہوتا ہے لیکن شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو
جھوٹ بولنا حرام و گناہ کبیرہ ہے جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
(1)بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں پوچھا گیا
: کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
اِرشاد فرمایا : نہیں۔ (مُؤطّا امام مالک ، 2 / 468 ، حدیث : 1913)
(2)مومن کی صفات میں جھوٹ شامل ہی نہیں ہے۔ جھوٹ ایسی برائی ہے
جو شخصیت میں عیب پیدا کردیتی ہے۔ بندے کی اہمیت کو ختم کر دیتی ہے بعض اوقات
محفلوں میں دوستوں کو لطف اندوز کرنے کے لئے جھوٹے مزاحیہ لطیفے سنائے جاتے ہیں اس
کی بھی شرعًا اجازت نہیں ہے سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہے۔
(سنن الترمذی،حدیث: 1979)
(3)جھوٹ کی دنیوی آفت دیکھے تو اس کے روزی مختصر ہو جاتی ہے اس
میں سے برکت ہی اٹھا لی جاتی ہے چنانچہ پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جھوٹ رزق کو تنگ کردیتا ہے۔ (مساوئ الاخلاق للخرائطی ،حدیث: 134)
جھوٹ کی زندگی بہت کم ہوتی ہے یہ وہ رات کا آخری پہر ہوتا
ہے جس کے کچھ دیر بعد سچ کا اجالا ہوتا ہے جھوٹ کو دبا کر کتنا ہی چھپایا جائے سچ ظاہر
ہو کر ہی رہتا ہے اسی لئے اپنی باتوں کو سچائی کی زینت سے آراستہ رکھیں ۔
کبھی کبھی تو ہنستے ہنستے بندہ جھوٹ بول دیتا ہے پھر بعد میں
حالات ایسے ہو جاتے ہے کہ روتے روتے سچ بتانا پڑتا ہے اسی لئے رشتے کی شروعات ہو یا
لین دین کی بات ہو ابتدا اور اختتام سچ سے کرے بعض اوقات جھوٹ کا سہارا لے کر کام
شروع تو کردیا جاتا ہے لیکن اس کا خمیازہ شرمندگی کے ساتھ بھگتنا پڑتا ہے۔
سچ تو ایک سطر میں ہی مکمل ہوجاتا ہے لیکن جھوٹ اس کا تو
باب سے ابواب بن جاتا ہے پھر بھی ختم نہیں ہوتا ہے کیونکہ جس کی بنیاد ہی بے بنیاد
ہو اس کی مدت زیادہ نہیں ہوتی ۔
(4)آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہے: تمام عادتیں
مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔ (المسند الام احمد بن حنبل،مسند انصار ،حدیث
الامامہ الباہلی ،حدیث: 22232)
(5)آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہے: جو میری
طرف سے کوئی حدیث بیان کرے حالانکہ وہ جانتا ہوگا کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ بڑے جھوٹوں
میں سے ایک جھوٹ ہے۔(مسلم المقدمہ باب وجوب الروایہ عن الثقات ...الخ ص 7)
(6)جھوٹ کو میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سخت
ناپسند فرماتے تھے احیاءالعلوم جلد 3 ص 493 پر حدیث مرقوم ہے حضرت ابو سعید خدری
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دعا
کرتے ہوئے سنا :اے اللہ میرا دل نفاق سے، میری شرم گاہ زنا سے اور میری زبان جھوٹ
سے پاک رکھ۔ ( مساوئ الاخلاف للخرائطی باب ما جاء فی الکذب وقبح ماتی بہ اھلہ ،ص
77 ،حدیث: 132)
اللہ اکبر ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو اس
گناہ سے بچنے کی دعا کرے اور ہم ہے جو کبھی ہنستے ہوئے، تو کبھی رعب جھاڑنے کے لئے
،تو کبھی جھوٹی عزتوں کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے نظر آتے ہے۔ یاد رہے جھوٹ میں
برکت نہیں ذلت ہے۔ ہر جگہ سچ کا علم ساتھ رکھے۔ ان شاءاللہ معذرتیں، وضاحتیں ،صفائیاں
دینے کی نوبت نہیں آئے گی۔