جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام مذہب میں یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی۔ قرآن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔ اس کے متعلق پانچ فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذکر کی جاتی ہیں۔

(1) عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (بہار شریعت ،3/516)

(2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( بہار شریعت ، 3 / 518)

(3) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(بہار شریعت ،3/519)

(4) بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(بہار شریعت، 3/ 520)

(5) امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کونہ چھوڑ دے اور جھگڑاکرنا نہ چھوڑدے اگرچہ سچا ہو ۔ ( بہار شریعت، 3/516 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ہمیں معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنے کے کتنے نقصانات ہے لہذا ہم کو جھوٹ نہیں بولنا چاہیے کیونکہ جھوٹ بولنے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور جہنم میں لے جانے والا عمل بھی ہے ۔