اکرم رضا(درجۂ دورۂ حدیث، جامعۃُ المدینہ فیضانِ
کنزالایمان ممبئی ہند)
میرے پیارے اسلامی بھائیو ! ایک مسلمان کو جس طرح علمِ ظاہر
کا سیکھنا فرض ہے اسی طرح علم باطن کا بھی سیکھنا فرض اعظم ہے۔ انہیں میں جھوٹ بھی
ہے جس کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہو:
(1) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ السّلام
نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و
فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(مسلم شریف)
(2) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ
والسلام نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور
ہٹ جاتا ہے۔(ترمذی شریف)
(3) حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ
الصلوۃ والسلام سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے
فرمایا: ہاں ہو سکتا ہے۔ پھر عرض کیا گیا کہ مومن بخیل ہو سکتا ہے فرمایا: ہو سکتا
ہے۔ پھر پوچھا گیا کہ مومن کذاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔( مشکوٰة)
(4) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ
والسلام نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے
اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔
(5) صحیح
بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف
لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ
بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا
ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ
دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،
یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے ابھی پانچ فرامین مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھا کہ جھوٹ ایک ایسی بری چیز ہے جسے مذہب اسلام میں ہی
نہیں بلکہ تمام ادیان کے یہاں حرام ہے کوئی بھی مذہب چھوٹ بولنا پسند نہیں فرماتا۔
لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس بری بیماری سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں۔