دورِ حاضر میں معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والے سب سے زیادہ بد ترین اور گھٹیا اعمال و اقوال میں سے بہت ہی زیادہ بری چیز جھوٹ بولنا ہے، اس کائنات میں کوئی بھی ایسا مذہب نہیں جو اس کو برا نہ کہتا ہو، تمام ادیان میں یہ حرام اور جہنم میں لیجانے والا عمل ہے۔ جُھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس کوئی بات کی جائے۔ (حدیقہ ندیہ ،ج۲،ص ۴۰۰)جھوٹی بات کی جائے یا کوئی ایسا کام کیا جائے جو حقیقت کے برعکس ہو ہر طرح مذمت کے قابل ہے۔ اللہ رب العزت کا سچا دین یعنی دینِ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت ہی زیادہ تاکید کی ہے کہ ایک دن کے بچے کے سامنے بھی والدین اور متعلقین جھوٹ نہ بولیں، قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں بھی بہت مقامات پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹوں پر اللہ رب العزت، فرشتوں حتیٰ کہ تمام مخلوق کی لعنت آئی ہے، کثیر فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مقربینِ خدا کے اقوال اس کی برائی پر مشتمل ہیں۔ اللہ رب العزت نے جھوٹ سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔(پ17،الحج:30)جھوٹ بولنا ایسے لوگوں کا کام ہے جو ایمان والے نہیں ہیں ، جھوٹ تمام بڑے بڑے گناہوں کا بدترین سرادر ہے۔ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمۂ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

جھوٹ اتنی بڑی ہلاک کر دینے والی بیماری ہےکہ انسان کے مسلسل جھوٹ بولنے کی وجہ سے اللہ پاک کے پاس اس کو کذّاب یعنی بہت ہی بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ کی جُھوٹ بولتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا ہوجاتا ہے۔ (بخاری، 4/125، حدیث: 6094) جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی ملاحظہ فرماتے ہیں:

(1) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق وفجور دوزخ میں لے جاتا ہے ۔( مسلم،حدیث:260، ص1405)

(2)جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔ (تر مذی، حدیث:1979 ،ج3،ص392)

(3) بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔( مسند، الامام احمد بن حنبل،حدیث:8638،ج3،ص268)

(4) ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(ترمذی،حدیث:2322،ج4،ص142)

(5) رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

اللہ کریم ہم سب کو سچے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے سچّا بنادے ۔