سلیمان رضا عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ دینگاہ،کھاریاں
،گجرات،پاکستان)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیوں اوربہنو!جھوٹ ایک کبیرہ گناہ ہے جس میں اکثر لوگ مبتلا ہوتے
ہیں باربارجھوٹ بولناایمان کی کمزوری کاسبب بنتاہے انسان ہر بارجھوٹ بولتے ہوئے
یہی سوچتاہےکہ ایک بارجھوٹ بولنےسےکونسابڑانقصان ہوجائےگا معاشرےمیں بگاڑعموماً جھوٹ کی وجہ سے ہی ہوتاہے۔جھوٹ بولنے
والااللہ کےہاں کذّاب لکھ دیا جاتا ہے اورجہنم میں داخل ہو جاتا ہے تعریف سچ
کےبرعکس کوئی بات کہنایہ جھوٹ کہلاتا ہے۔
(1) حضرت
ابوذر رضی اللہُ عنہ سے
مروی مسلم شریف کی حدیث میں ہے : سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں کہ روزِ
قیامت اللہ تعالیٰ نہ ان سے کلام فرمائے گااور نہ ان کی طرف نظر رحمت
کرے گا اورنہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گااور ان کیلئے درد ناک عذاب ہے ۔اس کے بعد
نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اس آیت
کو تین مرتبہ پڑھا ، اس پر حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ نے عرض کی کہ’’ وہ لوگ بہت نقصان میں
رہے۔ یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ، وہ کون لوگ ہیں ؟ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا(یعنی
تکبر کے طور پر) اور احسان جتانے والا اور اپنے تجارتی مال کو جھوٹی قسم سے رواج
دینے والا۔(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔ الخ، ص67، الحدیث: 106)
(2) حضرت حفص بن عاصم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی بات
کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔(مسلم، باب النہی عن الحدیث بکلّ
ما سمع، ص8، الحدیث: 5)
(3) حضرت عبداللہ بن
مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے: سرکارِ عالی
وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: جس نے جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال
ہڑپ کرلے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ
اس پر سخت ناراض ہو گا۔( بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل،4
/290، حدیث: 6659)
(4) حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے: رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی
نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔( ابن
ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور،3/123، حدیث: 2373)
(5) حضرت عبداللہ بن
مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے:رسولِ اکرم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بے شک سچائی
بھلائی کی طرف ہدایت دیتی ہے اور بھلائی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی برابر سچ
بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق ہو جاتا ہے اور جھوٹ بدکاریوں کی طرف لے کر جاتا
ہے اور بدکاریاں جہنم میں پہنچاتی ہیں اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک
کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری، کتاب
الادب، باب قول اللہ تعالٰی: یا ایّہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ۔۔۔ الخ،4/125،حدیث:6094)
(6)حضرت سمرہ بن جندب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں نے دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آ کر کہنے لگے
کہ جس شخص کو آپ نے (شبِ معراج) دیکھا کہ ا س کے جبڑے چیرے جا رہے ہیں وہ بہت
جھوٹا آدمی ہے، ایسی بے پرکی اڑاتا تھا کہ اس کا جھوٹ اطراف ِعالَم میں پھیل جاتا
تھا، پس قیامت تک ا س کے ساتھ یہی کیا جاتا رہے گا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب
قول اللہ تعالٰی: یا ایّہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ،4/126،حدیث:6092)
لہذا
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کتنابڑاگناہ ہےاورجھوٹ بولنےسےاللہ عزوجل
ناراض ہوجاتاہےاورجھوٹ بولنےوالااللہ عزوجل کےنزدیک بھی کذّاب لکھ دیاجاتاہےجھوٹ
جہنم میں جانےکاسبب بنتاہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔