تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے بچنا ہر مسلمان کے لئے لازم اور ضروری ہے ، کیونکہ جتنے گناہ زیادہ ہوں گے اتنا عرصہ جہنم میں رہنا ہوگا ، اس سے اچھا ہے کہ بندے کے سر پر گناہوں کا بوجھ ہو ہی نہ آج کل ہر طرف گناہوں کا بازار گرم ہے ، کوئی صبح ہی گناہ سے کرتا ہے ،تو کوئی رات گناہ میں گزارتا ہے ،تو کوئی رات کو سوتے وقت گناہ کرکے سوتا ہے ، البتہ! ہر طرف ،گناہ ہی گناہ ہیں ۔ سب گناہوں میں جھوٹ دیگر گناہوں کے مقابلے میں بہت عام ہے ، معاذاللہ جھوٹ جیسی بیماری ہمارے معاشرے میں اتنی عام ہوگئی ہے کہ کوئی اسے برُائی سمجھتا ہی نہیں ہے ، جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والوں نے اس کی برائی بیان کی ہے، تمام ادیان(دینوں) میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے ، قرآن مجید میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان ہوئی ہے اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی ہے ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61) اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ کنزالایمان : ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لیے د ردناک عذاب ہے، بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ:10)

اس آیت کے تحت مفتی قاسم صاحب فرماتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پردردناک عذاب کی وعید ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔ اسی طرح صدر الافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عذاب الیم (یعنی دردناک عذاب ) مرتب ہو تا ہے ۔(ظاہری گناہوں کی معلومات ،صفحہ نمبر: 27)

جھوٹ کی تعریف: قائل کا قول واقع کے مطابق نہ ہو چاہے قول عمدًا(جان بوجھ کر) ہو یا سہوًا ( بھولے سے) جھوٹ کہلاتا ہے ۔(کنز التعریفات ،صفحہ نمبر: 156)البتہ گناہ تبھی ہوگا جب جان بوجھ کر بلا ضرورت جھوٹ بولے۔ سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا : سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام سے بولا تھا ۔(مراۃ المناجیح، جلد 6، صفحہ نمبر: 314) احادیث کریمہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان ہوئی ہے ، آئیے احادیث کریمہ پڑھتے ہیں ۔

(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:سچائی کو(اپنے اوپر) لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صراط الجنان ،جلد 1، صفحہ نمبر: 82)

(2) حضرت ابن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔ (بہار شریعت، جلد 3 ،حصہ 16 صفحہ نمبر: 518)

(3) حضرت ابن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتے بولتے اللہ کی بارگاہ میں صدیقین میں سے ہو جا تا ہے اور بلا شبہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جا تا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جا تا ہے اور آدمی جھوٹ بولتے بولتے اللہ کی بارگاہ میں کذاب ( بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جا تا ہے۔

شرح حدیث : حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان اس حدیث کے تحت لکھتے : یعنی جوشخص سچ بولنے کا عادی ہو جائے اللہ تعالی اسے نیک کار بنادے گا اس کی عادت اچھے کام کرنے کی ہو جائے گی ، اس کی برکت سے وہ مرتے وقت تک نیک رہے گا برائیوں سے بچے گا۔ اور جو اللہ کے نزدیک صدیق ہوجائے اس کا خاتمہ اچھا ہوتا ہے اور وہ ہرقسم کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے ہرقسم کا ثواب پا تا ہے اور دنیا بھی اسے سچا کہنے، اچھا سمجھنے لگتی ہے، اس کی عزت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ جاتی ہے۔ اور جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسق و فاجر بن جا تا ہے جھوٹ ہزار ہا گناہوں تک پہنچادیتا ہے، تجر بہ بھی اس پر شاہد ہے (شرح ریاض الصالحین ،جلد 4 ،صفحہ نمبر : 366)

(4) ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔‘‘ ( بہار شریعت ،جلد 3، حصہ 16، صفحہ نمبر: 520)

(5) فرمان مصطفےٰ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے : خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے ! میں اس کے ساتھ چل دیا، میں نے دو آدمی دیکھے ، ان میں ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا، کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کا زنبور تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اسے گدی تک چیر دیتا پھر زنبور نکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیرتا، اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی اصلی حالت پر لوٹ آتا، میں نے لانے والے شخص سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جا تار ہے گا۔(جھوٹا چور ،صفحہ نمبر: 14)۔