جھوٹ بولنے والا دنیا و آخرت میں ذِلّت و رسوائی اٹھاتا ہے۔ جھوٹ بولنا ایک ایسی بری صفت ہے جس کے برے ہو نے کا اعتراف خود جھوٹ بولنے والے کو بھی ہوتا ہے اور مسلمان کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ جھوٹ بولنا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ناراض کرنے والا کام ہے آئے اب ہم جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں۔ اس سے پہلے ہم جھوٹ کی تعریف جان لیتے ہیں: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ مثال کے طور پر بکر سے ان والد صاحب نے پوچھا آپ کل رات اتنی دیر سے کیوں آئے تھے بکر نے جواب دیا میری گاڑی میں پنچر ہو گیا تھا حالانکہ بکر اپنے دوستوں کے ساتھ رات دیر تک گھوم پھر رہا تھا ۔جھوٹ بولنے والا گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلا ضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( 76 کبیرہ گناہ، ص 99 )

(1)کاروبار میں جھوٹی قسم کھا نے والا: بے شک تُجّار (کاروبار کرنے والے) ہی فاجر ہیں۔ عرض گئی:یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا اللہ پاک نے خریدو فروخت کو حلال نہیں کیا؟ ارشاد فرمایا: ہاں! لیکن یہ لوگ (کاروبار کرنے والے جھوٹی) قسمیں کھا کر گناہ گار ہو تے ہیں اور بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں ۔(احیاء العلوم، 3/ 491 تا 492 ،مکتبہ المدینہ) اس حدیث پاک سے جھوٹی قسمیں کھا کر یا جھوٹ بول کر اپنا مال بیچنے یا خریدنے والے سبق حاصل کریں کہ ایسے لوگوں کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فاجر فرمایا۔ فاجر شخص سزا کا مستحق ہے اور احادیث مبارکہ میں ہے کہ بہت قسمیں کھانے والا کاروباری اللہ کو ناپسند ہے ۔جھوٹ رزق کو تنگ(کم) کر دیتا ہے۔ جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والے سے اللہ پاک قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ اس کی طرف نظر رحمت کرے گا۔

(2) جھوٹ بول کر ہنسانے والا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن الترمذی،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس،4/142،حدیث:2322)

(3) تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا: عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(بہار شریعت، 3/ 516 تا 517 أیضاً)

(4) دل پر سیاہ نکتہ : جو شخص اللہ پاک کی قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پر برابر جھوٹ ملادے تو قیامت کے دن تک وہ قسم اس کے دل پر (سیاہ) نکتہ بن جائے گا۔(احیاء العلوم ،3/ 492 أیضا )

(5) دعائے مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حضرت سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ طَهِّرْ قَلْبِىْ مِنَ النِّفَاقِ وَ فَرْحِىْ مِنَ الزِّنا وَ لِسَانِىْ مِنَ الكَذِبِ یعنی اے اللہ پاک! میرا دل نفاق سے، میری شرم گاہ زنا سے، اور میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ۔(احیاء العلوم، 3/ 493 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کے لیے ان الفاظ کے ذریعے دعا مانگے اللہ نے چاہا تو ہمیں جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے نجات حاصل ہو جائے گی۔


پیارے اسلامی بھائیوں گناہوں کی ایک لمبی فہرست ہے اور ہمیں ہر گناہ سے بچنا ہے ۔ انہی گناہوں میں سے ایک گناہِ کبیرہ جھوٹ بھی ہے جس میں آج بچوں سے لیکر بوڑھے، کیا عورت کیا مرد، سبھی اس جھوٹ کے گناہ میں مبتلا ہیں جس کی نحوست سے معاشرے میں بڑا بگاڑ پیدا ہو رہا ہے ۔ جھوٹ کے حوالے سے قرآن و حدیث میں مذمت اور بچنے کی ترغیبات موجود ہیں۔

تعریف: خلاف عادت بات کہنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔

(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

(2) ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )

(3) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (الموطأ،کتاب الکلام،باب ماجاء في الصدق والکذب،2/468،حدیث:1913)

(4) اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن الترمذی،کتاب الزھد،4/142،حدیث:2322)

(5)عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(سنن أبي داود ،کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب،4/387،حدیث: 4991)

حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے، ’’ جھوٹا ‘‘ دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا ، ’’ حسد کرنے والا ‘‘ جہنم میں سُؤَر کی شکل میں بدل جائے گااور ’’ غیبت کرنے والا ‘‘ جہنم میں بندر کی شکل میں بدل جائے گا۔ (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن، ص 194)

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے! ان شاء اللہ الکریم

ان احادیث مبارکہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کے جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے ہمیں ہردم بچنا ہے اور خاص کر اپنے بچوں کو بھی بچپن ہی سے سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کی تاکید کرنا ہے۔ اللہ پاک ہمیں ہر حال میں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جھوٹ انتہائی ذلیل اور برا کام ہے ، اسے عربی میں کذب کہا جاتا ہے جس کا معنیٰ ہے، جان بوجھ کر غلط خبر دینا ۔ معاشرے میں آپسی اختلافات ،لڑائی جھگڑے اور ماں باپ، بھائی بہن، میاں بیوی اور رشتہ داروں کے درمیان نفرتیں اور ناچاکیاں پیدا ہونے میں جھوٹ کا کافی اہم کردار ہے ،آج جھوٹ اس قدر عام ہو گیا ہے۔ جیسے کہ لوگ جھوٹ کو گناہ تصور ہی نہیں کرتے ، حالانکہ جھوٹ گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے ،اور قرآن و حدیث میں جھوٹ کی انتہائی مذمت اور جھوٹوں کے لیے سخت وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے : وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ: 10)

اور ان گنت حدیثیں جھوٹ کی مذمت کے متعلق پائے جاتے ہیں ان میں سے پانچ حدیثیں سے ملاحظہ کریں :۔

(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (بہار شریعت، 3/ 516 مکتبۃ المدینہ )

(2)ایسے لوگوں کے لئے اور ایک حدیث پاک میں وعید بیان کی گئی ہے ،چناچہ بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(بہار شریعت، 3/ 516 ،مکتبۃ المدینہ )

(3)سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔(احیاء العلوم ،3/ 410 ،مکتبۃ المدینہ)

(4) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (بہار شریعت، 3/ 516 ،مکتبۃ المدینہ )

(5) آقائے دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :کہ بے شک تجّار(تجارت کرنے والے لوگ) ہی فاجر ہیں۔ عرض کی گئی :یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا اللہ پاک نے خرید و فروخت کو حلال نہیں کیا؟ ارشاد فرمایا: ہاں! لیکن یہ لوگ (جھوٹی) قسم کھا کر گناہ گار ہوتے ہیں اور بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں۔ (احیاء العلوم، 3/408،مکتبۃ المدینہ)

تاجر اسلامی بھائی اپنے سامان کو بیچنے کے لئے کسی چیز کی خوب تعریف اور اعلیٰ کوالٹی (Quality) بتا تے ہیں حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے، اس کے لئے کثرت سے جھوٹی قسمیں بھی کھاتے ہیں، اور کچھ لوگ تو یہاں تک بھی کہتے ہیں کہ تجارت جھوٹ کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔ (معاذ اللہ)

اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ بولنے اور جھوٹی قسمیں کھا نے بچنے کی اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جھوٹ ایک ایسا مذموم فعل ہے جس کو کرنے سے بہت سارے گناہوں کا کام انجام دینا پڑتا ہے اور جھوٹ بولنا اور بہتان لگانا ایمان والوں کا کام نہیں بلکہ بے ایمان کا کام ہے۔

علامہ امام فخر الدین محمد بن رازی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جھوٹ تمام کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اور بدترین برائی ہے ،کیونکہ جھوٹ بولنے اور جھوٹا الزام لگانے کی جرات وہی شخص کرتا ہے جسے اللہ پاک کی نشانیوں پر یقین نہ ہو یا جو شخص غیر مسلم ہو۔

جھوٹ کی تعریف: جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ۔ جیسے کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے، یہ جھوٹ ہوا ۔(خزائن العرفان سورۃ البقرہ تحت الايۃ : 10)

(1) جھوٹ سب سے پہلے شیطان نے بولا تھا : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ دوزخ کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے ۔(مسلم شريف كتاب البر والصلة والاداب ،باب قبح الكذب، ص 1077،حديث 6636)

(2)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (سنن الترمذي كتاب البر والصلة باب ماجاء في الصدق الخ ،3/393،حديث: 1979)

(3)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے ۔اور جھوٹ بولنا فسق فجور ہے اور فسق فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحيح مسلم شريف كتاب البر والصلة والاداب،ص1405 ،حديث:2607)

(4)حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہاں (ہوسکتا ہے) پھر عرض کیا گیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟فرمایا ہاں۔ پھر عرض کیا گیا مومن کذّاب یعنی بہت بڑا جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا نہیں ۔(شعب الايمان للبهقي ،4/207،حديث :4862)

(5)حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے اور اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات ہے پہنچاتا ہے۔(صحيح بخاري كتاب الصلح،باب ليس الكذب الذي يصلح بين الناس،2/21،حديث: 2692)

جھوٹ سے بچنے کا درس: جھوٹ سے زیادہ تر وہی شخص بچ سکتا ہے جس کے دل میں خوف خدا ہو اور جھوٹ کی مذمت پر جو روایات ہے ان سب پر گہری نظر ہو ۔ جھوٹا شخص کا سماج میں کوئی عزت نہیں رہتا ہے اگر کوئی بندہ مومن جھوٹ سے اجتناب کریں تو بے شمار گناہوں سے بجتا ہوا نظر آئے گا اس لیے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص بیعت ہونے کے لیے آیا تھا لیکن اس نے چند شرائط رکھیں جیسے نماز نہیں پڑھوں گا، شراب نوشی کروں گا وغیرہ وغیرہ تو حضور نے ان کے تمام شرئط قبول فرما لیا لیکن حضور نے صرف اس شخص کو جھوٹ سے اجتناب کرنے کا حکم ارشاد فرمایا تو اس شخص نے اس کو قبول کر لیا ۔الحمد للہ جھوٹ سے بچنے کی وجہ سے وہ شخص تمام گناہوں سے بچنا شروع کردیا اس لیے کہ وہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے وعدہ فرمایا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ تمام گناہوں کا سردار ہے اگر کوئی مذکورہ بالا باتوں پر عمل کرے تو انشاء اللہ جھوٹ سے بچتا ہوا نظر آئے گا ۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ مولا ہم سب کو جھوٹ سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! گناہوں کی ایک ذلیل بیماری جھوٹ ایسی بری چیز ہے جس کو صرف اسلام ہی نہیں بلکہ ہر مذہب والے اس کو برا جانتے ہیں اور ہمارے پیارے دین اسلام نے تو اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قرآن مجید میں جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ چنانچہ قراٰنِ مجید میں مُنَافِقِیْن کے مُتَعَلِّق فرمایا گیا ہے : وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰) ترجمۂ کنز الایمان: اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا ۔( پ1،البقرة: 10 )

صَدْرُ الْاَفَاضِل علَّامہ سیِّد محمد نعیم الدِّین مُراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابِت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عَذابِ اَلیم ( یعنی دَرْدناک عذاب ) مُرَتَّب ہوتا ہے ۔

حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی، اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں ۔

(1) فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گُنَاہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُنَاہ جہنّم کا راستہ دِکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کَذّاب ( یعنی بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے ۔(مسلم ، كتاب البر و الصلة و الآداب ، باب قبح الكذب الخ ، ص1008، حديث: 2607)

(2) ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )

(3) ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

(4) ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔( المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرۃ،3/268،حدیث: 8238 )

(5) ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔( شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/213،حدیث: 4832)

جھوٹ سے بچنے کے لئے: ٭جھوٹ کی دُنْیَوی اور اُخْرَوی تباہ کاریوں پر غور کیجئے مثلاً جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں، اس پر سے اِعْتِماد اُٹھ جاتا ہے ، جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دَوْزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل دیا جائے گا، اس طرح غور وفِکْر کرتے رہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذِہْن بنے گا ۔ ٭ زبان کا قُفْلِ مَدِیْنہ لگاتے ہوئے صِرْف ضرورت کی بات ہی کیجئے اور بے جا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارا حاصِل کیجئے ۔ ٭ مُبَالَغَہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائیے ۔


بعض گناہ ایسے ہے جس کی قران مجید و احادیث کریمہ میں سخت مذمت آئی ہے کئی انہیں منافق کہا گیا ہے کئی کہا گیا ہے کہ یہ عادت مومن کامل میں نہیں پائی جا سکتی ہے یعنی اسے ایمان‌ کے مخالف بتایا گیا ہے اسی میں سے جھوٹ بھی ہے اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

اس آیت کریمہ میں صراحۃً ارشاد فرمایا گیا ہے مومن جھوٹ نہیں باندھتا ہے۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل،مسند أبي بكر الصديق ،1/22، حدیث: 16)جھوٹ کی اس سے بڑی مذمت کیا ہوگی کہ وہ ایمان کامل کے مخالف ہے اور اس کو سب سے پہلے شیطان یعنی ابلیس نے کہا ہے۔

جھوٹ کیا ہے ؟ بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔ (حدیقہ ندیہ ،2/ 400 ) جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بد بو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جا تا ہے۔ ( سنن ترمذی کتاب البر و الصلہ، باب ماجاء في الصدق والكذب،3/1392،حدیث: 1979،مطبوعہ ، دار الفکر بیروت)

(2)ابوداود نے سفیان بن اسيد حضری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اسے جھوٹ بول رہا ہے۔ (سنن ابی داود، كتاب الأدب، باب في المعاريض،4/381،حديث: 4971، مطبوعہ : دار احیاء التراث العربی بیروت )

(3) بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(شعب الإیمان، باب في حفظ اللسان،4/213،حدیث:4832)

(4) نبی آخر الزمان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (ترمذی، 3 / 391، حدیث: 1974)

(5 ) امام احمد نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑنا‌ نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو ۔(المسندللإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي هريرة ،3/268،حديث: 8638،مطبوعہ ، دار الفکر بیروت)

ان حدیثوں سے پتہ چلا کہ جھوٹ کی وجہ سے فرشتے بندے سے دور ہوجاتے ہیں اور بندہ جہنم کی طرف بڑھتا ہے اور جھوٹ مومن کی شان نہیں ہے اللہ کی پناہ ہمیں خشیت الٰہی سے ڈر جانا چاہیے اور جھوٹ کی عادت کو اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے ۔

اللہ ہمیں جھوٹ کے مرض سے شفا عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم



آج ہمارے معاشرے میں ایک ایسی بلا عام ہو چکی ہے جو ہر مذہب اور ہر قوم میں بری سمجھی جاتی ہے، جس کی وجہ سے آج ہمارا سماج بڑی تیزی کے ساتھ بربادی کے دہانے پر ہے۔ وہ ہے جھوٹ کی بلا ۔ مرد ہو یا عورت ، امیر ہو یا غریب ، وزیر ہو یا مشیر، افسر ہو یا چوکیدار، الغرض ہماری ایک بڑی تعداد اس بلا میں مبتلا ہے۔ جب کہ ہمارے پیارے دین میں بڑی سختی کے ساتھ اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں حقیقت کے خلاف خبر دینا ۔ (الحدیقۃ الندیۃ، قسم اول، مبحث اول، 4/ 10)سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السّلام سے کہا کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں، پہلا تقیہ، پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔(مراۃ المناجیح، 6/ 344) آئیے! اب ہم اس کے متعلق 5فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان کرتے ہیں:

(1) منافق کی نشانیاں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: (1) جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے (3) اور جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔(صحیح بخاری، ص: 1458،حدیث: 6095)

شارح بخاری، مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : یہ علامتیں منافق کے لوازم عامہ میں سے ہیں کہ جو منافق ہو گا اس میں تینوں باتیں ضرور ہوں گی، لیکن یہ ضروری نہیں کہ جس میں یہ باتیں پائی جائیں وہ منافق بھی ضرور ہو، جیسے : کفار و مشرکین۔ اس لئے اگر کسی مسلمان میں یہ باتیں پائی جائیں تو اسے منافق کہنا جائز نہیں، ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں نفاق کی علامت ہے۔ (نزہۃ القاری، 1/ 293)

(2) حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشا فرمایا: چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا، اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت ہوگی۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے:(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2) جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے(3) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے(4)جھگڑا کرے تو گالی بکے۔ (صحیح البخاری، ص:201 ،حدیث: 34 )

اس حدیث میں صاف صاف فرمایا کہ جس میں یہ چاروں باتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا، اب یہاں بھی یہی کہنا پڑے گا کہ منافق خالص سے منافق فی العمل مراد ہے ۔ یا یہ کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے زمانے کے منافقین کے بارے میں فرمایا کہ ہمارے زمانے میں جس شخص میں یہ چاروں برائیاں اکٹھی ہوں تو سمجھ لو کہ وہ پکا منافق ہے۔(نزهۃ القاری،1/294)

(3) مؤمن جھوٹا نہیں ہو سکتا: امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا: کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی ، کیا مومن بخیل ہوتا ہے ؟ فرمایا : ہاں، پھر کہا گیا: کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(موطا امام مالک ، کتاب الکلام ، 2/ 34، حدیث : 39) مراۃ المناجیح میں ہے: مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پر ہو سکتی ہے کہ یہ عیوب ایمان کے خلاف نہیں، لہٰذا مومن میں ہو سکتی ہے، کذاب فرما کر اس طرف اشارہ ہے کہ مومن گاہے بگاہے جھوٹ بول لے، تو ہو سکتا ہے۔ مگر بڑا جھوٹا، ہمیشہ کا جھوٹا ہونا جھوٹ کا عادی ہونا مومن کی شان کے خلاف ہے ۔(مراۃ المناجیح، 6/360)

(4) جھوٹ کی بدبو: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ سول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (جامع الترمذی ،2/ 18،ابواب البر والصلۃ)

جھوٹ اور غیبت معنوی نجاست ہیں و لہٰذا جھوٹے کے منہ سے ایسی بدبو نکلتی ہے کہ حفاظت کے فرشتے اس وقت اس کے پاس سے دور ہٹ جاتے ہیں جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے اور ہمیں جو جھوٹ یا غیبت کی بدبو محسوس نہیں ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس سے مالوف ہوگئے، ہماری ناکیں اس سے بھری ہوئی ہیں، جیسے چمڑا پکانے والوں کے محلہ میں جو رہتا ہے اس کی بدبو سے ایذا نہیں ہوتی، دوسرا آئے تو ناک نہ رکھی جائے ۔ (فتاویٰ رضویہ مخرجہ ،1/720، رضا اکیڈمی)

(5) جھوٹ جہنم کی طرف لے جاتا ہے : صحابی رسول، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سچ بولنے کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیوں کہ ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ سچ بولنا، نیکو کاری کی طرف لے جاتا ہے ، نیکوکاری جنت کا راستہ دکھاتی ہے ، جو شخص ہمیشہ سچ بولتا ہے اور ہمیشہ سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے ، تو وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے ۔ نیز تم اپنے آپ کو جھوٹ بولنے سے باز رکھو، کیوں کہ جھوٹ بولنا فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے ، فسق و فجور فاجر کو دوزخ کی آگ میں ڈھکیلتا ہے ۔ جو شخص برابر جھوٹ بولتا ہے اور زیادہ جھوٹ بولنے کی کو شش کرتا ہے تو اللہ پاک کے نزدیک کذاب (یعنی بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔ (سنن الترمذی، 2/18، ابواب البر والصلۃ ، ناشر: مجلس البرکات)

حکیم الامت، حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص سچ بولنے کا عادی ہوجائے، اللہ پاک اسے نیک کار بنادے گا، اس کی عادت اچھے کام کی ہوجائے گی، اس کی برکت سے وہ مرتے وقت تک نیک رہے گا، برائیوں سے بچے گا۔ (مراۃ المناجیح،6/344)

خلاصۂ کلام یہ کہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے، جھوٹ بولنے سے انسان اللہ پاک کی رحمت سے دور اور دوزخ سے قریب ہوجاتا ہے ۔جھوٹ معاشرہ میں نفاق کو جنم دیتا ہے۔ الله پاک ہمیں اس سے بچائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


زبان اللہ رب العزت کی عطا کردہ نعمت ہے، انسان دن بھر اپنے مختلف مقاصد میں اس کا استعمال کرتا ہے، پس وہ اچھی اور خوش کن باتوں کے ذریعہ کسی کی دل جوئی کرتا ہے تو کبھی بری اور جھوٹی باتوں سے کسی کی دل شکنی کر بیٹھتا ہے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کلام کرتا ہے اور اس کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ یہ بات سچ ہے یا جھوٹ؟ یوں زبان کے بے جا استعمال سے وہ ایک بہت بڑا گناہ کر بیٹھتا ہے، لہذا اس سے بچنے کے لیے اس کی معلومات حاصل کرنا ہم پر فرض ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل گنہگار اس وقت ہو گا جبکہ بلاضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ (الحديقۃ النديہ، القسم الثاني، المبحث الاول، 4/ 10)

سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السّلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔(مراۃ المناجیح ،6/453)

جھوٹ کے متعلق فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:۔

(1) منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (3) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ (مسلم ، کتاب الایمان، باب بيان خصال المنافق ، ص50، حدیث: 59)

(2) آدمی کے گنہگار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (مسلم، المقدمۃ، باب النهی عن الحديث بكل ماسمع، ص8، حدیث: 5)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبی ہریرۃ،3/268، حدیث: 8238)

(4) بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب ( بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم، کتاب البر والصلة والآداب، باب قبح الكذب... الخ، حدیث : 2207)

(5) عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں کچھ دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا:اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(سنن أبي داود،کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب،4/387، حدیث: 4991)

محترم اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ؟ کہ جھوٹ کے کیسے کیسے نقصانات ہیں آج ہم غور کریں تو ہم دن بھر میں کئی جھوٹ بول جاتے ہیں کبھی بچوں کے ساتھ تو کبھی قرض خواہوں کے ساتھ، کبھی ملازم کے ساتھ وغیرہ وغیرہ ۔یہ یاد رکھیں کہ بلا اجازت شرعی جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے لہذا اب تک جو جھوٹ بولے ہیں ان سے سچی توبہ ضروری ہے اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کی پکی نیت بھی کر لیجئے۔ اللہ پاک ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


انسانی جسم میں 8 ایسے اعضاء ہیں جن سے گناہ صادر ہوتے ہیں اور وہ یہ ہے: (1) دل (2) کان (3) آنکھ (4) زبان (5) ہاتھ (6) پاؤں (7) پیٹ اور (8) شرمگاہ۔ ان میں مرکزی کردار دل کا ہے کہ اگر یہ ظاہری و باطنی طور پر درست ہو جائے اور اس کی اصلاح ہو جائے تو پورے جسم کی ظاہری و باطنی اصلاح ہو جائے۔

انہی 8 اعضاء میں سے ایک ہے زبان جس سے انسان جھوٹ بولتا رہتا ہیں۔ جھوٹ کی مذمت پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چند احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیے ۔

(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ اللہ پاک کے ہاں اسے کذّاب (بہت بڑا جھوٹا)لکھ دیا جا تا ہے ۔( احیاء العلوم جلد سوم )

(2) آقائے نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دو شخصوں کے پاس سے گزرے جو بکری کا سودا کرتے ہوئے قسمیں کھا رہے تھے۔ ان میں سے ایک کہہ رہا تھا :بخدا! میں اتنی قیمت سے کم نہیں کروں گا اور دوسرا کہہ رہا تھا :خدا کی قسم !میں اتنی رقم سے زیادہ نہیں دوں گا۔ پھر آپ کا وہیں سے گزر ہوا دیکھا ان میں سے ایک نے اسے خرید لیا تھا تو آپ نے ارشاد فرمایا: ان میں سے ایک نے گناہ اور کَفّارہ لازم کر لیا۔(احیاء العلوم جلد سوم)

(3) محبوب رب غفار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے ۔(احیاء العلوم، جلد سوم )

(4) صادِق و امین آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: كتنی بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو ۔(احیاء علوم جلد سوم)

‌‍ پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی جھوٹ بولنے سے بچنا چاہیے کیونکہ جھوٹ انسان کا وقار ختم کر دیتا ہے اور ہمیں اللہ پاک سے بہت زیادہ توبہ کرنی چاہیے۔ یا اللہ جھوٹ بولنے سے ہماری حفاظت فرما، یا اللہ پاک ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جھوٹ ایک ایسی قبیح صفت ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کے خرافات جنم لیتے ہیں۔ بد عہدی ,بے وفائی عدم اعتبار یہ سب جھوٹ ہی کی پیداوار ہیں جب کسی جگہ جھوٹ کا دور دورہ ہو تا ہے تو اس کے نتیجے میں مذکورہ خرابیاں خود بخود جنم لے لیتی ہیں اس کے علاوہ جھوٹ کے بہت سے نقصانات ہیں اس وجہ سے مذہب اسلام میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ چنانچہ پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

(2) ترمذی نے انس رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے)اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجۂ میں مکان بنایا جائے گا۔

(3) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔

(4) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

(5) امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔

اللہ کریم ہمیں اس مذموم صفت سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جس طرح جسمانی امراض ہوتے ہیں اسی طرح باطنی امراض بھی ہوتے ہیں جسمانی امراض صحت کے لیے نقصان کا باعث ہیں جبکہ باطنی بیماریاں ایمان اور روحانی زندگی کے لیے زہر قاتل ہیں ۔یوں تو باطنی امراض بہت سے ہیں لیکن ان میں سے جھوٹ نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی بیان کرتے ہیں تمام ادیان (دین کی جمع) میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے قرآن مجید میں بہت سے مواقع پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی اور جو جھوٹ بولتے ہیں ان پر خدا کی لعنت ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی۔اس ضمن میں میں 5 فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حاضر ہیں:

(1) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اِذَا کَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْہُ الْمَلَکُ مِیْلاً مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِہٖترجمہ: جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (سنن الترمذی،3/392،حدیث:1979)تشریح: حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے یا حفاظت کرنے والا فرشتہ یا کوئی خاص رحمت کا فرشتہ، گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا فرشتوں کے مزاج مختلف ہوتے ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بری باتوں نیک و بد اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر یہ صاف دماغ والوں کو صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں۔ (مرآۃ المناجیح،ج6،حدیث:4844)

(2) رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

(3) حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک کہ مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے۔(مسند احمد،3/268،حدیث:8638)

(4) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: یَطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَی الْخِلَالِ کُلِّہَا اِلَّا الْخِیَانَۃَ وَالْکِذْبَیعنی مؤمن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔(یعنی مومن کی طبیعت میں نا خیانت ہے اور نہ ہی جھوٹ) (مسند احمد،8/276،حدیث:22232)تشریح:حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کہ فرمان عالی میں یا تو نفی ہے یا پھر نہیں، پہلی صورت میں معنی یہ ہوگا کہ مؤمن میں یہ دونوں چیزیں اصلی پیدائشی نہیں اگر مؤمن جھوٹا یا خائن ہوگا تو عارضی طور پر ہوگا دوسری صورت میں یہ معنی ہے کہ مومن کو چاہیے کہ جھوٹا اور خائن عادتاً نہ بنے۔ ان جیسوں کی عادت نہ ڈالے یہ دونوں عادتیں اسکی شانِ ایمان کے خلاف ہیں۔ (مرآۃ المناجیح،ج6،حدیث:4860)

(5) سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہےاور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے ۔ ( شعب الایمان،4/208،حدیث:4813)

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں

اللہ مرض سے تو گناہوں کے شِفا دے(وسائلِ بخشش)

اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسے موذی مرض سے محفوظ رکھے۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جھوٹ ایک بہت ہی بری خصلت ہے، اس خصلت کو تمام مذاہب ناپسند کرتے،کسی بھی معاشرے کی تباہی میں جھوٹ کا بہت کردار، جھوٹے آدمی کو سب ہی ناپسند کرتے ہیں، اس کے پاس بیٹھنا یا اس کو اپنے پاس بیٹھانا کسی کو بھی گوارا نہیں کیونکہ جھوٹے انسان کی کوئی بھی عزت نہیں کرتاقرآن میں جھوٹ کی بہت مذمت بیان ہوئی ہے اور جھوٹے پر لعنت بھی کی گئی ہے ۔ احادیث طیبہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا(جھوٹ کہلاتا ہے)۔قائل(یعنی جھوٹی خبر دینے والا)گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( گھریلو ناچاقیاں ، مکتبۃ المدینہ کراچی)

پہلا جھوٹ کس نے بولا : سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہےاور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے نَفْرَت کرنے لگتے ہیں۔( جھوٹ کی بدبو، مکتبۃ المدینہ کراچی)

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ملاحظہ ہوں:

(1) حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فرماتے ہیں : ’’صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب البر ۔۔۔ الخ، باب قبح الکذب ۔۔۔ الخ،حدیث:105،ص1405)

(2) حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔(سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء فی المراء،حدیث:2000،ج3،ص400)

(3) حضرت سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے آپ کہتے ہیں: میں نے رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ ’’بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(سنن ابی داؤد ،کتاب الادب، باب فی المعاریض،الحدیث:4914،ج4،ص381)

(4) حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم سے پوچھا گیا کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مؤمن کذّاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں ۔(الموطا،کتاب الکلام،باب ماجاء فی الصدق والکذب،الحدیث:1913،ج2،ص468)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔( شعب الایمان ‘‘ ، باب فی حفظ اللسان،الحدیث:4832،ج4،ص213)

مذکورہ احادیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی کہ. جھوٹ سے ہم نے ہر دم نفرت کرنی ہےکیونکہ جھوٹ کے اُخروی و دُنیاوی بہت زیادہ نقصانات ہے جس طرح ہم کسی مہلک مرض سے شفا حاصل کرنے کے درپے ہوتے ہیں ایسے ہی ہم نے اس خبیث گناہ سے پیچھا چھڑانا ہے، ہم خود بھی اس سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی نصیحت کریں۔

اللہ پاک ہمیں جھوٹ بولنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔