بعض گناہ ایسے ہے جس کی قران مجید و احادیث کریمہ میں سخت مذمت آئی ہے کئی انہیں منافق کہا گیا ہے کئی کہا گیا ہے کہ یہ عادت مومن کامل میں نہیں پائی جا سکتی ہے یعنی اسے ایمان‌ کے مخالف بتایا گیا ہے اسی میں سے جھوٹ بھی ہے اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

اس آیت کریمہ میں صراحۃً ارشاد فرمایا گیا ہے مومن جھوٹ نہیں باندھتا ہے۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل،مسند أبي بكر الصديق ،1/22، حدیث: 16)جھوٹ کی اس سے بڑی مذمت کیا ہوگی کہ وہ ایمان کامل کے مخالف ہے اور اس کو سب سے پہلے شیطان یعنی ابلیس نے کہا ہے۔

جھوٹ کیا ہے ؟ بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔ (حدیقہ ندیہ ،2/ 400 ) جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بد بو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جا تا ہے۔ ( سنن ترمذی کتاب البر و الصلہ، باب ماجاء في الصدق والكذب،3/1392،حدیث: 1979،مطبوعہ ، دار الفکر بیروت)

(2)ابوداود نے سفیان بن اسيد حضری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اسے جھوٹ بول رہا ہے۔ (سنن ابی داود، كتاب الأدب، باب في المعاريض،4/381،حديث: 4971، مطبوعہ : دار احیاء التراث العربی بیروت )

(3) بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(شعب الإیمان، باب في حفظ اللسان،4/213،حدیث:4832)

(4) نبی آخر الزمان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (ترمذی، 3 / 391، حدیث: 1974)

(5 ) امام احمد نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑنا‌ نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو ۔(المسندللإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي هريرة ،3/268،حديث: 8638،مطبوعہ ، دار الفکر بیروت)

ان حدیثوں سے پتہ چلا کہ جھوٹ کی وجہ سے فرشتے بندے سے دور ہوجاتے ہیں اور بندہ جہنم کی طرف بڑھتا ہے اور جھوٹ مومن کی شان نہیں ہے اللہ کی پناہ ہمیں خشیت الٰہی سے ڈر جانا چاہیے اور جھوٹ کی عادت کو اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے ۔

اللہ ہمیں جھوٹ کے مرض سے شفا عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم