جھوٹ ایک ایسا مذموم فعل ہے جس کو کرنے سے بہت سارے گناہوں کا کام انجام دینا پڑتا ہے اور جھوٹ بولنا اور بہتان لگانا ایمان والوں کا کام نہیں بلکہ بے ایمان کا کام ہے۔

علامہ امام فخر الدین محمد بن رازی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جھوٹ تمام کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اور بدترین برائی ہے ،کیونکہ جھوٹ بولنے اور جھوٹا الزام لگانے کی جرات وہی شخص کرتا ہے جسے اللہ پاک کی نشانیوں پر یقین نہ ہو یا جو شخص غیر مسلم ہو۔

جھوٹ کی تعریف: جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ۔ جیسے کوئی چیز خرید تے وقت اس طرح کہنا کہ یہ مجھے فلاں سے اس سے کم قیمت میں مل رہی تھی حالانکہ واقع میں ایسا نہیں ہے، یہ جھوٹ ہوا ۔(خزائن العرفان سورۃ البقرہ تحت الايۃ : 10)

(1) جھوٹ سب سے پہلے شیطان نے بولا تھا : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ دوزخ کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب (یعنی بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے ۔(مسلم شريف كتاب البر والصلة والاداب ،باب قبح الكذب، ص 1077،حديث 6636)

(2)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔ (سنن الترمذي كتاب البر والصلة باب ماجاء في الصدق الخ ،3/393،حديث: 1979)

(3)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے ۔اور جھوٹ بولنا فسق فجور ہے اور فسق فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحيح مسلم شريف كتاب البر والصلة والاداب،ص1405 ،حديث:2607)

(4)حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہاں (ہوسکتا ہے) پھر عرض کیا گیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟فرمایا ہاں۔ پھر عرض کیا گیا مومن کذّاب یعنی بہت بڑا جھوٹا ہو سکتا ہے فرمایا نہیں ۔(شعب الايمان للبهقي ،4/207،حديث :4862)

(5)حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے اور اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات ہے پہنچاتا ہے۔(صحيح بخاري كتاب الصلح،باب ليس الكذب الذي يصلح بين الناس،2/21،حديث: 2692)

جھوٹ سے بچنے کا درس: جھوٹ سے زیادہ تر وہی شخص بچ سکتا ہے جس کے دل میں خوف خدا ہو اور جھوٹ کی مذمت پر جو روایات ہے ان سب پر گہری نظر ہو ۔ جھوٹا شخص کا سماج میں کوئی عزت نہیں رہتا ہے اگر کوئی بندہ مومن جھوٹ سے اجتناب کریں تو بے شمار گناہوں سے بجتا ہوا نظر آئے گا اس لیے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص بیعت ہونے کے لیے آیا تھا لیکن اس نے چند شرائط رکھیں جیسے نماز نہیں پڑھوں گا، شراب نوشی کروں گا وغیرہ وغیرہ تو حضور نے ان کے تمام شرئط قبول فرما لیا لیکن حضور نے صرف اس شخص کو جھوٹ سے اجتناب کرنے کا حکم ارشاد فرمایا تو اس شخص نے اس کو قبول کر لیا ۔الحمد للہ جھوٹ سے بچنے کی وجہ سے وہ شخص تمام گناہوں سے بچنا شروع کردیا اس لیے کہ وہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے وعدہ فرمایا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ تمام گناہوں کا سردار ہے اگر کوئی مذکورہ بالا باتوں پر عمل کرے تو انشاء اللہ جھوٹ سے بچتا ہوا نظر آئے گا ۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ مولا ہم سب کو جھوٹ سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم