پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! گناہوں کی ایک ذلیل بیماری جھوٹ ایسی بری چیز ہے جس کو صرف اسلام ہی نہیں بلکہ ہر مذہب والے اس کو برا جانتے ہیں اور ہمارے پیارے دین اسلام نے تو اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قرآن مجید میں جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ چنانچہ قراٰنِ مجید میں مُنَافِقِیْن کے مُتَعَلِّق فرمایا گیا ہے : وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰) ترجمۂ کنز الایمان: اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ اُن کے جھوٹ کا ۔( پ1،البقرة: 10 )

صَدْرُ الْاَفَاضِل علَّامہ سیِّد محمد نعیم الدِّین مُراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس آیت سے ثابِت ہوا کہ جھوٹ حرام ہے اس پر عَذابِ اَلیم ( یعنی دَرْدناک عذاب ) مُرَتَّب ہوتا ہے ۔

حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی، اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں ۔

(1) فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گُنَاہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُنَاہ جہنّم کا راستہ دِکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کَذّاب ( یعنی بہت بڑا جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے ۔(مسلم ، كتاب البر و الصلة و الآداب ، باب قبح الكذب الخ ، ص1008، حديث: 2607)

(2) ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )

(3) ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

(4) ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔( المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرۃ،3/268،حدیث: 8238 )

(5) ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔( شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/213،حدیث: 4832)

جھوٹ سے بچنے کے لئے: ٭جھوٹ کی دُنْیَوی اور اُخْرَوی تباہ کاریوں پر غور کیجئے مثلاً جھوٹے سے لوگ نفرت کرتے ہیں، اس پر سے اِعْتِماد اُٹھ جاتا ہے ، جھوٹے پر لعنت کی گئی ہے اور جھوٹا دَوْزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل دیا جائے گا، اس طرح غور وفِکْر کرتے رہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ! سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا ذِہْن بنے گا ۔ ٭ زبان کا قُفْلِ مَدِیْنہ لگاتے ہوئے صِرْف ضرورت کی بات ہی کیجئے اور بے جا بولتے رہنے کی عادت سے چھٹکارا حاصِل کیجئے ۔ ٭ مُبَالَغَہ کرنے کی عادت بھی ختم کیجئے اور بولنے سے پہلے سوچنے کی عادت اپنائیے ۔