زبان اللہ رب العزت کی عطا کردہ نعمت ہے، انسان دن بھر اپنے مختلف مقاصد میں اس کا استعمال کرتا ہے، پس وہ اچھی اور خوش کن باتوں کے ذریعہ کسی کی دل جوئی کرتا ہے تو کبھی بری اور جھوٹی باتوں سے کسی کی دل شکنی کر بیٹھتا ہے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کلام کرتا ہے اور اس کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ یہ بات سچ ہے یا جھوٹ؟ یوں زبان کے بے جا استعمال سے وہ ایک بہت بڑا گناہ کر بیٹھتا ہے، لہذا اس سے بچنے کے لیے اس کی معلومات حاصل کرنا ہم پر فرض ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل گنہگار اس وقت ہو گا جبکہ بلاضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ (الحديقۃ النديہ، القسم الثاني، المبحث الاول، 4/ 10)

سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السّلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔(مراۃ المناجیح ،6/453)

جھوٹ کے متعلق فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں:۔

(1) منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (3) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ (مسلم ، کتاب الایمان، باب بيان خصال المنافق ، ص50، حدیث: 59)

(2) آدمی کے گنہگار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ (مسلم، المقدمۃ، باب النهی عن الحديث بكل ماسمع، ص8، حدیث: 5)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے، اگرچہ سچا ہو۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبی ہریرۃ،3/268، حدیث: 8238)

(4) بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب ( بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم، کتاب البر والصلة والآداب، باب قبح الكذب... الخ، حدیث : 2207)

(5) عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں کچھ دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا:اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(سنن أبي داود،کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب،4/387، حدیث: 4991)

محترم اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ؟ کہ جھوٹ کے کیسے کیسے نقصانات ہیں آج ہم غور کریں تو ہم دن بھر میں کئی جھوٹ بول جاتے ہیں کبھی بچوں کے ساتھ تو کبھی قرض خواہوں کے ساتھ، کبھی ملازم کے ساتھ وغیرہ وغیرہ ۔یہ یاد رکھیں کہ بلا اجازت شرعی جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے لہذا اب تک جو جھوٹ بولے ہیں ان سے سچی توبہ ضروری ہے اور آئندہ جھوٹ نہ بولنے کی پکی نیت بھی کر لیجئے۔ اللہ پاک ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم