محمد وسیم ( درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ
کامونکی،گوجرانوالہ، پاکستان)
جھوٹ
ایک بہت ہی بری خصلت ہے، اس خصلت کو تمام مذاہب ناپسند کرتے،کسی بھی معاشرے کی
تباہی میں جھوٹ کا بہت کردار، جھوٹے آدمی کو سب ہی ناپسند کرتے ہیں، اس کے پاس
بیٹھنا یا اس کو اپنے پاس بیٹھانا کسی کو بھی گوارا نہیں کیونکہ جھوٹے انسان کی
کوئی بھی عزت نہیں کرتاقرآن میں جھوٹ کی بہت مذمت بیان ہوئی ہے اور جھوٹے پر لعنت
بھی کی گئی ہے ۔ احادیث طیبہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر
دینا(جھوٹ کہلاتا ہے)۔قائل(یعنی جھوٹی خبر دینے والا)گنہگار اس وقت ہوگا
جبکہ(بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( گھریلو ناچاقیاں ، مکتبۃ المدینہ کراچی)
پہلا جھوٹ کس نے بولا :
سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا میں تمہارا
خیر خواہ ہوں۔مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہےاور
قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے نَفْرَت کرنے لگتے
ہیں۔( جھوٹ کی بدبو، مکتبۃ المدینہ کراچی)
جھوٹ
کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ملاحظہ ہوں:
(1) حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ
وسلَّم فرماتے ہیں : ’’صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور
نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش
کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ
سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور
آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اﷲ (عزوجل)
کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب البر ۔۔۔ الخ، باب قبح الکذب ۔۔۔ الخ،حدیث:105،ص1405)
(2) حضرت انس رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ
باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا
جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے
جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق
اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔(سنن الترمذی،کتاب
البروالصلۃ، باب ماجاء فی المراء،حدیث:2000،ج3،ص400)
(3) حضرت سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے آپ کہتے ہیں: میں نے رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے
سنا کہ ’’بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس
بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(سنن ابی داؤد ،کتاب الادب،
باب فی المعاریض،الحدیث:4914،ج4،ص381)
(4) حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ وسلَّم سے پوچھا گیا کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے؟فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی
گئی، کیا مؤمن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مؤمن کذّاب ہوتا ہے؟
فرمایا: نہیں ۔(الموطا،کتاب الکلام،باب ماجاء فی الصدق والکذب،الحدیث:1913،ج2،ص468)
(5) حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے
کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو
آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی
ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔( شعب الایمان ‘‘ ، باب فی حفظ
اللسان،الحدیث:4832،ج4،ص213)
مذکورہ
احادیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی کہ. جھوٹ سے ہم نے ہر دم نفرت کرنی ہےکیونکہ
جھوٹ کے اُخروی و دُنیاوی بہت زیادہ نقصانات ہے جس طرح ہم کسی مہلک مرض سے شفا
حاصل کرنے کے درپے ہوتے ہیں ایسے ہی ہم نے اس خبیث گناہ سے پیچھا چھڑانا ہے، ہم خود
بھی اس سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی نصیحت کریں۔
اللہ پاک ہمیں جھوٹ بولنے سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔