جھوٹ بولنے والا دنیا و آخرت میں ذِلّت و رسوائی اٹھاتا ہے۔ جھوٹ بولنا ایک ایسی بری صفت ہے جس کے برے ہو نے کا اعتراف خود جھوٹ بولنے والے کو بھی ہوتا ہے اور مسلمان کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ جھوٹ بولنا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ناراض کرنے والا کام ہے آئے اب ہم جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں۔ اس سے پہلے ہم جھوٹ کی تعریف جان لیتے ہیں: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ مثال کے طور پر بکر سے ان والد صاحب نے پوچھا آپ کل رات اتنی دیر سے کیوں آئے تھے بکر نے جواب دیا میری گاڑی میں پنچر ہو گیا تھا حالانکہ بکر اپنے دوستوں کے ساتھ رات دیر تک گھوم پھر رہا تھا ۔جھوٹ بولنے والا گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلا ضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( 76 کبیرہ گناہ، ص 99 )

(1)کاروبار میں جھوٹی قسم کھا نے والا: بے شک تُجّار (کاروبار کرنے والے) ہی فاجر ہیں۔ عرض گئی:یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا اللہ پاک نے خریدو فروخت کو حلال نہیں کیا؟ ارشاد فرمایا: ہاں! لیکن یہ لوگ (کاروبار کرنے والے جھوٹی) قسمیں کھا کر گناہ گار ہو تے ہیں اور بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں ۔(احیاء العلوم، 3/ 491 تا 492 ،مکتبہ المدینہ) اس حدیث پاک سے جھوٹی قسمیں کھا کر یا جھوٹ بول کر اپنا مال بیچنے یا خریدنے والے سبق حاصل کریں کہ ایسے لوگوں کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فاجر فرمایا۔ فاجر شخص سزا کا مستحق ہے اور احادیث مبارکہ میں ہے کہ بہت قسمیں کھانے والا کاروباری اللہ کو ناپسند ہے ۔جھوٹ رزق کو تنگ(کم) کر دیتا ہے۔ جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والے سے اللہ پاک قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ اس کی طرف نظر رحمت کرے گا۔

(2) جھوٹ بول کر ہنسانے والا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن الترمذی،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس،4/142،حدیث:2322)

(3) تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا: عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے۔ میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(بہار شریعت، 3/ 516 تا 517 أیضاً)

(4) دل پر سیاہ نکتہ : جو شخص اللہ پاک کی قسم کھائے اور اس میں مچھر کے پر برابر جھوٹ ملادے تو قیامت کے دن تک وہ قسم اس کے دل پر (سیاہ) نکتہ بن جائے گا۔(احیاء العلوم ،3/ 492 أیضا )

(5) دعائے مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حضرت سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ طَهِّرْ قَلْبِىْ مِنَ النِّفَاقِ وَ فَرْحِىْ مِنَ الزِّنا وَ لِسَانِىْ مِنَ الكَذِبِ یعنی اے اللہ پاک! میرا دل نفاق سے، میری شرم گاہ زنا سے، اور میری زبان جھوٹ سے پاک رکھ۔(احیاء العلوم، 3/ 493 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کے لیے ان الفاظ کے ذریعے دعا مانگے اللہ نے چاہا تو ہمیں جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے نجات حاصل ہو جائے گی۔