محمد مقصود عالم قادری (درجۂ خامسہ جامعہ المدینہ
فیضان کنزالایمان کھڑک،ممبئی ہند)
جھوٹ انتہائی
ذلیل اور برا کام ہے ، اسے عربی میں کذب کہا جاتا ہے جس کا معنیٰ ہے، جان بوجھ کر
غلط خبر دینا ۔ معاشرے میں آپسی اختلافات ،لڑائی جھگڑے اور ماں باپ، بھائی بہن، میاں
بیوی اور رشتہ داروں کے درمیان نفرتیں اور ناچاکیاں پیدا ہونے میں جھوٹ کا کافی
اہم کردار ہے ،آج جھوٹ اس قدر عام ہو گیا ہے۔ جیسے کہ لوگ جھوٹ کو گناہ تصور ہی نہیں
کرتے ، حالانکہ جھوٹ گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے ،اور قرآن و حدیث
میں جھوٹ کی انتہائی مذمت اور جھوٹوں کے لیے سخت وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں
چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے : وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا
یَكْذِبُوْنَ(۱۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ
ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ: 10)
اور ان گنت حدیثیں جھوٹ کی مذمت کے متعلق پائے جاتے ہیں ان
میں سے پانچ حدیثیں سے ملاحظہ کریں :۔
(1) رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو
ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (بہار
شریعت، 3/ 516 مکتبۃ المدینہ )
(2)ایسے لوگوں کے
لئے اور ایک حدیث پاک میں وعید بیان کی گئی ہے ،چناچہ بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی
اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور
زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی
ہے۔(بہار شریعت، 3/ 516 ،مکتبۃ المدینہ )
(3)سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو کے سب فرشتے اس سے ایک میل
دور چلے جاتے ہیں۔(احیاء العلوم ،3/ 410 ،مکتبۃ المدینہ)
(4) امام احمد نے حضرت
ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔ (بہار شریعت، 3/ 516 ،مکتبۃ المدینہ )
(5) آقائے دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا :کہ بے شک تجّار(تجارت کرنے والے لوگ) ہی فاجر ہیں۔ عرض کی گئی :یا رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا اللہ پاک نے خرید و فروخت کو حلال نہیں کیا؟
ارشاد فرمایا: ہاں! لیکن یہ لوگ (جھوٹی) قسم کھا کر گناہ گار ہوتے ہیں اور بات کرتے
ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں۔ (احیاء العلوم، 3/408،مکتبۃ المدینہ)
تاجر اسلامی بھائی
اپنے سامان کو بیچنے کے لئے کسی چیز کی خوب تعریف اور اعلیٰ کوالٹی (Quality) بتا تے ہیں
حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے، اس کے لئے کثرت سے جھوٹی قسمیں بھی کھاتے ہیں،
اور کچھ لوگ تو یہاں تک بھی کہتے ہیں کہ تجارت جھوٹ کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔
(معاذ اللہ)
اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ بولنے اور جھوٹی قسمیں کھا نے بچنے
کی اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم