جھوٹ ایک ایسی قبیح صفت ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کے خرافات جنم لیتے ہیں۔ بد عہدی ,بے وفائی عدم اعتبار یہ سب جھوٹ ہی کی پیداوار ہیں جب کسی جگہ جھوٹ کا دور دورہ ہو تا ہے تو اس کے نتیجے میں مذکورہ خرابیاں خود بخود جنم لے لیتی ہیں اس کے علاوہ جھوٹ کے بہت سے نقصانات ہیں اس وجہ سے مذہب اسلام میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ چنانچہ پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

(2) ترمذی نے انس رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے)اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسط جنت میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ درجۂ میں مکان بنایا جائے گا۔

(3) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔

(4) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔

(5) امام احمد و ترمذی و ابو داود و دارمی نے بروایت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔

اللہ کریم ہمیں اس مذموم صفت سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم