کسی
چیز کو اس کی حقیقت کے برعکس بیان کرنا۔جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔
سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا ۔ قرآنِ مجید میں بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت
فرمائی گئی اور جھوٹ بولنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی۔ بکثرت اَحادیث
میں بھی جھوٹ کی برائی بیان کی گئی ہے ، ان میں سے 5 اَحادیث یہاں ذکر کی جاتی
ہیں:
(1)منافق کی علامتیں:سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے
مددگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: 4
باتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہو گا اور جس میں ان میں سے ایک بات ہو گی اس
میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے:(۱)جب
اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے (۲)جب
بات کرے تو جھوٹ بولے (۳)جب وعدہ کرے
تو دھوکا دے اور (۴)جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔(بخاری ،کتاب
الایمان ، باب علامات المنافق، 1/25،حدیث:34)
(2)جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے:اللہ پاک کے
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ
گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا
رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا
لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ترمذی ، 3 / 391 ، حدیث : 1978)
(3) بڑے گناہ:دافع رنج و ملال، صاحب جودو نوال
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :کیا میں
تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک
کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا : جھوٹ بولنا
اور جھوٹی گواہی دینا آپ بار بار یہ فرماتے رہے“۔ (مسند امام احمد، مسندالبصریین، ۷7/306،حدیث:20407)
(4)مؤمن کی طبع:حضرتِ سیِّدُنا ابو اُمامَہ رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِّ پاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ پاک ہے: ’’مؤمن کی طبع میں خیانت
اور جھوٹ کے علاوہ تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں “ ۔(مُسْنَدِ اَحْمَد، ج9، ص172،
الحدیث:22806) یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں
، مؤمن کو ان سے دُور رہنے کی بَہُت زیادہ ضرورت ہے۔
(5)فرشتے دور ہو جاتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن
عُمَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسولُ ﷲ صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،
اس کی بدبو سے فِرِشتہ ایک میل دُور ہو جاتا ہے۔‘‘(جَامِعُ التِّرْمِذِی، مَا جَاءَ
فی الصِّدقِ وَالْکَذِب، ص481،
الحدیث:1972)
مذکورہ
بالاروایات سے جھوٹ کی قباحت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ جھوٹ و سچ ایک
دوسرے کی ضد ہیں۔ جھوٹوں سے اللہ عَزَّوَجَلَّ ناراض ہوتا ہے تو سچوں کو بہت زیادہ
پسند فرماتا ہے ان پر اپنے انعام واکرام کی برسات فرماتا ہے ۔ اگر آپ میں جھوٹ
بولنے کی عادت ہے تو اُسے چھوڑ دیجئےکہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو جھوٹ چھوڑ دے ، جو کہ باطل چیز ہے ، تو اس کے
لئے جنّت کے کنارے میں گھر بنایا جائے گا۔ اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ سے بچائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم