کسی چیز کے بارے میں واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے کیونکہ انسان کوئی جرم جب ہی کرتا ہے کہ جب وہ جھوٹ بولنے پر آمادہ (تیار ) ہو جائے تاکہ پوچھ گچھ پر برجستہ جھوٹ بول کر اپنا بچاؤ کر سکے۔ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا:میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔ مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا)شخص ہر قسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کواس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا، لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،6/453)احادیث مبارکہ میں بھی اس برائی یعنی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ

(1) کوئی بھلائی نہیں:اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔(مؤطا امام مالک، ج2،ص467،حدیث: 1909)

(2) جھوٹ جہنم میں جانے کا باعث: فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :بے شک سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جَنَّت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولناگناہ ہے اورگناہ دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (مسلم،کتاب الادب،باب قبح الکذب،حدیث:6638،ص1077 ملتقطاً)

(3) ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا گیا کہ بے شک جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتاہے اور گُناہ دوزخ کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جُھوٹ بولتا رہتا ہےیہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جُھوٹا ہو جاتاہے۔(بخاری،کتاب الادب،4/125،حدیث:6094 )

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جھوٹا آدمی آگے چل کر پکا فاسِق و فاجِر(یعنی گناہ گار)بن جاتاہے،جھوٹ ہزارہا(یعنی ہزاروں)گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہِد (یعنی گواہ)ہے۔(مرآۃ المناجیح ،6/453)

(4) اسی طرح بسا اوقات لوگوں کو ہنسانے کے لیے بھی جھوٹی باتوں کا سہارا لیا جاتاہے، یاد رکھیے کہ مذاق میں بھی جھوٹ جائز نہیں۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے ، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (ترمذی ،ج 4ص142 حدیث:2322)

(5) بری خیانت: کسی ایسے شخص کے سامنے جھوٹ بولنا جو ہم پر اعتماد کرتا ہے اس کو حدیث مبارکہ میں بری خیا نت فرمایا گیا (کیونکہ اس میں اس کو دھوکہ دینا بھی پایا جارہا ہے)۔ چنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔ (ابوداؤد ج 4 ص294 حدیث:4971)الامان والحفیظ

الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں فضول اور گناہوں بھری گفتگو اور بالخصوص جھوٹ جیسی بری آفت اور گناہ سے بچا کر زبان اس کے اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر سے تر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین

میں جھوٹ نہ بُولوں کبھی گالی نہ نِکالوں

اللہ مَرض سے تُو گناہوں کے شِفا دے