جھوٹ اخلاقی برائیوں میں سے ایک قبیح برائی ہے یہ ایک کبیرہ گناہ اورحرام عمل ہےجس کی قرآن کریم اور حدیث میں ممانعت بیان کی گئی ۔

جھوٹ کی تعریف: کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے۔

سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا: سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں پہلا تقیہ پہلا جھوٹ شیطان کا کام تھا۔(مرآۃ المناجیح،ج 6،ص359)چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمۂ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی جھوٹ کی مذمت میں وعیدات ارشاد فرمائی چنانچہ:

(1) رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے ۔آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذّاب (جھوٹا )لکھ دیا جاتا ہے۔(بخاری ،رقم:6094 )

(2)رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہی ہے اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(ترمذی ،رقم :1993)

(3) رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔(مسلم ، رقم: 5)

(4) رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اس وقت تک بندہ کا ایمان مکمل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ جھوٹ کو ترک نہ کردے حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اور ریا کو ترک کردے خواہ وہ اس میں صادق ہو۔ (مسند احمد ،رقم :8630)

(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ایک شخص نے عرض کی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جہنم میں لے کر جانے والا عمل کون سا ہے فرمایا:جھوٹ بولنا ،بندہ جب جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تا ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہوتا ہے ۔(مسند احمد،رقم 6641)

جھوٹ بولنا کب جائز ؟جھوٹ بولنا اگرچہ حرام ،گناہ کبیرہ اور جہنم میں جانے والا عمل ہے لیکن شریعت نے بعض مواقع پر جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے مثلا:رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں (1) ایک شخص اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لیے جھوٹ بولے (2) جنگ میں جھوٹ بولنا (3) لوگوں میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔(ترمذی ،رقم 1939)

گناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے ، بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اللہ ہم سب کو اس قبیح عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین