گل شاھد عطّاری (درجۂ سابعہ، جامعۃُ المدینہ فیضان
صدیق اکبر ،فتح جنگ پاکستان)
جھوٹ کی تعریف:بات کاحقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔(حدیقہ
ندیہ ، 2 / 400) جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ ہے، لہٰذا جھوٹ بولنا
دنیا و آخرت میں سخت نقصان اور محرومی کا سبب ہے۔ جھوٹ اللہ رب العالمین اور نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا باعث ہے۔ جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے، جو
دوسری بیماریوں کے مقابلہ میں بہت عام ہے۔ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے جھوٹ کا
ارتکاب کرتے ہیں اور اس بات کی پرواہ نہیں کرتے کہ اس جھوٹ سے انہوں نے کیا پایا
اور کیا کھویا؟ جب لوگوں کو جھوٹے شخص کی پہچان ہوجاتی ہے، تو لوگ اس کو کبھی خاطر
میں نہیں لاتے ہیں۔ جھوٹ بولنے والا شخص کبھی کبھار حقیقی پریشانی میں ہوتا ہے،
مگر سننے والا اس کی بات پر اعتماد نہیں کرتا۔ ایسےشخص پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا
ہے، کیوں کہ وہ اپنے اعتماد و یقین کو مجروح کرچکا ہے۔
اور
جھوٹ اپنے بدترین انجام اور برے نتیجے کی وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہےکہ اِس سے
چغلی کا دروازہ کھلتا ہے ، چغلی سے بغض پیدا ہوتاہے ، بغض سے دشمنی ہوجاتی ہےجس کے
ہوتے ہوئے امن و سکون قائم نہیں ہوسکتا ۔ بسا اوقات ایک جھوٹ اور غلط فہمی کی وجہ
سے کئی آدمی قتل ہو جاتے ہیں۔جھوٹ کی مذمت پر کئی احادیث موجودہیں ۔عبرت حاصل کرنے
کے لیے پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں :
(1) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور
گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو
میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔(ترمذی ،
3 / 391 ، حدیث : 1978)
(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مذاق
میں بھی جھوٹ بولنے سے منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا : بربادی ہے اُس کیلئے جو
لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولے ، بربادی ہے اُس کے لئے ، بربادی ہے اُس کے لئے ۔
(ترمذی ، 4 / 142 ، حدیث : 2322)
(3)جس میں چار خصلتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہے اور جس
شخص میں ان خصلتوں میں کوئی ایک خصلت پائی جائے، تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے،
یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑدے: جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے
تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو دھوکہ دے اور جب لڑائی جھگڑا کرے تو گالی گلوچ
کرے۔‘‘(صحیح بخاری، حدیث : 34)
(4)جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے
اس کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(سنن ترمذی : 1972)
(5) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بلاشبہ سچ
آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ
بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ
جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف ، اور ایک شخص جھوٹ بولتا
رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“ (صحیح بخاری،
6094)
اللہ
پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ سے بچائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم