پیارے اسلامی بھائیو اللہ تبارک و تعالی نے اس نظام عالم کو چلانے کے لیے  اور توحید بیان کرنے کے لیے کچھ مخصوص لوگوں کا انتخاب فرمایا جنہیں ہماری شریعت میں انبیاء اور رسل علیہم السلام کے نام سے جانا جاتا ہے انہی اللہ کے نیک بندوں میں سے ایک نام حضرت یسع علیہ السلام آپ کا ہے ۔

انشاءاللہ عزوجل ابھی ہم انہی کے حوالے سے پڑھیں گے آیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو کتنا بلند مقام عطا کیا۔ قرآن مجید فرقان حمید میں آپ علیہ السلام کا ذکر خیر دو مقامات پر ملتا ہے 1۔ سورہ انعام۔ آیت نمبر:86۔2۔ سورہ ص.آیت نمبر: 48۔3۔آپ علیہ السلام کا مختصر تعارف۔

پیارے اسلامی بھائیو :حضرت یسع علیہ السلام آپ نبی ہیں اور بنی اسرائیل میں سے ہیں پہلے آپ حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ بنے حضرت الیاس علیہ السلام کے کہنے پر بعد میں آپ کو شرف نبوت سے سرفراز کر دیا گیا اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔

تفسیر صراط الجنان:

اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ء8، 2 / 33)

اسی طرح دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے: سورہ ص۔آیت نمبر: 48 وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایماناور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان:{وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: 48، 4 / 44، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 48، 8 / 47، صاوی، ص، تحت الآیۃ: 48، 5 / ء177، ملتقطاً)

نام مبارک: آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں

نسب نامہ: ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے : یسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ۔ (روح المعانی٫ الانعام ۔تحت الآیۃ: ٫279/86٫4 الجزاء السابع۔ البدایتہ و النہایۃ۔قصۃ الیسع علیہ السلام ۔449/1)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کا صحیح معنوں میں ذکر خیر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین


حضرت یسع علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطاء فرمائی اور اس کے ساتھ ہی آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی، آپ دن کو روزہ رکھا کرتےتھے اور رات کو اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہوکر نوافل ادا کرتے تھے۔ آپ کو کسی بات پر غصہ نہیں آتا تھا، خصوصاً آپ  اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت سے فیصلہ فرماتے، کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے۔

الیسع''جن کانام صرف دومرتبہ قران میں آیا ہے : اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(87)

ترجمۂ کنز الایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔اور کچھ ان کے بآپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی۔

تفسیر صراط الجنان:

اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ توزمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے اس میں ایک عجیب نکتہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا ،جیسے حضرت نوح، ابراہیم ، اسحق اور یعقوب علیہم السلام کا پہلے ذکر کیا کیونکہ یہ انبیاء علیہم السلام کے اصول ہیں یعنی ان کی اولاد میں بکثرت انبیاء علیہم السلام ہوئے جن کے نسب انہیں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ پھر نبوت کے بعد عظیم مقامات و مراتب میں سے ملک و اختیار اور سلطنت واقتدار ہے اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد اور سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کا بہت بڑا حصہ عطا فرمایا اور اس شعبے کا زیادہ تر تعلق مقامِ شکر سے ہے۔ پھر اس کے بعد حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ مراتبِ رفیعہ (بلند مراتب) میں سے مصیبت و بلاء پر صابر رہنا بھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس مرتبے کے ساتھ ممتاز فرمایا پھر ملک ا ور صبر کے دونوں مرتبے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عنایت کئے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شدت و بلاء پر مدتوں صبر فرمایا، پھر اللہ تعالیٰ نے نبوت کے ساتھ ملک مصر عطا کیا۔

پھرحضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تذکرہ ہے کیونکہ معجزات کی کثرت اور دلائل و براہین کی قوت بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کے ساتھ مشرف کیا۔ پھرزہد اور ترک ِدنیا بھی مراتبِ معتبرہ میں سے ہے اور حضرت زکریا ،حضرت یحییٰ، حضرت عیسیٰ اور حضرت الیاس علیہم السلام کو اس کے ساتھ مخصوص فرمایا پھر ان حضرات کے بعداللہ تعالیٰ نے ان انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیروکار باقی رہے اورنہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسمٰعیل، حضرت یَسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہم السلام ۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 23)

اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔

{ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: 84، 2 / 33)

اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان:

یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: 24، 4/ 44، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

یاد رہے کہ حضرت یَسَع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں ،انہیں حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 48، 8 / 47، صاوی، ص، تحت الآیۃ: 48، 5 / 1774، ملتقطاً)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں حضرت یسع علیہ السلام کا خصوصی فیضان نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


حضرت یسع علیہ اسلام کا تذکیر ہ قرآن کریم میں صرف دو ہی مقام پر ہے۔ پہلا مقام وہ سورہ انعام میں ہے۔ دوسرا مقام وہ سورہ ص میں ہے۔  پہلا مقام وہ سورہ انعام ہے جس میں حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر خیر ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا ہے۔

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَترجمہ کنزالعرفان:اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ۔ (پ 7 آیت 86 سورہ انعام )

آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضرت یسع علیہ سلام کو اللہ تعالٰی نے ہدایت و نبوت سے سرفراز فرمایا اور نبوت کے مرتبہ کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضلیت عطا فرمائی۔

دوسرا مقام وہ سورت مبارکہ جس میں حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر خیر ہے وہ یہ ہے کہ ارشاد کی خداوندی ہے : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِترجمہ کنزالعرفان:اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اورسب بہترین لوگ ہیں(پ 23 س ص آیت 48)

اللہ تعالی نے حضرت یسع علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ تمام جہان والوں پر فضلیت بخشی۔ اور آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے بہترین لوگوں میں شمار فرمایا کہ آپ علیہ السلا دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام فرماتے اور رات کا بقیہ حصہ اللہ تعالی کی یاد میں نوافل کی ادائیگی میں گزار دیتے تھے ۔ آپ علیہ اسلام نرم مزاج اور لوگوں پر غصہ کرنے والے نہ تھے۔ آپ علیہ السلام اپنی اُمت کے معاملات میں بڑی سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اُمت کے فیصلہ کرنے میں آپ علیہ السلام جلد بازی نہ فرماتے اسی بناء پر اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا جیسکہ مذکورہ آیت مبارکہ میں ارشاد فرمایا کہ

اور اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو یاد کرو وہ تمام بہترین لوگوں میں سے ہیں۔

آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔ جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تا کہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں۔

آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی۔ اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔

ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ۔ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے، لیکن آپ علیہ السلام کے دو بار کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو،

1...تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔

2...روزانہ دن میں روزے دار رھو گے اور کبھی روزہ ترک نہیں کرو گے

3...غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔

اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا (روح المعانی، الانبیاء، تحت الآیہ 85، 9/108 الجزء السابع عشر)

اللہ تعالی حضرت یسع علیہ السلام کی مزار پر انوار پر کروڑوں رحمتوں و برکتوں کا نزول فرمائے اور حضرت یسع علیہ السلام کے صدقے ہم سب کی اور ہمارے فوت شدگان کی بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النین صلی اللہ علیہ وسلم


حضرت یسع علیہ السلام اللہ تبارک وتعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے چچازاد بھائی تھے اور نائب و جانشین بھی تھے ۔قرآن مجید فرقان حمید میں حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر دو جگہوں پر آیا ہے ایک سورہ انعام کی آیت 86 اور 87 میں آیا ہے جہاں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(87)ترجمعہ : کنزالعرفان اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اور ان کے بآپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے (بھی) بعض کو (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔

اور سورہ ص کی آیت 48 میں جہاں رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمعہ: کنز العرفان ۔ اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرواورسب بہترین لوگ ہیں ۔

سورہ انعام کی ان دو آیات مبارکہ میں اللہ رب الکائنات نے حضرت ابراھیم علیہ السّلام کی اولاد میں سے اٹھارہ انبیاء کرام علیھم السّلام کا ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے مقرب نبیوں کو اپنے اپنے وقت میں بڑی فضیلت دی کیونکہ یہ سب کے سب صرف اللہ کے احکامات پر عمل پیرا تھے ہر آزمائش پر صبر و استقلال کا مظاہرہ اور صبر و شکر کے زندگی گزار کر اپنے رب کا قرب حاصل کرنے والوں میں سے تھے اللہ تبارک وتعالی نے اپنے ہر نبی کی انفرادی طور پر ان آیات مبارکہ میں فضیلت، درجات اور کرامتوں کا ذکر کیا جو اس نے انہیں عطا کیں اور اس پر فرمایا کہ میں نے اپنے ہر نبی کو اپنے وقت پر سب سے بڑھ کر فضیلت اور بلند درجات عطا کئے ۔

حضرت یسع علیہ السلام کے اوصاف کا ذکر قرآن مجید میں زیادہ تفصیل کے ساتھ نہیں آئے آپ علیہ السلام حضرت الیاس کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکمِ الٰہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی نیز کفار کو دینِ حق کی طرف بلانے کا فریضہ سرانجام دیا۔اللہ کریم نے آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔قرآنِ کریم میں اللہ کریم نے آپ کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا۔چنانچہ ارشاد ربانی ہے:اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کویاد کرو سب بہترین لوگ ہیں۔

حضرت یسع علیہ السلام کی شخصیت انتہائی پرکشش، پروقار اور بارعب تھی۔ اعلیٰ لباس زیب تن کرتے تھے۔ بال کٹے ہوئے اور سنورے ہوئے رہتے تھے۔ ہاتھ میں عموماً عصا ہوتا تھا۔ طبیعت میں سادگی اور بے نیازی تھی۔ ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا۔ دن بھر کھیتوں میں ہل چلاتے اور راتوں کو عبادت الٰہی میں مصروف رہتے تھے۔

جہاں تک آپ علیہ السلام کی دعاؤں کا ذکر ہے تو بیشمار دعائیں معجزات کی شکل میں ہمیں پڑھنے کو ملتی ہیں جیسےایک روز اہل اربجانے حضرت یسع علیہ السلام سے چشمے کے کھارے پانی کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا کہ ایک نئے پیالے میں نمک ڈال کر لے آؤ۔ لوگ پیالے میں نمک ڈال کر لے آئے۔ آپ نے کھارے پانی کے چشمے میں پانی ڈال دیا اور دعا فرمائی۔ چشمے کا پانی شیریں ہو گیا۔

حضرت یسع علیہ السلام جب شونیم (Shunem) پر مقیم تھے تو ایک دولت مند خاتون روزانہ آپ کی دعوت کرتی۔ اس نے آپ کے آرام کی خاطر اپنے گھر سے متصل ایک کمرہ بھی بنوا دیا۔ حضرت یسع علیہ السلام جب بھی شونیم آتے اس کے گھر میں قیام فرماتے۔ ایک روز حضرت یسع علیہ السلام نے اپنے خادم جیحازی کے ذریعے اس عورت کو بلوایا اور فرمایا!’’اس خدمت کا کیا صلہ چاہتی ہو؟‘‘عورت نے کہا!’’میرے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن اولاد کی نعمت سے محروم ہوں۔‘‘حضرت یسع علیہ السلام نے اس کے حق میں دعا کی اور فرمایا: ’’آئندہ موسم بہار میں تیری گود بھر جائے گی۔‘‘

حضرت یسع علیہ السلام اور حضرت ذوالکفل علیہ السلام کے متعلق قرآن مجید میں کوئی زیادہ تفصیل نہیں ملتی بس ذکر کیا گیا ہے ۔


انبیاء کرام اللہ عزوجل کے خاص بندے ہے جو لوگوں کو نیکی کی دعوت اور برائی سے رکنے کا درس دیتے ہے انھی انبیاء کرام . میں سے حضرت یسع علیہ السلام بھی ہے جن کو اللہ تعالٰی    نے نبوت عطا فرمائی اور اسی کے ساتھ باشاہت عطا فرمائی آپ دن کو روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپکو کسی بات پر غصہ نہیں آتا تھا آپ کھبی بھی جلد بازی اور غصے سے فیصلہ۔ نہیں فرماتے تھے آئیں آپ علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی نیت سے آپ کا قرآنی تذکرہ ملاحظہ فرمائیں۔

(1) تمام جہاں پر فضیلت والے: ترجمہ کنزالعرفان اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی ) اور ہم نے سب کو تمام جہاں والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ (پارہ 7 آیت نمبر 86 سورۃ الانعام):

(2) الله عزوجل کی بارگاہ میں نبوت کافیض لینے والے: ترجمہ کنزالعرفان یھی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم ہے۔ کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی. (پارہ 7 آیت نمبر89 سورة الأنعام )

(3) الله عزوجل کی بارگاہ میں ھدایت یافتہ: ترجمہ کنزالعرفان یہی وہ (مقدس) ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو. (پ7انعام 90)

4؛' تمام جہان والوں کیلئے نصیحت یافتہ: ترجمہ کنزالعرفان :تم فرماؤ میں تم اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا یہ صرف سارے جہان والوں کیلئے نصیحت ہے۔ ( پارہ 7 آیت نمبر 90 سورۃ الانعام )

(5) اللہ تعالیٰ کے پیارے اچھے اور بہتریں نبی: ترجمہ کنزالعرفان : اور اسماعیل یسع اور ذوالکفل کویادکرو اور سب بہترین لوگ ہیں. پ 23 - آیت 48 سورة ص )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اللہ عزوجل ہمیں انبیاء کرام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق ، عطافرمائے ۔آمین


قران پاک میں اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا تذکرہ ارشاد فرمایا ہے ۔ان انبیاء کرام علیہم السلام میں سے بہت ہی پیارے نبی کریم حضرت یسع علیہ السلام کا تذکرہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہوئے فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورہ انعام میں انبیاء کرام علیھم السلام کے ذکر کے ساتھ حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے ۔

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ ۔اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اور ایک اور آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے(آیت 86 سورہ انعام)

وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنز العرفان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرواورسب بہترین لوگ ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

یاد رہے کہ حضرت یَسَع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں ،انہیں حضرت الیاس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔

ایک اور آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ

ترجمہ کنز العرفان:اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔(آیت 86 سورہ انعام)


الله تعالی نے تمام بندوں کی اصلاح کے لیے کئی نبی بھیجے۔ اور انبیاء علیہ السلام کو معجزات بھی عطا کیے۔ اور صحیفے بھی اُتارے ۔ اور انبیاء کو صفات و کمالات بھی عطا کیے ۔ اور جن کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی فرمایا ۔ ان میں سے حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ۔

(1) سب بہترین لوگ ہیں : وَاذْكُرُ اسْمُعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ : ترجمہ کنز العرفان : اور اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔(پارہ 23 آیت 48 سورۃ ص )

(2) آپ کو تمام جہان پر فضیلت دی : وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعُلَمِينَ : ترجمہ کنز الایمان : اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت دی (پاره 7 آیت 86 سوره انعام )

(3) آپ علیہ السلام کو نبوت عطا کی گئی : أُولئكَ الَّذِينَ آتَيْنَهُمُ الْكِتَبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ : ترجمہ کنز الایمان : یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی (پارہ 7 آیت 89 سورۃ انعام )

(4) آپ علیہ السلام کی پیروی کا حکم دیا گیا : أُولَئكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدهُمُ اقْتَدِهُ ترجمہ کنز الایمان : یہی وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں الله نے ہدایت دی تو تم انکی ہدایت کی پیروی کرو(پارہ 7 آیت نمبر 90 سورۃ انعام)

(5) ہم نے کتاب و حکمت عطا کی : أُولئكَ الَّذِينَ آتَيْنَهُمُ الْكِتَبَ وَالْحُكْمَ ترجمہ کنز الایمان : یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت عطا کی .( پارہ 7 آیت 89 سورۃ انعام ) 


اللہ سبحان و تبارک وتعالیٰ نے ہر قسم کی ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لیے  اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا ہے ، تاکہ لوگ راہِ راست پے رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لاتے ہوئے رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں ۔ محبوب بندوں میں اولین فہرست جو لوگوں کی اِصلاح اور پیغامِ ربانی عام کرنے میں ہے ، وہ نفوس انبیاء کرام علیہم السلام کا مبارک گروہ ہے ۔ یہ مبارک ہستیہ ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ کوئی بھی خطرہ اِنہیں روک نہیں سکتا ۔ یہاں تک کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو معاذاللہ لوگ قتل کرنے کے بھی درپے ہوئے ۔

انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے جن کو لوگ معاذاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے ، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا ۔ آپ کو آسمانوں میں اٹھا لیا گیا ۔ آپ نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کو خلیفہ مقرر کیا ، بعد میں آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا ۔ پیغامِ حق کو عام کرنے اور انبیاء کرام علیہم السلام کے مبارک گروہ میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی شامل ہیں ۔

آپ کا مبارک نام یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آل پاک سے ہیں ۔

سیرت الانبیاء میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک میں کئی مبارک اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی ، آپ دن بھر میں روزہ رکھتے ، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات گئے تک نوافل ادا فرمایا کرتے تھے ۔ آپ بردبار ، تحمل مزاج ، غصہ نہ کرنے والے تھے ۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 727, تا 729)

آئیے قرآن مجید کی روشنی میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک کے متعلق جانتے ہیں :

1: سب سے اچھے نبی : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ ( پارہ 23, سورہ ص ، آیت نمبر 48)

2: ہدایت والے نبی : وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا ترجمہ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ( ہداہت دی) (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

3: فضیلت والے نبی : وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

آپ کی مبارک سیرت ، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیاں کا معلوم ہوتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں ، ان کے اوصاف کو اپنا ئیں ۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں ۔ ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے ۔ ان کے تذکرہ مبارک سے رب تعالیٰ کے پاک کلام کا مطالعہ میسر آتا ہے ۔ ہر طرح کی محبوب روش و کمال ادا اللہ عزوجل کے محبوب انبیاء کرام علیہم السلام میں موجود ہوتی ہے ۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و الام کو حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ چاہیے کہ ادھر ادھر بھٹکنے کے بجائے ، قرآن مجید فرقان حمید کا مطالعہ کریں ،تفسیر صراط الجنان جو کہ عام فہم زبان کی۔ موجود ہے مطالعہ کریں ، سیرت الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ غیر کی نقالی سے آزاد ہو جائیں اور آپنوں کی روش کو ادا کریں ۔

انہی کی ادا کو ادا کرنے سے ہے کامیابی میسر

وگرنہ غیروں کی نقالی سے ہے ناکامی میسر

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں سیرت الانبیاء کا مطالعہ کرنے اور محبوب روش کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔


اللہ تعالی نے اپنے بہت سے انبیاء کرام علیہ السلام کو دنیا میں مبعوث فرمایا وہ مختلف زمانوں میں مختلف قوموں کی طرف بھیجے گئے اور ان کو اللہ تعالی نے معجزات بھی عطا فرمائے اور وہ لوگوں کو ہدایت اور رہنمائی اور شریعت کے احکام سکھاتے ان میں سے اللہ تعالی کے بہت ہی پیارے نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں آپ کا اصل نام اسباط ہے اور آپ علیہ السلام عدی بن شو تلم بن افرائم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہے اللہ تعالی قران مجید فرقان حمید میں ان کا ذکر یوں بیان فرماتا ہے۔

آیت نمبر 1 وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕوَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86)خزائن العرفان: اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ: 7 ،"سورۃ انعام" آیت ،86)

آیت نمبر 2 وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(87)

ترجمہ خزائن العرفان: اور کچھ ان کے بآپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی۔ (پارہ:7 "سورۃ انعام" آیت ،87)

آیت نمبر 3 اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ قُلْ لَّاۤ اَسْــَٔـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ(90) ترجمہ کنز العرفان: یہی وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو تم فرماؤ میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا یہ صرف سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے ۔(پارہ :7،"سورۃ انعام" آیت٬ 90)

یاد رہے کہ ان آیات میں آپ علیہ السلام کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے

آیت نمبر 4 وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمہ خزائن العرفان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو اور سب اچھے ہیں ۔(پارہ:23، "سورۃ ص" آیت، 48)

تفسیر صراط الجنان: یاد رہے حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء کرام میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر فرمایا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز فرمایا۔


اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کے ظلم اور گمراہیوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے  اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا ہے ، تاکہ لوگ سیدھے راستے پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لائیں اور رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں ۔

محبوب بندوں میں سر فہرست جو لوگوں کی اِصلاح اور اللہ تعالیٰ کا پیغام عام کرتے ہیں، وہ نفوس قدسیہ انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں۔ کوئی بھی چیز، کوئی بھی ظالم و جابر اِنہیں روک نہیں سکتا ۔ حتی کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو معاذاللہ بعض لوگ قتل کرنے کے درپے بھی ہوئے مگر وہ اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچانے میں قدم بھر بھی پیچھے نہ ہٹے۔

انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے جن کو لوگ معاذاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے ، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا ۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کو خلیفہ مقرر کیا ، آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو عام کرنے میں آپ علیہ السلام نے بھی کوشش فرمائی۔

آپ کا مبارک نام یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آل پاک سے ہیں ۔

سیرت الانبیاء میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک میں کئی مبارک اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی ، آپ دن بھر میں روزہ رکھتے ، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات گئے تک نوافل ادا فرمایا کرتے تھے ۔ آپ بردبار ، تحمل مزاج ، غصہ نہ کرنے والے تھے ۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 727, تا 729)

قرآن مجید کی روشنی میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کا تذکرہ :

1: سب سے اچھے نبی : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ ( پارہ 23, سورہ ص ، آیت نمبر 48)

2: ہدایت والے نبی :وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا ترجمہ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ( ہداہت دی) (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

3: فضیلت والے نبی :وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

آپ کی مبارک سیرت ، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم حاصل ہوتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں ، ان کے اوصاف کو اپنا ئیں ۔ ان کا ذکر خیر کرتے رہیں ، کہ نیک بندوں کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت کریں اور بغور تفاسیر کا مطالعہ کریں تو ان افراد کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے، اور سبق ملتا ہے ، اور بندہ دنیا کے مصائب کو حل کرسکتا ہے ، کہ ان ہستیوں نے دین الہی کو ہس طرح سے، کس انداز سے لوگوں تک پہنچایا ۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن مجید فرقان حمید کا مطالعہ کریں ،تفسیر صراط الجنان جو کہ عام فہم زبان، عصر حاضر، دور جدید کی طرز پر موجود ہے اسکا مطالعہ کریں ، سیرت الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ دوسروں کی نقالی سے آزاد ہوں اور آپنوں کی سیرت کو اپنا ئیں ۔

صحبت صالح ترا صالح کنند

صحبت طالح ترا طالح کنند

یعنی اچھے کی صحبت تمھیں اچھا بنا دے گی اور برے کی صحبت تجھے برا بنا دے گی

چنگے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان عطاراں

سودا پاویں کج نہ لئیے حلے آن ہزاراں

برے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان لوہاراں

کپڑے پاویں کنج کنج بئیے چنگاں پین ہزاراں

یعنی اچھے شخص کی صحبت کی مثال عطار، خوشبو والے کی طرح ہے کہ اس سے کوئ چیز نہ بھی لیں بہر حال خوشبو آتی ہے۔

اور برے شخص کی صحبت کی مثال جیسے لوہار کی دوکان کہ کپڑے جتنے بھی سمیٹ کر بیٹھیں اس کی بھٹی سے کوئ شعلہ اٹھے گا اور ہمارے لباس کو جلا دے گا۔

اور صحبت بہر حال اپنا اثر رکھتی ہے۔ تو اچھوں کی، نیک لوگوں کی صحبت اپنا نی چاہئے۔

دعا ہے ، اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں سیرت الانبیاء کا مطالعہ کرنے اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔


اللہ پاک نے بے شمار انبیاء کرام علیہم السلام کو پیدا کیا اور ان کو کافی خوبیوں سے سرفراز فرمایا ان کو بے شمار اجر و ثواب سے نوازا ہے اور تمام انبیاء علیہ السلام  اپنے رب کی بارگاہ میں ایک خاص مرتبہ و مقام رکھنے والے ہیں انہی انبیاء کرام نے اسے حضرت یسی علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں:

(1) سب سے بہترین لوگ: اللہ تعالی نے قران پاک میں ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ. ترجمہ کنز العرفان:اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اورسب بہترین لوگ ہیں۔(پارہ 23، سورہ ص، ایت نمبر48)

(2)وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ (پارہ 7، سورۃ الانعام، ایت نمبر 86)

(3)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ترجمہ کنز العرفان:اور ان کے بآپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے (بھی) بعض کو (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔(پارہ 7،سورۃ الانعام، ایت نمبر 87)

(4)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ کنز العرفان:یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی (پارہ 7، سورۃ الانعام ،آیت نمبر 89)

(5)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ-قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان:یہی وہ (مقدس) ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو۔ تم فرماؤ: میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا ۔ یہ صرف سارے جہان والوں کے لئے نصیحت ہے۔(پارہ 7، سورۃ الانعام، ایت نمبر 90)

اللہ عزوجل ہمیں ان مقدس ہستیوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


قران پاک میں اللہ تعالی نے اپنے بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے انہی میں سے اللہ تعالی نے حضرت یسع علیہ الصلوۃ والسلام کا ذکر ارشاد بھی فرمایا ہے اللہ تعالی نے جن بندوں کو انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا اور رسول بنا کر بھیجا ان میں سے حضرت یسع علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا اصل نام اسباط اور آپ علیہ السلام شوتلم بن افرءیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السلام حضرت الیاس کے چچا زاد بھائی ہیںاللہ پاک نے آپ کو نبوت عطا فرمائی اور اس کے ساتھ ہی آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی آپ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو اللہ تعالی کے حضور کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے تھے آپ کو کسی بات پر غصہ نہیں آتا تھا خصوصا آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑے غور و فکر سے فیصلہ فرماتے کسی قسم کی جلد بازی اور غصے سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے.

(1)وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنز الایمان:اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

(2)وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

(3)اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ترجمہ کنز الایمان: مگر جو ان میں تیرے چُنے ہوئے بندے ہیں ۔

(4)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ-قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنز الایمان:یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو۔

(5)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ کنز الایمان:یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی۔

اللہ عزوجل ہمیں انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام کی سیرت پر عمل کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم