پیارے اسلامی بھائیو اللہ تبارک و تعالی نے اس نظام عالم کو چلانے کے لیے  اور توحید بیان کرنے کے لیے کچھ مخصوص لوگوں کا انتخاب فرمایا جنہیں ہماری شریعت میں انبیاء اور رسل علیہم السلام کے نام سے جانا جاتا ہے انہی اللہ کے نیک بندوں میں سے ایک نام حضرت یسع علیہ السلام آپ کا ہے ۔

انشاءاللہ عزوجل ابھی ہم انہی کے حوالے سے پڑھیں گے آیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو کتنا بلند مقام عطا کیا۔ قرآن مجید فرقان حمید میں آپ علیہ السلام کا ذکر خیر دو مقامات پر ملتا ہے 1۔ سورہ انعام۔ آیت نمبر:86۔2۔ سورہ ص.آیت نمبر: 48۔3۔آپ علیہ السلام کا مختصر تعارف۔

پیارے اسلامی بھائیو :حضرت یسع علیہ السلام آپ نبی ہیں اور بنی اسرائیل میں سے ہیں پہلے آپ حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ بنے حضرت الیاس علیہ السلام کے کہنے پر بعد میں آپ کو شرف نبوت سے سرفراز کر دیا گیا اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔

تفسیر صراط الجنان:

اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ء8، 2 / 33)

اسی طرح دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے: سورہ ص۔آیت نمبر: 48 وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایماناور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان:{وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: 48، 4 / 44، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

حضرت ذو الکِفل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔( روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 48، 8 / 47، صاوی، ص، تحت الآیۃ: 48، 5 / ء177، ملتقطاً)

نام مبارک: آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں

نسب نامہ: ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے : یسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ۔ (روح المعانی٫ الانعام ۔تحت الآیۃ: ٫279/86٫4 الجزاء السابع۔ البدایتہ و النہایۃ۔قصۃ الیسع علیہ السلام ۔449/1)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کا صحیح معنوں میں ذکر خیر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین